مولی
nil
فصل کے بارے
اہمیت وتعارف:
مولی کا آبائی وطن چین ہے اور اس کی باقاعدہ کاشت کا آغاز 500سال قبل از مسیح میںچین سے ہوا اور پھر 700عیسوی میںاس کی کاشت جاپان میں شروع ہوئی ۔ مولی کروسی فری خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور اس کا نباتاتی نام Raphanus Sativusہے۔طبی لحاظ سے مولی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ مولی کو کئی طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔ کدّو کش کرنے کے بعد گھی میں بھوننے پر یہ نہایت لذیذ بنتی ہے۔ دوسری سبزیوں کے ساتھ پکا کر اِسے بطور سالن استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ہمارے ہاں میں مولی کے پراٹھے بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں۔
------- |
ہزار ہیکٹر |
ہزار ایکڑ |
ہزار ٹن |
کلوگرام فی ہیکٹر |
من(37.3242کلو گرام) فی ایکڑ |
من(40کلو گرام) فی ایکڑ |
2016- 17 | 6.082 | 15.029 | 114.217 | 18779 | 203.61 | 189.99 |
2017-18 | 5.995 | 14.815 | 112.591 | 18779 | 203.61 | 189.99 |
2018-19 | 6.017 | 14.869 | 113.413 | 18848 | 204.31 | 190.69 |
2019-20 | 2.068 | 5.110 | 40.292 | 19484 | 211.25 | 197.12 |
2020-21 | 2.917 | 7.210 | 55.879 | 19152 | 207.66 | 193.76 |
بیج
اقسام اور شرح بیج :
چالیس یوم والی مولی اگیتی کاشت میں بہتر نتائج دیتی ہے۔ یہ 35 تا40دن میں تیار ہوجاتی ہے۔ کھانے میں تھوڑی سخت ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں کڑواہٹ نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔درمیانے موسم کے لیے قسم مینو جبکہ پچھیتے موسم کے لیے قسم آل سیزن موزوں قسمیں ہیں۔ بذریعہ چوپا یا کیرا کرنا مقصود ہو تو بیج کی شرح 3 تا4کلو گرام فی ایکڑ جبکہ چھٹّے کی صورت میں4تا 5کلو گرام فی ایکڑ رکھیں۔موسمی فصل کیلئے دونوں طریقہ بوائی میں 2.0سے2.5کلو گرام فی ایکڑ بیج استعمال کریں۔ اگر چھٹہ کر کے کھیلیاں بنانی ہوں تو بیج کی شرح دو گنا رکھیں۔
کاشت
وقت کاشت:
پنجاب کے میدانی علاقوں میں اس کی اگیتی اقسام کی کاشت وسط جولائی سے لے کر وسط اگست تک کریں تو اس سے اگست کے آخری ہفتہ سے آخر ستمبر تک مولیاں حاصل ہوتی ہیں۔ اس وقت بازار میں مولی تھوڑی مقدار میں دستیاب ہونے کی وجہ سے قیمت اچھی مل جاتی ہے جس سے کاشتکار کو بہتر آمدن ملتی ہے۔ موسمی مولی ستمبر میں جبکہ پچھیتی مولی نومبر و دسمبر میں کاشت کریں ۔
زمین کی تیاری :
مُولی بہتر نکاس والی زرخیز میرا زمین میں اچھی پیداوار دیتی ہے۔ مولی کی کاشت کے لئے کھیت کو ہموار کرنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ پٹڑی پر پانی چڑھ جانے کی وجہ سے بیج کا اگائو متاثر ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر بیج تک نمی نہ پہنچ سکے تب بھی اگائو نہیں ہوتا۔ اس لیے زمین ہموار کرنے کے بعد روٹا ویٹر چلا کرکاشت سے ایک ماہ قبل گوبرکی گلی سڑی کھاد 12 تا 15 ٹن فی ایکڑ کے حساب سے ڈال کر زمین میں مِلا دیں اور کھیت کو پانی لگادیں۔ وتر آنے پر دو دفعہ ہل اور سہاگہ چلا ئیں تاکہ جڑی بوٹیوں کے بیج اُگ آئیں۔
