مولی

nil

فصل کے بارے

اہمیت وتعارف:

    مولی کا آبائی وطن چین ہے اور اس کی باقاعدہ کاشت کا آغاز 500سال قبل از مسیح  میںچین سے ہوا اور پھر 700عیسوی میںاس کی کاشت جاپان میں شروع ہوئی ۔ مولی کروسی فری خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور اس کا نباتاتی نام Raphanus Sativusہے۔طبی لحاظ سے مولی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ مولی کو کئی طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔ کدّو کش کرنے کے بعد گھی میں بھوننے پر یہ نہایت لذیذ بنتی ہے۔ دوسری سبزیوں کے ساتھ پکا کر اِسے بطور سالن استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ہمارے ہاں میں مولی کے پراٹھے بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

-------

ہزار ہیکٹر

ہزار ایکڑ  

ہزار ٹن  

کلوگرام فی ہیکٹر

من(37.3242کلو گرام) فی ایکڑ

من(40کلو گرام) فی ایکڑ

2016-    17  6.082 15.029 114.217 18779 203.61 189.99
2017-18  5.995 14.815 112.591 18779 203.61 189.99
2018-19 6.017 14.869 113.413 18848 204.31 190.69
2019-20 2.068 5.110 40.292 19484 211.25 197.12
2020-21 2.917 7.210 55.879 19152 207.66 193.76

بیج

اقسام اور شرح بیج :

چالیس یوم والی مولی اگیتی کاشت میں بہتر نتائج دیتی ہے۔ یہ 35 تا40دن میں تیار ہوجاتی ہے۔ کھانے میں تھوڑی سخت ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں کڑواہٹ نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔درمیانے موسم کے لیے قسم مینو جبکہ پچھیتے موسم کے لیے قسم آل سیزن موزوں قسمیں ہیں۔  بذریعہ چوپا یا کیرا کرنا مقصود ہو تو بیج کی شرح 3 تا4کلو گرام فی ایکڑ  جبکہ  چھٹّے  کی صورت میں4تا 5کلو گرام فی ایکڑ رکھیں۔موسمی فصل کیلئے دونوں طریقہ بوائی میں 2.0سے2.5کلو گرام فی ایکڑ بیج استعمال کریں۔ اگر چھٹہ کر کے کھیلیاں بنانی ہوں تو بیج کی شرح دو گنا رکھیں۔

کاشت

وقت کاشت:

  پنجاب کے میدانی علاقوں میں اس کی اگیتی اقسام کی کاشت وسط جولائی سے لے کر وسط اگست تک کریں تو اس سے اگست کے آخری ہفتہ سے آخر ستمبر تک مولیاں حاصل ہوتی ہیں۔ اس وقت بازار میں مولی تھوڑی مقدار میں دستیاب ہونے کی وجہ سے قیمت اچھی مل جاتی ہے جس سے کاشتکار کو بہتر آمدن ملتی ہے۔ موسمی مولی ستمبر میں جبکہ پچھیتی مولی نومبر و  دسمبر میں کاشت کریں ۔ 

زمین کی تیاری :

مُولی بہتر  نکاس والی زرخیز میرا زمین  میں  اچھی پیداوار دیتی ہے۔ مولی کی کاشت کے لئے کھیت کو ہموار کرنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ پٹڑی پر پانی چڑھ جانے کی وجہ سے بیج کا اگائو متاثر ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر بیج تک نمی نہ پہنچ سکے تب بھی اگائو نہیں ہوتا۔ اس لیے زمین ہموار کرنے کے بعد روٹا ویٹر چلا کرکاشت سے ایک ماہ قبل گوبرکی گلی سڑی کھاد 12 تا 15 ٹن فی ایکڑ کے حساب سے ڈال کر زمین میں مِلا دیں اور کھیت کو پانی لگادیں۔ وتر آنے پر دو دفعہ ہل اور سہاگہ چلا ئیں تاکہ جڑی بوٹیوں کے بیج اُگ آئیں۔ 

طریقہ کاشت:
  

 کھیت کو تقریباً ایک  ایک کنال کی کیاریوں میں تقسیم کرلیں اور 75 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر کھیلیاںبنالیں۔ ان پٹڑیوں کے دونوں کناروں پر کسی لکڑی  وغیرہ سے 2 تا 3 سینٹی میٹر گہری لکیریں نکال لیںاور ان میں بیج کاکیرا کریں۔ بیج بونے کے بعد ہاتھ سے مٹی ڈال کر بیج کو ڈھانپ دیں۔ کھیت کے ارِدگرد پھر کر اچھی طرح اطمینان کرلیں کہ کہیں کالے مکوڑوں کے گھر موجود نہ ہوں۔ اگر یہ کیڑے نظر آئیں تو فوراً کوئی  سفارش کرد ہ زہر ڈالیں۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں کیڑے مولی کا بیج نکال کر ایک جگہ اکٹھا کردیں گے جس سے اگائو بُری طرح متاثر ہوتا ہے ۔ کیرے کے علاوہ وٹوں کے دونوں کناروںپر 14تا15سینٹی میٹر کے باہمی فاصلے پر 3تا4بیجوں کا چوپابھی لگایا جاسکتا ہے۔ 

