گاجر
nil
فصل کے بارے
اہمیت و تعارف:
گاجر موسم سرما کی مقبول اور غذائیت سے بھر پور سبزی ہے۔ ا س کا سلا د ، اچار اور حلوہ بھی مقبول عام ہے۔ اس کا جوس حیاتین اے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ پیٹ کے کیڑوں (Thread worms) کیلئے بھی اکسیرہے۔ پیشاب آور ہونے کی وجہ سے یورک ایسڈ کی زیادتی اور استسقاء کا بھی علاج ہے۔ ہیپاٹائٹس اور جگر کے امراض کے لیے مفید ہے ۔غذائی اہمیت کے پیش نظر اسے غریبوں کا سیب بھی کہا جاتاہے۔وٹامن اے وافرہونے کی وجہ سے گاجر آنکھوں کے لیے بہترین ہے۔اس کے علاوہ گاجر خون کی گرمی کوکم کرتی ہے۔ کاشتکار بھائی جدیدپیداواری عوامل اپنا کر نہ صرف عوام کو سستی گاجر فراہم کر سکتے ہیں بلکہ اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔
پنجاب میں پچھلے پانچ سالوں میں گاجر کے زیر کاشت رقبہ ،اوسط پیداوار:
سال |
رقبہ |
کل پیداوار |
اوسط پیداوار |
------- |
ہزار ہیکٹر |
ہزار ایکڑ |
ہزار ٹن |
کلوگرام فی ہیکٹر |
من(37.3242کلو گرام) فی ایکڑ |
من(40کلو گرام) فی ایکڑ |
2016- 17 | 8.396 | 20.747 | 154.382 | 18387 | 100.36 | 186.03 |
2017-18 | 8.452 | 20.910 | 158.615 | 18744 | 203.23 | 189.64 |
2018-19 | 8.726 | 21.562 | 164.522 | 18855 | 204.43 | 190.75 |
2019-20 | 3.472 | 8.580 | 69.353 | 19974 | 216.56 | 202.08 |
2020-21 | 13.184 | 32.580 | 472.756 | 35858 | 3.88.80 | 362.77 |
اقسام:
گاجر کی منظور شدہ قسم ٹی۔29 ہے جوکہ بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل اور بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے۔اس کے علاوہ گاجر کی درآمد شدہ اقسام بھی دستیاب ہیں۔
بیج
شرح بیج:
ہمیشہ اچھی قسم کا صحت مند اور زیادہ روئیدگی والا بیج جو جڑی بوٹیوں سے پاک و صاف ہو استعمال کرنا چاہیے۔ چھٹہ کے لئے 6تا 8اور ڈرل کاشت کے لئے 4تا6کلو گرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔بیج کو ہمیشہ پھپھوند ی کش زہر لگاکر کاشت کرنا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے تھائیوفینیٹ میتھائل یا میٹالیکسل+مینکوزیب بحساب2 گرام فی کلوگرام بیج استعمال کریں۔ اگیتی فصل کے لئے چھٹہ کی صورت میں شرح بیج 10کلو گرام فی ایکڑ تک کیا جاسکتا ہے۔
کاشت
وقت کاشت:
وسطی پنجاب میں اسکی اگیتی کاشت ستمبرمیں شروع ہو جاتی ہے۔ اور پچھیتی کاشت اکتوبر کے آخر تک جاری رہتی ہے۔ ستمبر کا دوسرا پندرھواڑہ پنجاب میں اس کی کاشت کیلئے نہایت موزوں ہے۔یورپ سے درآمد شدہ نارنگی رنگ کی اقسام نومبر و دسمبرمیں کاشت ہوتی ہیں۔ زیادہ درجہ حرارت بیج کے اگائو پر اثر انداز ہوتا ہے اور35ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت پر بیج کا اگائو صحیح نہیں ہوتا۔ بوائی سے پہلے بیج کو اگر 12گھنٹے کے لئے پانی میں بھگو لیا جائے تو شرح اگائو بہتر ہو جاتی ہے۔
زمین کی تیاری:
گاجر لمبی جڑ والی فصل ہے۔ اگر زمین اچھی طرح تیار نہ ہو اور اس میں مٹی کے ڈلے اور گوبر کی کچی کھاد (FMY) موجود ہو تو گاجر کی شکل اور رنگت اچھی طرح نشو و نما نہیںکرتی،اس لئے زمین کا خوب گہرائی تک نرم اور بھربھرا ہونا ضروری ہے۔اس کیلئے وتر حالت میں 3 تا 4 مرتبہ گہرا ہل چلا ئیں اور سہاگہ دے کر زمین اچھی طرح تیار کر لیا جائے۔
بیماریاں
سبزیوں کی بیماریاں اور ان کا انسداد
تدارک |
علامات |
کیڑا/سبزیات |
روئیں دار پھپھوندی |
پتوں پر نچلی سطح پر نمدار دھبے ظاہر ہوتے ہیں۔یہ دھبے نوکدار اور پیلے ہوتے ہیں جو بعد میں گہرے بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں،یہ دھبے تیزی سے پھیلتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے پودے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں پودے کے تمام پتے سوکھ جاتے ہیں اور پودا مرجھا جاتا ہے ۔بیماری15سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 80فیصد سے زیادہ نمی اور ابر آلود موسم میں تیزی سے پھیلتی ہے۔ |
٭پودے سے پودے کا فاصلہ زرعی ماہرین کا تجویز کردہ رکھیں زیادہ قریب لگانے کی صورت میں نمی بڑھ جاتی ہے اوربیماری کا حملہ شدت سے ہو جاتا ہے۔ |
سفوفی پھپھوند ی |
پتوں کی نچلی سطح پر سفید رنگ کے گول گول دھبے نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ان دھبوں میں سفید رنگ کا پائوڈر بھی موجود ہوتا ہے۔آہستہ آہستہ یہ دھبے جن میں پھپھوندی کا پائوڈر موجود ہوتا ہے پودوں کے دیگر حصوں مثلاً تنے اور پھل وغیرہ پرظاہر ہوتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے بھورے ہو کر مرجھا جاتے ہیں۔ پودوں کے پھلوں کی افزائش رُک جاتی ہے اور اکثر اوقات پھل کا ذائقہ بھی متاثر ہو جاتا ہے۔بیماری کی شدت میں اضافہ 20سے25 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور فضا میں50فیصد سے کم نمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ |
٭کھیت کو جڑی بوٹیوں سے محفوظ رکھیں۔ |
جنوبی جھلسائو Southern Blight/crown rotْ گاجر۔ |
بیماری کا حملہ زیادہ تر تنے کے اس حصے پر ہوتا ہے جو زمین سے ذرا اوپر یا زمین میں دھنسا ہوا ہوتا ہے ،پھپھوندی کی افزائش کی وجہ سے تنا گل جاتا ہے اور پھل بھی جو زمین کے ساتھ پڑاہوا ہے، متاثرہ پودے کے تنے سے سفید رنگ کی دھاگہ نما گوند نکل آتی ہے اور اگر متاثرہ پودے کے تنے کو اوپر سے عرضی تراشے کر کے دیکھیں تو اس میں سیکلروشیا بنے ہوئے نظر آتے ہیں جو چھوٹے چھوٹے موتی کی صورت میں نظر آتے ہیں جن کا رنگ شروع میں سفید بعد میں سرخ اور پھر بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔بیماری کی وجہ سے پودے کی خوراک کی نالیاں تباہ ہو جاتی ہیں اور پودا مرجھانے کے ساتھ ہی مر جاتا ہے۔ |
٭ فصل کو اونچی وٹوں پر کاشت کریں تاکہ پانی پودے کے تنے تک نہ چڑھ سکے۔ |
پتوں کے داغ |