طریقہ کاشت:
کھیت کو تقریباً ایک ایک کنال کی کیاریوں میں تقسیم کرلیں اور 75 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر کھیلیاںبنالیں۔ ان پٹڑیوں کے دونوں کناروں پر کسی لکڑی وغیرہ سے 2 تا 3 سینٹی میٹر گہری لکیریں نکال لیںاور ان میں بیج کاکیرا کریں۔ بیج بونے کے بعد ہاتھ سے مٹی ڈال کر بیج کو ڈھانپ دیں۔ کھیت کے ارِدگرد پھر کر اچھی طرح اطمینان کرلیں کہ کہیں کالے مکوڑوں کے گھر موجود نہ ہوں۔ اگر یہ کیڑے نظر آئیں تو فوراً کوئی سفارش کرد ہ زہر ڈالیں۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں کیڑے مولی کا بیج نکال کر ایک جگہ اکٹھا کردیں گے جس سے اگائو بُری طرح متاثر ہوتا ہے ۔ کیرے کے علاوہ وٹوں کے دونوں کناروںپر 14تا15سینٹی میٹر کے باہمی فاصلے پر 3تا4بیجوں کا چوپابھی لگایا جاسکتا ہے۔
بیماریاں
سبزیوں کی بیماریاں اور ان کا انسداد
تدارک |
علامات |
کیڑا/سبزیات |
روئیں دار پھپھوندی |
پتوں پر نچلی سطح پر نمدار دھبے ظاہر ہوتے ہیں۔یہ دھبے نوکدار اور پیلے ہوتے ہیں جو بعد میں گہرے بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں،یہ دھبے تیزی سے پھیلتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے پودے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں پودے کے تمام پتے سوکھ جاتے ہیں اور پودا مرجھا جاتا ہے ۔بیماری15سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 80فیصد سے زیادہ نمی اور ابر آلود موسم میں تیزی سے پھیلتی ہے۔ |
٭پودے سے پودے کا فاصلہ زرعی ماہرین کا تجویز کردہ رکھیں زیادہ قریب لگانے کی صورت میں نمی بڑھ جاتی ہے اوربیماری کا حملہ شدت سے ہو جاتا ہے۔ |
سفوفی پھپھوند ی |
پتوں کی نچلی سطح پر سفید رنگ کے گول گول دھبے نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ان دھبوں میں سفید رنگ کا پائوڈر بھی موجود ہوتا ہے۔آہستہ آہستہ یہ دھبے جن میں پھپھوندی کا پائوڈر موجود ہوتا ہے پودوں کے دیگر حصوں مثلاً تنے اور پھل وغیرہ پرظاہر ہوتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے بھورے ہو کر مرجھا جاتے ہیں۔ پودوں کے پھلوں کی افزائش رُک جاتی ہے اور اکثر اوقات پھل کا ذائقہ بھی متاثر ہو جاتا ہے۔بیماری کی شدت میں اضافہ 20سے25 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور فضا میں50فیصد سے کم نمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ |
٭کھیت کو جڑی بوٹیوں سے محفوظ رکھیں۔ |
جنوبی جھلسائو Southern Blight/crown rotْ گاجر۔ |
