خوبانی
nil
فصل کے بارے
خوبانی کا نباتاتی نام پرونس آرمینی آکا (Prunus Armeniaca) ہے، اس کو بذریعہ پیوند کاری ( گرافٹنگ( کر کے تیار کیا جاتا ہے . اس کا تعلق روز یسی فیملی سے ہے. پاکستان خوبانی کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ اس کا آبائی وطن چین اور وسطی ایشائی ممالک ہیں جبکہ پاکستان میں اس کی کاشت شمالی علاقہ جات ( گلگت، سکردو اور ہنزا ) خیبر پختو نخواہ ( سوات ، ہزارہ ، دیامیر ،پارہ چنار ، ہنگو اور چترال ) پنجاب (فورٹ منرو ، وادی جہلم) اور بلو چستان (قلعہ سیف الله، مسلم باغ ، قلعہ عبداللہ اور چمن) کے پہاڑی علاقوں میں ہوتی ہے۔ تازہ خوبانی میں قدرتی شوگر، وٹامن( اے، سی، ای) ، پوٹاشیم ، کیلشیم، آئرن اور فاسفورس موجود ہوتے ہیں. جبکہ خشک خوبانی میں فاسفورس ، معدنی نمکیات ، کیلشیم اور فولاد کے ساتھ ساتھ وٹامن بی کمپلیکس بھی پایا جاتا ہے۔
بیج
خوبانی کی اقسام
خوبانی کی دنیا میں بہت ساری اقسام کاشت کی جاتی ہیں ۔ پاکستان میں (خیبر پختو نخواہ ) میں درج ذیل اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ ٹرائی ویٹ ، شکرہ پارہ ، برامی ، چار مگزی۔
کاشت
زمین:
خوبانی کا درخت تقریباً ہر قسم کی زمین میں کاشت کیا جا سکتا ہے لیکن اچھی نکاسی والی ذرخیز میرا زمین میں کاشت بہتر پیداوار کے حصول کے لیے بہتر ہے۔ سیم و تھور اور کلر اٹھی زمینیں اس کی کاشت کےلیے موزوں نہیں ہیں۔
خوبانی کے پودوں کے لیے روٹ سٹاک کی تیاری :
خوبانی کے پودوں کی پیوند کاری کے لیے مندرجہ ذیل روٹ سٹاک استعمال کیے جاتے ہیں ۔ آلوچہ ، ہاڑی ، پشاور لوکل و غیره۔ ان درج ذیل موزوں پودوں سے صحت مند اور صاف ستھرا پھل حاصل کر کے بیج نکال لیا جاتا ہے ان پودوں کے بیچ عموماً بہت سخت ہوتے ہیں لہذا ان کے اگاؤ کے لیے ان کو پندرہ بیس دن نمدار ریت میں رکھا جاتا ہے اس عمل کو سٹریٹیفکیشن(Stratification) کہتے ہیں اس عمل کے لیے عام طور پر لکڑی کے کریٹ استعمال کرتے ہیں ان میں بیجوں کی پانچ چھ تہیں بچھائی جاتی ہیں اور ریت کے اوپر مناسب چھڑکاؤ کر کے نمی کو محفوظ رکھا جاتا ہے جب پیج کا چھلکا پھٹ جائے تو نرسری میں منتقل کر د یئے جاتے ہیں
نرسری میں منتقل کرنے کا طریقہ :-
بیجوں کو نرسری میں منتقل کرنے سے پہلے زمین کو اچھی طرح تیار کر لیا جاتا ہے پھر 60 سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھا لیاں بنائی جاتی ہیں ان کی گہرائی 5-6 سینٹی میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے ۔ ان کھالیوں میں 8 سینٹی میٹر کے فاصلے پر بیج لگا دیئے جاتے ہیں۔ بیج لگانے کے بعد ان کو پتوں کی گلی سڑی کھاد سے ڈھانپ دیا جاتا ہے اور فوارے سے آبپاشی دی جاتی ہے۔
