آلوبخارا
nil
فصل کے بارے
اہمیت:-
آلو بخارا کے باغات پاکستان میں زمانہ قدیم سے کاشت کیے جاتے ہیں صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں لوگ اس کا نام آلوچہ پکارتے ہیں ۔ پاکستان میں آلو بخارا کے پھل کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ یہ بہت مزیدار اور غذائیت بخش پھل ہے۔ اس کا شمار پت جھڑ والے پودوں کی قسم میں ہوتا ہے ۔ اس کو عام طور پر گھٹلی دار یعنی (سٹون فروٹ) کہا جاتا ہے غذائی اعتبار سے اس میں 5-6 ٪ شوگر اور حیاتین (وٹامن سی (کافی مقدار میں پائی جاتی ہے۔
آب و ہوا :-
آلو بخارا کی اچھی پیداوار کے لیے سرد آب و ہوا درکار ہے۔ بالخصوص طویل موسم سرما اور کم درجہ حرارت اس کی مناسب خوابیدگی کے لیے اہم ہے۔تاہم شد ید سردی اس کے شگوفوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
بیج
آلو بخارا کی اقسام:-
دنیا میں آلو بخارا کی بہت سی اقسام کاشت کی جاتی ہیں لیکن پاکستان میں درج ذیل اقسام کاشت کی جاتی ہیں ۔فضل منائی ، ریڈ بیوٹ، سینٹا روزا، سٹینلے ، فارموسا وغیرہ۔
کاشت
آلو بخارا کے پودوں کے لیے روٹ سٹاک کی تیاری :-
آلو بخارے کے پودوں کی پیوند کاری کے لیے مندرجہ ذیل روٹ سٹاک استعمال کیے جاتے ہیں۔ آلوچہ، دیسی آڑو، خوبانی ، کروا بادام وغیرہ ۔ ان درج ذیل پودوں سے صحت مند اور صاف ستهرا پھل حاصل کرکے بیج نکال لیا جاتا ہے۔ آلو بخارے کے پھل کے بیج عموماً بہت سخت ہوتے ہیں لہذا ان کے اگاؤ کے لیے ان کو پندرہ بیس دن نمدار ریت میں رکھا چاہتا ہے اس عمل کو سٹریٹیفکیشن (Stratification) کہتے ہیں۔ اس عمل کے لیے عام طور پر لکڑی کے کریٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان میں بیجوں کی پانچ چھ تہیں بچھائی جاتی ہیں اور ریت کے اوپر مناسب چھڑکاؤ کرکے نمی کومحفوظ رکھا جاتا ہے جب بیج کا چھلکا پھٹ جائے تو نرسری میں منتقل کر دیئے جاتے ہیں۔
نرسری میں منتقل کرنے کا طریقہ :-
بیجوں کو نرسری میں منتقل کرنے سے پہلے زمین کو اچھی طرح تیار کر لیا جاتا ہے پھر60سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھا لیاں بنائی جاتی ہیں ۔ان کھالیوں کی گہرائی 6-5 سنٹی میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ ان کھا لیوں میں 8 سنٹی میٹرکے فاصلے پر بیج لگا دیئے جاتے ہیں۔ بیچ لگانے کے بعد ان کو پتوں کی گلی سڑی کھاد سے ڈھانپ دیا جاتا ہے اور فوارے سے آبپاشی دی جاتی ہے۔
وقت کاشت :-
ان پودوں کی پنیری لگانے کے لیے اگست تا ستمبر کا موسم موزوں ہے ۔ اس وقت لگائے گئے پودے اگلے سال اسی موسم میں یا پھر اس سے اگلے سال مارچ، اپریل میں پیوند کاری کے قابل ہو جاتے ہیں۔
باغ میں پودوں کی ترتیب :-
آلو بخارے کا باغ لگانے کے لیے پودوں کی ترتیب مربع نما رکھی جاتی ہے اور اس طریقہ کار میں پودوں کا آپس میں فاصلہ18x18 فٹ رکھا جاتا ہے۔