بیماری کا حملہ زیادہ تر تنے کے اس حصے پر ہوتا ہے جو زمین سے ذرا اوپر یا زمین میں دھنسا ہوا ہوتا ہے ،پھپھوندی کی افزائش کی وجہ سے تنا گل جاتا ہے اور پھل بھی جو زمین کے ساتھ پڑاہوا ہے، متاثرہ پودے کے تنے سے سفید رنگ کی دھاگہ نما گوند نکل آتی ہے اور اگر متاثرہ پودے کے تنے کو اوپر سے عرضی تراشے کر کے دیکھیں تو اس میں سیکلروشیا بنے ہوئے نظر آتے ہیں جو چھوٹے چھوٹے موتی کی صورت میں نظر آتے ہیں جن کا رنگ شروع میں سفید بعد میں سرخ اور پھر بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔بیماری کی وجہ سے پودے کی خوراک کی نالیاں تباہ ہو جاتی ہیں اور پودا مرجھانے کے ساتھ ہی مر جاتا ہے۔ |
٭ فصل کو اونچی وٹوں پر کاشت کریں تاکہ پانی پودے کے تنے تک نہ چڑھ سکے۔ |
پتوں کے داغ |
پتوں پر چھوٹے چھوٹے نمدار دھبے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو بعد میں پیلے رنگ کے ہو جاتے ہیں اور بعد ازاں یہ دھبے بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔شدید گرمی کی صورت میں یہ دھبے آپس میں مل جاتے ہیں اور پودا اپنی غذائی ضروریات اچھے سے پوری نہیں کر پاتا۔ |
٭ بیماری کے ظاہر ہوتے ہی درج ذیل سفارش کردہ پھپھوندی زہروں میں سے ادل بدل کے اصول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے5دن کے وقفے سے اچھی طرح سپرے کریں تاکہ پودا مکمل طور پر پھپھوند ی کش زہر سے بھیگ جائے۔ |
سبزیوں کے خطئیے |
اس بیماری کا سبب نیما ٹوڈ ہے پودے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔پتے پیلے سے نظر آتے ہیں پودے مرجھائے ہوئے نظر آتے ہیں متاثرہ پودے کو اکھاڑ کر دیکھا جائے تو جڑوں پر چھوٹی چھوٹی گانٹھیں نظر آتی ہیں۔ خطئیے پودوں کی جڑوں کو زخمی کر دیتے ہیں اور دیگر بیماری پھیلانے والے جراثیم کی منتقلی کا سبب بنتے ہیں۔ جیسے مرجھائو اور گلائو وغیرہ۔ |
نسداد کے لئے سفارش کردہ ز ہراستعمال کریں۔ |
کیڑے
سبزیوں کے ضرررساں کیڑے اور ان کا انسداد:
کیڑا/سبزیات |
علامات |
تدارک |
سست تیلہ |
سست تیلہ کے بالغ اور بچے پتوں کی نچلی سطح سے رس چوس کر نقصان پہنچاتے ہیں۔اپنے جسم سے ایک میٹھا مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ قسم کی اُلی لگ جاتی ہے اور پتوں کا ضیائی تالیف کا عمل شدید متاثرہوتا ہے۔اس کا حملہ وسط فروری سے مارچ میں شدید ہوتا ہے۔چھوٹے پودوں کی بڑھوتری رُک جاتی ہے اور پودے خاطر خواہ پیداوار بھی نہیں دیتے۔ہوا میں زیادہ نمی اور کم درجہ حرارت والا موسم سست تیلے کی افزائش میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔سبزیوں کی فصلوں میں بالغ پروانے بھی ملتے ہیں جو ایک کھیت سے دوسرے کھیت میں منتقل ہوتے رہتے ہیں۔یہ کیڑا عام طور پر وائرسی بیماریاں پھیلاتا ہے۔شدید حملے کی صورت میں فصل کالی نظر آتی ہے۔ |