پتوں پر چھوٹے چھوٹے نمدار دھبے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو بعد میں پیلے رنگ کے ہو جاتے ہیں اور بعد ازاں یہ دھبے بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔شدید گرمی کی صورت میں یہ دھبے آپس میں مل جاتے ہیں اور پودا اپنی غذائی ضروریات اچھے سے پوری نہیں کر پاتا۔ |
٭ بیماری کے ظاہر ہوتے ہی درج ذیل سفارش کردہ پھپھوندی زہروں میں سے ادل بدل کے اصول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے5دن کے وقفے سے اچھی طرح سپرے کریں تاکہ پودا مکمل طور پر پھپھوند ی کش زہر سے بھیگ جائے۔ |
سبزیوں کے خطئیے |
اس بیماری کا سبب نیما ٹوڈ ہے پودے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔پتے پیلے سے نظر آتے ہیں پودے مرجھائے ہوئے نظر آتے ہیں متاثرہ پودے کو اکھاڑ کر دیکھا جائے تو جڑوں پر چھوٹی چھوٹی گانٹھیں نظر آتی ہیں۔ خطئیے پودوں کی جڑوں کو زخمی کر دیتے ہیں اور دیگر بیماری پھیلانے والے جراثیم کی منتقلی کا سبب بنتے ہیں۔ جیسے مرجھائو اور گلائو وغیرہ۔ |
نسداد کے لئے سفارش کردہ ز ہراستعمال کریں۔ |
کیڑے
سبزیوں کے ضرررساں کیڑے اور ان کا انسداد:
کیڑا/سبزیات |
علامات |
تدارک |
سست تیلہ (Aphids) گوبھی، بند گوبھی، شلجم و دیگر سبزیات۔ |
سست تیلہ کے بالغ اور بچے پتوں کی نچلی سطح سے رس چوس کر نقصان پہنچاتے ہیں۔اپنے جسم سے ایک میٹھا مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ قسم کی اُلی لگ جاتی ہے اور پتوں کا ضیائی تالیف کا عمل شدید متاثرہوتا ہے۔اس کا حملہ وسط فروری سے مارچ میں شدید ہوتا ہے۔چھوٹے پودوں کی بڑھوتری رُک جاتی ہے اور پودے خاطر خواہ پیداوار بھی نہیں دیتے۔ہوا میں زیادہ نمی اور کم درجہ حرارت والا موسم سست تیلے کی افزائش میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔سبزیوں کی فصلوں میں بالغ پروانے بھی ملتے ہیں جو ایک کھیت سے دوسرے کھیت میں منتقل ہوتے رہتے ہیں۔یہ کیڑا عام طور پر وائرسی بیماریاں پھیلاتا ہے۔شدید حملے کی صورت میں فصل کالی نظر آتی ہے۔ | ٭سست تیلے کے انسداد کے لیے اس کے دُشمن کیڑے جیسے لیڈی برڈ بیٹل اور کرائی سو پرلا کی تعداد بڑھائیں۔پاور سپرئیر کے ساتھ زیادہ پریشر سے پانی کا سپرے کریں۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔ امیڈا کلوپرڈ200ایس ایل بحساب 250ملی گرام فی ایکڑ یا ا سیٹا میپرڈ 20ایس پی بحساب 125گرام فی ایکڑ یا ڈائی میتھو ایٹ 40 ای سی بحساب400 ملی لیٹر فی ایکڑ |
چست تیلہ (Jassids) سبزیات |
بچے اور بالغ دونوں ہی پتوں کا نچلی سطح سے رس چوستے ہیں۔پتوں کے کنارے گہرے پیلے اور بعد میںسرخی مائل ہوجاتے ہیں۔جو بعد میں خشک ہو کر نیچے کی جانب یا اوپر کی جانب کپ نما شکل اختیار کر جاتے ہیں اور شدید حملہ کی صورت میں پتے گرنا شروع ہو جاتے ہیں اور فصل جھلسی ہوئی نظر آتی ہے۔ | ٭ کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔قوتِ مدافعت والی اقسام کاشت کریں۔ چست تیلے کے انڈے ،بالغ اور بچے کھانے والی مفید سنڈی کے لاروے کی افزائش کی جائے۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔ امیڈا کلوپرڈ200ایس ایل بحساب 250ملی گرام فی ایکڑ یا تھایا میتھوکسم 25ڈبلیو جی بحساب 24گرام فی ایکڑ |