وقت کاشت:-
ان پودوں کی پنیری لگانے کے لیے اگست تا ستمبر کا موسم موزوں ہے ۔ اس وقت لگائے گئے پودے اگلے سال اسی موسم میں یا پھر اس سے اگلے سال مارچ، اپریل میں پیوند کاری کے قابل ہو جا تے ہیں ۔
باغ میں پودوں کی ترتیب : -
خوبانی کا باغ لگانے کے لیے پودوں کی ترتیب مربع نما ر کھی جاتی ہے اور اسی طریقہ کار میں پودوں کا آپس میں فاصلہ 18 x 18 فٹ رکھا جاتا ہے۔
کاشت کا طریقہ: -
پت جھڑ والے پورے خزاں یا بہار میں لگائے جا سکتے ہیں۔ پودے لگانے سے پہلے گڑھے کھودے جاتے ہیں۔ ان گڑھوں کو 15 دنوں کے لیے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ان گڑھوں کا سائز 80-60 سینٹی میٹر x 80-100سینٹی میٹر ہونا چاہیے ۔ گڑھوں کو بھرنے کے لیے مٹی کو گوبر اور کیمیائی کھادوں کے ساتھ ملا کر بھرنا چاہیے ۔ اس کے بعد اچھی طرح پانی لگا دیں تاکہ پودا اپنی جگہ بنائے ۔ لمبے پودوں کو سہارا دینا چاہیے تاکہ زمین پر نہ گرے۔
شاخوں کی کٹائی کے فوائد : -
خوبانی کے پودوں میں شاخوں کی کٹائی کے بہت سے فوائد ہیں۔
-
پودے سے متوازن پیدا وار حاصل ہوتی ہے۔
-
پودے کی مناسب چھتری بنتی ہے تاکہ مناسب نشوو نما ہو۔
-
پودے کی ساخت کو پائیدار بناتا ہے تاکہ موسمی اثرات سے نقصان نہ پہنچ سکے۔
-
بیماریوں اور کپڑوں کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے
پروننگ کا طریقہ :
خوبانی کے پودوں میں اوپن سپنٹر سٹم استعمال کیا جاتا ہے اور پودوں کی پروننگ جنوری کے مہینے میں کی جاتی ہے۔
خوبانی کے پودوں میں گرافٹنگ:-
خوبانی کے مندرجہ ذیل روٹ سٹاک یعنی آلوچہ ، ہاڑی ، پشاور لوکل پر ٹی نما چشمہ گرافٹنگ کی جاتی ہے۔
گرافٹنگ کے لیے مئی، جون کے مہینے موزوں ہیں۔
بیماریاں
کیڑے
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
آبپاشی
کھادیں
خوبانی کے پودوں کو کھاد کی مقدار ضرورت، زمین کی قسم ، پودے کی عمر، پھل بننے کے دورا ن، کھاد کی قسم اور گزشتہ سال استعمال ہونے والی کھاد کے گوشوارے پر منحصر ہوتی ہے۔
پھل آنے سے پہلے کھادوں کا تناسب
یوریا ) کلوگرام فی پودا( |
امونیم سلفیٹ |
گوبر کی کھا د )کلوگرام فی پودا( |
پودے کی عمر
|
0 |
0 |
0 |
پہلا سال |
0.25 |
0.5 |
10 |
دوسرا سال |
0.33 |
0.66 |
15 |
تیسرا سال |
0.5 |
01 |
15 |
چوتھا سال |
0.75 |
1.5 |
20 |
پانچواں سال |
پھل آنے کے بعد کھادوں کا تناسب
پوٹاش ) کلوگرام فی پودا( |
سپر فا سفیٹ ) کلوگرام فی پودا( |
یوریا ) کلوگرام فی پودا( |
گوبر کی کھا د ) کلوگرام فی پودا( |
پودے کی عمر
|
1 |
1.5 |
1 |
30 |
6-8 |
1.5 |
3 |
2 |
40 |
9-10 |
1.5 |
5 |
3 |
60 |
>11 |