٭سست تیلے کے انسداد کے لیے اس کے دُشمن کیڑے جیسے لیڈی برڈ بیٹل اور کرائی سو پرلا کی تعداد بڑھائیں۔پاور سپرئیر کے ساتھ زیادہ پریشر سے پانی کا سپرے کریں۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔ |
چست تیلہ |
بچے اور بالغ دونوں ہی پتوں کا نچلی سطح سے رس چوستے ہیں۔پتوں کے کنارے گہرے پیلے اور بعد میںسرخی مائل ہوجاتے ہیں۔جو بعد میں خشک ہو کر نیچے کی جانب یا اوپر کی جانب کپ نما شکل اختیار کر جاتے ہیں اور شدید حملہ کی صورت میں پتے گرنا شروع ہو جاتے ہیں اور فصل جھلسی ہوئی نظر آتی ہے۔ |
٭ کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔قوتِ مدافعت والی اقسام کاشت کریں۔ چست تیلے کے انڈے ،بالغ اور بچے کھانے والی مفید سنڈی کے لاروے کی افزائش کی جائے۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔ |
سفید مکھی |
سفید مکھی کا مکمل پروانہ بہت چھوٹا، جسم کارنگ زردی مائل اورپروانہ سفید رنگ کے پائوڈر سے ڈھکا ہوتا ہے۔اس لیے اس کیڑے کا رنگ سفید نظر آتا ہے۔بچے چپٹے بیضوی شکل کے ہلکے زردیا سبزی مائل زرد رنگ کے ہوتے ہیں جو کہ پتوں کی نچلی سطح پر چپکے ہوتے ہیں بالغ اور بچے دونوں رس چوس کر پودوں کو کمزور کر دیتے ہیں۔رس چوسنے کے علاوہ سفید مکھی میٹھا لیس دار مادہ بھی خارج کرتی ہے۔جس پر سیاہ رنگ کی اُلی لگ جانے سے پودے کا حملہ شدہ حصہ سیاہ ہو جاتا ہے جوضیائی تالیف میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے پودے اپنی خوراک کی تیاری کا عمل صحیح طریقے سے انجام نہیں دے پاتے اور کمزور ہو جاتے ہیں شدید حملہ پیداوار میں کمی کا باعث بنتا ہے۔سفید مکھی وائرسی بیماری کوایک پودے سے دوسرے پودے تک پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہے۔سفید مکھی خشک آب و ہوا اور زیادہ درجہ حرارت جیسے حالات میں زیادہ حملہ کرتی ہے جون سے اگست کے مہینوں میں سبزیوں پر کافی تعداد میں موجود ہوتی ہے۔ |
٭ کھیت کو جڑی بوٹیو ںسے پاک رکھیں۔کسان دوست کیڑے مثلاً گرین لیس ونگ،لیڈی برڈ بیٹل وغیرہ کی افزائش کو فروغ دیں۔زیادہ سوکا مت آنے دیں۔ |
سرخ جوئیں |
جوئیں ایک علیحدہ گروپ ہے۔ کیڑوں کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں جبکہ مائیٹس کی آٹھ ٹانگیں ہوتی ہیں۔یہ قد میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں لہذا محدب عدسہ کی مدد سے ہی پتوں پر نظر آسکتی ہیں۔سرخ مائیٹ کی مادہ کا رنگ سرخی یا سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔پیٹھ پر دو سرخ رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔بچے بھی شکل میں مائیٹ ہی کی طرح کے ہوتے ہیں۔پتوں پر حملہ کے شروع میں ہلکے سبزسے لے کر سفیدی مائل پیلے رنگ کے دھبے بننا شروع ہو جاتے ہیں اورپتے گر جاتے ہیں۔شدید حملے کی صورت میں سارا پتا سفید رنگ کے ریشمی جالوں سے ڈھک جاتا ہے۔رس چوسنے کی وجہ سے پتے کناروں سے مڑ جاتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کا سبز رنگ پیلے اور بعد میں بھورے رنگ کی شکل کا ہو جاتا ہے۔پودا دور سے دیکھنے پر مرجھائو کی علامات سے ملتا جلتا نظر آتا ہے۔پودے کے تمام پتے مائیٹس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں اور پیداوار شدید متاثر ہوتی ہے۔ |