سفید مکھی (White fly) تقریباً سب سبزیات |
سفید مکھی کا مکمل پروانہ بہت چھوٹا، جسم کارنگ زردی مائل اورپروانہ سفید رنگ کے پائوڈر سے ڈھکا ہوتا ہے۔اس لیے اس کیڑے کا رنگ سفید نظر آتا ہے۔بچے چپٹے بیضوی شکل کے ہلکے زردیا سبزی مائل زرد رنگ کے ہوتے ہیں جو کہ پتوں کی نچلی سطح پر چپکے ہوتے ہیں بالغ اور بچے دونوں رس چوس کر پودوں کو کمزور کر دیتے ہیں۔رس چوسنے کے علاوہ سفید مکھی میٹھا لیس دار مادہ بھی خارج کرتی ہے۔جس پر سیاہ رنگ کی اُلی لگ جانے سے پودے کا حملہ شدہ حصہ سیاہ ہو جاتا ہے جوضیائی تالیف میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے پودے اپنی خوراک کی تیاری کا عمل صحیح طریقے سے انجام نہیں دے پاتے اور کمزور ہو جاتے ہیں شدید حملہ پیداوار میں کمی کا باعث بنتا ہے۔سفید مکھی وائرسی بیماری کوایک پودے سے دوسرے پودے تک پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہے۔سفید مکھی خشک آب و ہوا اور زیادہ درجہ حرارت جیسے حالات میں زیادہ حملہ کرتی ہے جون سے اگست کے مہینوں میں سبزیوں پر کافی تعداد میں موجود ہوتی ہے۔ | ٭ کھیت کو جڑی بوٹیو ںسے پاک رکھیں۔کسان دوست کیڑے مثلاً گرین لیس ونگ،لیڈی برڈ بیٹل وغیرہ کی افزائش کو فروغ دیں۔زیادہ سوکا مت آنے دیں۔ شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔ امیڈا کلوپرڈ200ایس ایل بحساب 250ملی گرام فی ایکڑ یا ڈایا فینتھیوران 500ایس سی بحساب200تا 250ملی لیٹر فی ایکڑ |
سرخ جوئیں (Red mits) تمام سبزیات |
جوئیں ایک علیحدہ گروپ ہے۔ کیڑوں کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں جبکہ مائیٹس کی آٹھ ٹانگیں ہوتی ہیں۔یہ قد میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں لہذا محدب عدسہ کی مدد سے ہی پتوں پر نظر آسکتی ہیں۔سرخ مائیٹ کی مادہ کا رنگ سرخی یا سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔پیٹھ پر دو سرخ رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔بچے بھی شکل میں مائیٹ ہی کی طرح کے ہوتے ہیں۔پتوں پر حملہ کے شروع میں ہلکے سبزسے لے کر سفیدی مائل پیلے رنگ کے دھبے بننا شروع ہو جاتے ہیں اورپتے گر جاتے ہیں۔شدید حملے کی صورت میں سارا پتا سفید رنگ کے ریشمی جالوں سے ڈھک جاتا ہے۔رس چوسنے کی وجہ سے پتے کناروں سے مڑ جاتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کا سبز رنگ پیلے اور بعد میں بھورے رنگ کی شکل کا ہو جاتا ہے۔پودا دور سے دیکھنے پر مرجھائو کی علامات سے ملتا جلتا نظر آتا ہے۔پودے کے تمام پتے مائیٹس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں اور پیداوار شدید متاثر ہوتی ہے۔ | ٭اس کا حملہ گرم اورخشک موسم میں ہوتا ہے۔ اگر مناسب آبپاشی کا بندوبست کر دیا جائے تو اس کا حملہ کم ہو جاتا ہے۔ شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔ ڈائی فینتھائیبوران500ایس سی بحساب 500ملی لیٹر |