کاشت کا طریقہ:-
پت جھڑ والے پودے بہار یا خزاں کے موسم میں لگائے جاسکتے ہیں۔ پودے لگانے سے پہلے گڑھے کھو دے جاتے ہیں ان گڑھوں کو 15 دنوں کے لیے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے تا کہ سورج کی روشنی سے جراثیم اور کپڑے مکوڑوں کا خاتمہ ہو جائے ۔ ان گڑھوں کا سائز 80 - 60 x100-08 سنٹی میٹر ہونا چاہیے ۔ گڑھوں کو بھرنے کے لیے مٹی کو گوبر اور کیمیائی کھادوں کے ساتھ ملا کر بھرنا چاہیے۔ اس کے بعد اچھی طرح پانی لگا دیں تاکہ پودا اپنی جگہ مستحکم ہو جائے۔ لمبے پودوں کو سہارے کی ضرورت ہوتی ہے ان کو کسی بانس یا لکڑی وغیرہ سے سہارا دیں تاکہ پودا زمین پر نہ گرے۔
پرو ننگ کا طریقہ :-
آلو بخارے کے پودوں میں اوپن سنٹر سسٹم استعمال کیا جاتا ہے اور پودوں کی پروننگ جنوری کے مہینے میں کی جاتی ہے۔
آلو بخارے کے پودوں میں گرافٹنگ:-
آلو بخارے کے مندرجہ ذیل روٹ سٹاک یعنی آلوچہ ، پشاور لوکل، ماریا نہ 81 پر ٹی نما چشمہ گرافٹنگ کی جاتی ہے۔گرافٹنگ کے لیے بہترین موسم مئی اور جون کے مہینے ہیں
بیماریاں
خاکی سٹران (Brown Rot) : -
یہ بیماری ایک پھپھوندی (Monilinia Fructicola)سے پھیلتی ہے۔ اس بیماری میں پتوں پر خاکی رنگ کے دھبے بن جاتے ہیں ۔ یہ بیماری زیادہ نمی دار آب وہوا میں زیادہ پھیلتی ہے۔
روک تھام : -
- متاثرہ حصوں کو کاٹ کر جلا دیا جائے۔
- ٹاپ سین ایم کا سپرے کریں۔
کیڑے
بھونڈی(Plum Beetle) : -
بھونڈی کا رنگ بھورا اور سر ہلکا سیاہ ہوتا ہے۔ جون تا اگست میں یہ بھونڈی پتوں اور پھولوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔ عام طور پر اس کا حملہ رات کو ہوتا ہے اور دن کے وقت یہ زیرزمین یا پتوں کے نیچے رہتی ہے ۔
روک تھام: -
- اس کے گرب کو پکڑ کر تلف کیا جائے ۔
- کلورو یا ئریفاس0.3 لیٹر فی 100 لیٹر پانی میں ملاکر سپرے کریں ۔
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
آبپاشی
کھادیں
کھادوں کا استعمال:-
آلو بخارا کے پودوں کو کھاد کی مقدارکی ضرورت، زمین کی قسم ، پودے کی عمر، پھل بننے کے دورا ن، کھاد کی قسم اور گزشتہ سال استعمال ہونے والی کھاد کے گوشوارے پر منحصر ہوتی ہے۔
پھل آنے سے پہلے کھادوں کا تناسب :
یوریا) کلوگرام فی پودا ( |
امونیم سلفیٹ
|
گوبر کی کھا د) کلوگرام فی پودا ( |
پودے کی عمر |
0 |
0 |
0 |
پہلا سال |
0.25 |
0.5 |
10 |
دوسرا سال |
0.33 |
0.66 |
15 |
تیسرا سال |
0.5 |
01 |
15 |
چوتھا سال |
0.75 |
1.5 |
20 |
پانچواں سال |
پھل آنے کے بعد کھادوں کا تناسب:
پوٹاش) کلوگرام فی پودا ( |
سپر فا سفیٹ) کلوگرام فی پودا ( |
یوریا) کلوگرام فی پودا ( |
گوبر کی کھا د) کلوگرام فی پودا ( |
پودے کی عمر |
1 |
1.5 |
1 |
30 |
6-8 |
1.5 |
3 |
2 |
40 |
9-10 |
1.5 |
5 |
3 |
60 |
>11 |