٭اس کا حملہ گرم اورخشک موسم میں ہوتا ہے۔ اگر مناسب آبپاشی کا بندوبست کر دیا جائے تو اس کا حملہ کم ہو جاتا ہے۔ |
امریکن سنڈی |
اس کی سنڈیاں شگوفوں ،کلیوں،پھولوں اور پھل پر حملہ کرتی ہیں۔یہ پھل میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہیں۔کھاتے وقت سنڈی اپنا سر پھل کے اندر اور باقی جسم باہر رکھتی ہے۔امریکن سنڈیاں مختلف رنگوں کی ہو سکتی ہیں۔سنڈی کا رنگ ہلکا بھورا ہوتا ہے۔سرموٹا اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔جبکہ لشکری سنڈی کا سر جسم کے مقابلے میں باریک اور کالے رنگ کا ہوتا ہے۔پورا قد اختیار کرنے پر یہ زردی مائل یا سبز رنگ کی بھی ہو سکتی ہے۔گرم مرطوب اور بارشی موسم میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔مادہ پتوں اور پھل کے اوپر کے حصے پر انڈے دیتی ہے اور اس کے زیادہ تر انڈے پودے کی نرم شاخوں پر ہوتے ہیں۔ |
٭روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو تلف کریں۔ |
لیف مائنر |
اس کیڑے کا حملہ ٹنل میں کاشت کی صورت میں زیادہ شدت کے ساتھ ہوتا ہے۔یہ کیڑا پتوں کا سبزچارہ کھرچ کر کھا جاتا ہے اور پتوں پر بے ڈھنگی سفید لکیریں نظر آتی ہیں۔ |
٭ انسداد کے لئے کسی ایک سفارش کردہ کیڑے مار زہرکا سپرے کریں۔ |
دیمک (Termite) |
یہ کیڑے پودوں کی جڑوں اور زیرِزمین تنوں پر حملہ کرتے ہیں اور ان کو کھاتے ہیں۔حملہ شدہ پودے پہلے مرجھاتے ہیں اور بعد میں خشک ہوجاتے ہیں۔ |
٭کچی گوبر کی کھاد کو استعمال کرنے سے حملہ بڑھ جاتا ہے۔حملہ شدہ کھیتوں میں بھر کر پانی لگانے سے حملہ کم ہو جاتا ہے۔٭ انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر فلڈ کریں۔ |
گوبھی کی تتلی |
سنڈیاں بڑی تیزی سے پتوں کو کاٹ کر کھا جاتی ہیں۔جن سے پتوں میں بڑے بڑے سوراخ بن جاتے ہیں۔شدید حملہ کی صورت میں صرف پتوں کی رگیں بچ جاتی ہیں۔پھل کی کوالٹی اور سائز شدید متاثر ہوتا ہے۔ |
٭ انڈوں کے گچھوں اور سنڈیوں کو اکٹھا کر کے تلف کریں۔یہ اقدام حملہ شروع ہونے کی ابتداپر ہی کریں۔ٹرائیکو گراما کے کارڈ لگائیں۔ حملہ کی صورت میں کوئی ایک سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔ |
چمکیلا پروانہ |
اس کیڑے کی سنڈیاں اور پروانہ چمکدار ہوتا ہے اس لیے اس کو چمکیلا پروانہ کہتے ہیںاس کی سنڈیاں گوبھی ،بند گوبھی،بروکلی کے پھول اور نرم پتے کھا کر پودے کو تباہ کرتی ہیں۔چھوٹی سنڈیاں پتوں کی نچلی طرف کی بافتوں میں سوراخ کر کے سرنگوں کے اندر سے اپنی خوراک کھاتی ہیں۔شروع میں ان کی موجودگی کا اندازہ سیاہ رنگ کے فضلے سے چلتا ہے جو کہ ہر رنگ کے دھانے پر موجود ہوتا ہے۔اس سے متاثرہ سبزی استعمال کے قابل نہیں رہتی اور پیداوار میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے۔ |