امریکن سنڈی (American Worm) تمام سبزیات |
اس کی سنڈیاں شگوفوں ،کلیوں،پھولوں اور پھل پر حملہ کرتی ہیں۔یہ پھل میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہیں۔کھاتے وقت سنڈی اپنا سر پھل کے اندر اور باقی جسم باہر رکھتی ہے۔امریکن سنڈیاں مختلف رنگوں کی ہو سکتی ہیں۔سنڈی کا رنگ ہلکا بھورا ہوتا ہے۔سرموٹا اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔جبکہ لشکری سنڈی کا سر جسم کے مقابلے میں باریک اور کالے رنگ کا ہوتا ہے۔پورا قد اختیار کرنے پر یہ زردی مائل یا سبز رنگ کی بھی ہو سکتی ہے۔گرم مرطوب اور بارشی موسم میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔مادہ پتوں اور پھل کے اوپر کے حصے پر انڈے دیتی ہے اور اس کے زیادہ تر انڈے پودے کی نرم شاخوں پر ہوتے ہیں۔ | ٭روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو تلف کریں۔ ٭حملہ کے ابتدائی مرحلے میں انڈوں اور سنڈیوں کو ہاتھ سے تلف کریں۔ ٭کسان دوست کیڑوں کی افزائش کریں۔ ٭کیمیائی انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔ لیو فینوران0 5ای سی بحساب 200ملی لیٹر یا فلوبینڈا مائیڈ480ایس سی بحسا ب20 تا30ملی لیٹر فی ایکڑ |
لیف مائنر (Leaf Miner) تمام سبزیات |
اس کیڑے کا حملہ ٹنل میں کاشت کی صورت میں زیادہ شدت کے ساتھ ہوتا ہے۔یہ کیڑا پتوں کا سبزچارہ کھرچ کر کھا جاتا ہے اور پتوں پر بے ڈھنگی سفید لکیریں نظر آتی ہیں۔ | ٭ انسداد کے لئے کسی ایک سفارش کردہ کیڑے مار زہرکا سپرے کریں۔ پائرو پروکسی فن10.8ای سی بحساب 50ملی لیٹر فی ایکڑ یا اکلوتھایاڈن20ای سی بحساب 80ملی لیٹرفی ایکڑ یا سپائرو ٹیٹرامیٹ240ایس سی بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ یا ا سیٹا میپرڈ 20ایس پی بحساب 60گرام فی ایکڑ |
دیمک (Termite) تقریباً تمام سبزیات |
یہ کیڑے پودوں کی جڑوں اور زیرِزمین تنوں پر حملہ کرتے ہیں اور ان کو کھاتے ہیں۔حملہ شدہ پودے پہلے مرجھاتے ہیں اور بعد میں خشک ہوجاتے ہیں۔ | ٭کچی گوبر کی کھاد کو استعمال کرنے سے حملہ بڑھ جاتا ہے۔حملہ شدہ کھیتوں میں بھر کر پانی لگانے سے حملہ کم ہو جاتا ہے۔٭ انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر فلڈ کریں۔ |
گوبھی کی تتلی | سنڈیاں بڑی تیزی سے پتوں کو کاٹ کر کھا جاتی ہیں۔جن سے پتوں میں بڑے بڑے سوراخ بن جاتے ہیں۔شدید حملہ کی صورت میں صرف پتوں کی رگیں بچ جاتی ہیں۔پھل کی کوالٹی اور سائز شدید متاثر ہوتا ہے۔ | ٭ انڈوں کے گچھوں اور سنڈیوں کو اکٹھا کر کے تلف کریں۔یہ اقدام حملہ شروع ہونے کی ابتداپر ہی کریں۔ٹرائیکو گراما کے کارڈ لگائیں۔ حملہ کی صورت میں کوئی ایک سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔ ٭فلیوبینڈا مائیٹ بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭سپائی نیٹورام بحساب100تا120ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭میتھوکسی فینازائیڈبحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭کلورانیٹرانیلی پرول بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭لیوفینوران بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭کلورانیٹر نیلی پرول پلس تھایامیتھوکسم بحساب80ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭گیماسائی ہیلوتھرین پلس کلورپائریفاس بحساب500ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭ایمامیکٹن بینزوایٹ بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭بائی فینتھرین بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭ٹرائی ایزوفاس پلس لیوفینوران پلس انڈوکساکارب750ملی لیٹر فی ایکڑ |
چمکیلا پروانہ | اس کیڑے کی سنڈیاں اور پروانہ چمکدار ہوتا ہے اس لیے اس کو چمکیلا پروانہ کہتے ہیںاس کی سنڈیاں گوبھی ،بند گوبھی،بروکلی کے پھول اور نرم پتے کھا کر پودے کو تباہ کرتی ہیں۔چھوٹی سنڈیاں پتوں کی نچلی طرف کی بافتوں میں سوراخ کر کے سرنگوں کے اندر سے اپنی خوراک کھاتی ہیں۔شروع میں ان کی موجودگی کا اندازہ سیاہ رنگ کے فضلے سے چلتا ہے جو کہ ہر رنگ کے دھانے پر موجود ہوتا ہے۔اس سے متاثرہ سبزی استعمال کے قابل نہیں رہتی اور پیداوار میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے۔ | ٭ روشنی کے پھندوں کا استعمال کریں۔ ٭کسان دوست کیڑوں کی افزائش کریں۔ ٭گوبھی/ بند گوبھی میں ٹماٹر کی کاشت سے بھی اس کے حملہ میں کمی ہوتی ہے۔حملہ کی صورت میں کوئی ایک سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔ ٭فلیوبینڈا مائیڈ بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭سپائی نیٹورام بحساب100تا120ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭میتھوکسی فینازائیڈبحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭کلورانیٹرانیلی پرول بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭لیوفینوران بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭کلورانیٹر نیلی پرول + تھایامیتھوکسم بحساب80ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭گیماسائی ہیلوتھرین + کلورپائریفاس بحساب500ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭ایمامیکٹن بینزوایٹ بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭بائی فینتھرین بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ یا ٭ٹرائی ایزوفاس + لیوفینوران + انڈوکساکارب750ملی لیٹر فی ایکڑ |
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
جڑی بوٹیوں کا تدارک اور چھدرائی:
اچھی پیداوار کے حصول کیلئے جڑی بوٹیوں کا کنٹرول اشد ضروری ہے۔ بوائی کے بعد دو سے چھ ہفتہ کے اندر جڑی بوٹیوں کا تدارک ضروری ہے۔ اس کے بعد فصل خود ہی جڑی بوٹیوں پر قابو پالیتی ہے۔گاجر کی فصل میں پینڈی میتھالین بحساب 1 لیٹر فی ایکڑ بوائی کے فوراً بعد تر وتر حالت میں سپرے کرنے سے جڑی بوٹیوں کا کامیاب تدارک ممکن ہے۔گاجر کی بہتر کوالٹی حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بروقت چھدرائی کی جائے چھدرائی اس طرح کریں کہ پودوں کا درمیانی فاصلہ 2تا 3سینٹی میٹر رہے۔ چھدرائی کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ پودے جڑوں سمیت نکلیں اوربہت زیادہ بڑھوتری والے اور کمزور پودے نکال دیں۔اگر ڈیلا اگنے کا احتمال ہو توایس میٹولاکلور800ملی لیٹر فی ایکڑ استعمال کریں بشرطیہ کہ کھیت لیزر لینڈ لیولر سے ہموار کیا گیا ہو۔
آبپاشی
طریقہ کاشت وآبپاشی:
اچھی طرح ہموار اور تیار شدہ زمین میں75 سینٹی میٹر (اڑھائی فٹ) کے فاصلہ پر کھیلیاںبنا کر دونوں کناروں پر ایک سینٹی میٹر گہری لائنوں میں بیج کیرا کرکے مٹی سے ڈھانپ دیں اور فوراً اس طرح پانی لگا ئیں کہ یہ پٹڑیوں پر ہر گز نہ چڑھنے پائے۔ شروع میں ہفتہ میں دو دفعہ آبپاشی کرنے سے اگائو بہتر ہوتا ہے۔ بعد میں فصل کی ضرورت کے مطابق وقفہ بڑھاتے جائیں لیکن ہفتہ وار آبپاشی بہتر رہتی ہے۔ برداشت سے دو ہفتہ قبل پانی دینا بند کر دیں تاکہ گاجر کی مٹھاس بڑھ جائے اور انھیں اکھاڑنے میں بھی سہولت ہو۔اب بوائی کے لئے ڈرل بھی دستیاب ہے۔
کھادیں
کھادو ں کا استعمال:
خوراکی اجزاء(کلو گرام فی ایکڑ) |
مقدار کھاد (بوری فی ایکڑ) |
نائٹروجن |
فاسفورس |
پوٹاش |
بوائی کے وقت |
ایک ماہ بعد |
26 سے 36 |
35 | 13 | ڈیڑ ھ بوری ڈی اے پی اور ایک بوری ایس او پی | آدھی بوری تا ایک بوری یوریا |
نوٹ :۔نائٹروجنی کھاد کا زیادہ استعمال گاجر کی کوالٹی خراب کر دیتا ہے۔
کٹائی
گاجر 100 سے 120 دن بعد پوری طرح تیار ہوتی ہے۔تاہم روزمرہ استعمال کے لیے تقریبا 80تا 90 دن بعدجب اسکی موٹائی 2 تا 4 سینٹی میٹر ہو جائے تو برداشت کیا جا سکتا ہے۔ گاجر کی فصل برداشت کرنے سے دو ہفتہ قبل آبپاشی بند کر دینی چاہئے تاکہ زمین تر وتر حالت میں ہو جائے اور گاجریں اکھاڑنے میں مشکل نہ ہو۔آج کل گاجر کی برداشت اور دھلائی کے لیے مشینیںبھی استعمال ہو رہی ہیں۔
ذخائر
Crop Calendar
فصل کا منصوبہ
آب وہوا:
گاجر سرد آب و ہوا کی فصل ہے ، بیج کے اگائو کیلئے 15تا18 سینٹی گریڈ مثالی درجہ حرارت ہے ۔گاجر کی اچھی نشوونما اور زیادہ پیداوار لینے کے لیے 20 تا 25 درجہ سینٹی گریڈ انتہائی مناسب ہے۔
موزوںزمین:
گاجر ہر قسم کی زمین میں کاشت کی جاسکتی ہے تاہم اچھی کوالٹی یعنی خوبصورت لمبی اور ہموار گاجر پیدا کرنے کے اور زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے میرا زمین موزوںہے۔ چکنی زمین میں کئی جڑوں والی چھوٹی چھوٹی گاجریں بننے کا امکان زیادہ ہوتاہے جبکہ بہت زیادہ نامیاتی مادہ والی زمین میں بھی گاجر کی کوالٹی اور رنگت خراب ہو جاتی ہے۔