٭ روشنی کے پھندوں کا استعمال کریں۔ |
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
انسداد جڑی بوٹیاں:
زیادہ رقبہ پر کاشت کی صورت میںبوائی کے ایک دن بعد ایس میٹولا کلور اگیتی مولی کے لئے 600ملی لیٹر فی ایکڑ جبکہ موسمی مولی کی صورت میں 700ملی لیٹر فی ایکڑ 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔کاشتکار حضرات پینڈی میتھالین ہرگز استعمال نہ کریں۔فصل کی بہتر کوالٹی کے لیے گوڈی بہترین حکمتِ عملی ہے۔
آبپاشی
آبپاشی:
کاشت کے بعد پہلی آبپاشی بڑی احتیاط سے کرنی چاہیے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ پانی پٹڑیوں پر نہ چڑھے اور نہ ہی بیج کی سطح سے اتنا نیچے رہے کہ نمی بیج کی سطح تک نہ پہنچ سکے کیونکہ دونوں صورتوں میں اگائو متاثر ہوگا۔ بہتر ہے کہ پانی بیج کی سطح سے 6تا7سینٹی میٹر نیچے رہے۔ اگیتی فصل کو دوسرا پانی چار دن بعد لگائیں۔ درمیانی اور پچھیتے موسم کی مولی کو پہلی دو آبپاشیوںکے بعد 15 دن کے وقفہ سے آبپاشی کریں۔
کھادیں
کھادوں کا استعمال:
ٓ---- |
ائٹروجن |
فاسفورس |
پوٹاش |
بوائی کے وقت |
دوسری قسط |
موسمی فصل |
21 |
23 |
25 |
ایک بوری ڈ ی اے پی اور ایک بوری ایس او پی |
25 سے40 دن بعد آدھی بوری یوریا |
اگیتی فصل |
20 |
23 |
25 |
ایک بوری ڈ ی اے پی اور ایک بوری ایس او پی |
20 سے 25دن بعد آدھی بوری یوریا |
کٹائی
برداشت:
40 دن والی مولی کی قسم اُگائو کے 40تا 50دن بعد برداشت کے قابل ہو جاتی ہے۔ جتنی جلدی یہ قسم تیار ہوتی ہے اتنی ہی جلدی یہ پک بھی جاتی ہے۔ لہذٰا تیار ہوجانے کے بعد جتنی جلدی ہوسکے برداشت کرلیں۔ اگیتی مولیاںاکھاڑنے سے دو دِن پہلے کھیت کو پانی لگا دیں اس سے مولیاں اکھاڑتے وقت ٹوٹنے سے بچ جائیں گی اور خوبصورت مولیوں کی منڈی میں اچھی قیمت ملے گی۔
ذخائر
Crop Calendar
فصل کا منصوبہ
چھدرائی اور گوڈی:
چھدرائی دوسرے پانی کے بعد اس وقت کریں جب پودوں کا قد 5 تا 7 سینٹی میٹر ہوجائے اور3تا4پتے نکل آئیں۔ چھدرائی کرتے وقت کیرے کی صورت میں 5 تا 7 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ایک صحت مند پودا چھوڑ کر باقی تمام پودے اکھاڑ دیں اورچوپے کی صورت میں فی چوپا ایک صحت مند پودا چھوڑ کر باقی پودے نکال دیں۔ دیر سے چھدرائی کرنے کی صورت میں پودے کمزور رہیں گے جبکہ چھدرائی نہ کرنے کی صورت میں مولیاں اچھی شکل اور جسامت کی نہیں بنیں گی۔ مولی کی فصل کو جڑی بوٹیوں سے بچانے کے لئے پہلی گوڈی اگائو کے 15 تا 20 یوم کے اندر کرلینی چاہیے۔ دوسری گوڈی جڑی بوٹیوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے مناسب وقت پر ضرورت پڑنے کی صورت میں کرنی چاہیے۔