بیماریاں

سبزیوں کی بیماریاں اور ان کا انسداد

تدارک

علامات                                                 

کیڑا/سبزیات      

روئیں دار پھپھوندی
Downy Mildew               گوبھی، بند گوبھی اور  مٹر

پتوں پر نچلی سطح پر نمدار دھبے ظاہر ہوتے ہیں۔یہ دھبے نوکدار اور پیلے ہوتے ہیں جو بعد میں گہرے بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں،یہ دھبے تیزی سے پھیلتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے پودے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں پودے کے تمام پتے سوکھ جاتے ہیں اور پودا مرجھا جاتا ہے ۔بیماری15سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 80فیصد سے زیادہ نمی اور ابر آلود موسم میں تیزی سے پھیلتی ہے۔

٭پودے سے پودے کا فاصلہ زرعی ماہرین کا تجویز کردہ رکھیں زیادہ قریب لگانے کی صورت میں نمی بڑھ جاتی ہے اوربیماری کا حملہ شدت سے  ہو جاتا ہے۔ 
٭ فصلات کو کوشش کریںکے دن کے وقت پانی لگائیں تاکہ ان کے پتوں پر موجود نمی کم ہو سکے اور بیماری کے اثرات سے بچایا جا سکے۔
٭حملہ کی صورت میں درج  ذیل سفارش کر د ہ پھپھوندی کُش زہر 7دن کے وقفے کے ساتھ سپرے کریں۔بیماری کی شدت میں تین دن کے وقفے کے ساتھ سپرے کریں۔
۱۔ مینڈی پروپامائیڈ بحساب 2 ملی لیٹر فی لیٹر پانی    یا  
۲۔ میٹی رام + پائیروکلوسٹروبن بحساب0.6 گرام فی لیٹر پانی    یا
۳۔ مینکوزیب + سائی موکسانل بحساب 3گرام فی لیٹر پانی 

سفوفی پھپھوند ی
Powdery Mildew
 گاجر 

پتوں کی نچلی سطح پر سفید رنگ کے گول گول دھبے نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ان دھبوں میں سفید رنگ کا پائوڈر بھی موجود ہوتا  ہے۔آہستہ آہستہ یہ دھبے جن میں پھپھوندی کا پائوڈر موجود ہوتا ہے  پودوں کے دیگر حصوں مثلاً تنے اور پھل وغیرہ پرظاہر ہوتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے بھورے ہو کر مرجھا جاتے ہیں۔ پودوں کے پھلوں کی افزائش رُک جاتی ہے اور اکثر اوقات پھل کا ذائقہ بھی متاثر ہو جاتا ہے۔بیماری کی شدت میں اضافہ 20سے25 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور فضا میں50فیصد سے کم نمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

٭کھیت کو جڑی بوٹیوں سے محفوظ رکھیں۔
٭قدرتی مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
٭بیماری کے حملہ کی صورت میں سفارش کردہ پھپھوندی کُشزہر میں  سے ادل بدل کے اُصول سے 5دن کے وقفے کے ساتھ سپرے کریں۔ سپرے اس طرح کریں کہ پودے کا ہر حصہ اچھی طرح بھیگ جائے۔
 ۱۔ ازاکسی سٹروبن + ڈائی فیناکونا زول بحساب 2 ملی لیٹر فی لیٹر پانی  یا  
۲۔ میٹی رام + پائیروکلوسٹروبن بحساب0.6 گرام فی لیٹر پانی  یا
۳۔ پینکونازول بحساب 0.5 ملی لیٹر فی لیٹر پانی

جنوبی جھلسائو Southern  Blight/crown rotْ گاجر۔

بیماری کا حملہ زیادہ تر تنے کے اس حصے پر ہوتا ہے جو زمین سے ذرا اوپر یا زمین میں دھنسا ہوا ہوتا ہے ،پھپھوندی کی افزائش کی وجہ سے تنا گل جاتا ہے اور پھل بھی جو زمین کے ساتھ پڑاہوا ہے، متاثرہ پودے کے تنے سے سفید رنگ کی دھاگہ نما گوند نکل آتی ہے اور اگر متاثرہ پودے کے تنے کو اوپر سے عرضی تراشے کر کے دیکھیں تو اس میں سیکلروشیا بنے ہوئے نظر آتے ہیں جو چھوٹے چھوٹے موتی کی صورت میں نظر آتے ہیں جن کا رنگ شروع میں سفید بعد میں سرخ اور پھر بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔بیماری کی وجہ سے پودے کی خوراک کی نالیاں تباہ ہو جاتی ہیں اور پودا مرجھانے کے ساتھ ہی مر جاتا ہے۔

٭ فصل کو اونچی وٹوں پر کاشت کریں تاکہ پانی پودے کے تنے تک نہ چڑھ  سکے۔
٭ بیج کوبوائی سے قبل سفارش کردہ پھپھوند ی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
٭قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
٭جنوبی جھلسائو سے متاثرہ کھیت میں بوائی نہ کریں۔
٭اگر کاشت کردہ سبزیات میں جنوبی جھلسائو کی علامات ظاہر ہوں تودرج ذیل سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہر میںسے کوئی ایک سپرے کریں۔
 ۱۔ ہا ئیڈروآکسائیڈ بحساب 2 گرام فی لیٹر پانی  یا  
۲۔ میٹی رام + پائیروکلوسٹروبن بحساب0.6 گرام فی لیٹر پانی  یا
۳۔ایزاکسی سٹروبن+ ڈائی فیناکونازول بحساب 2 ملی لیٹر فی لیٹر پانی 

پتوں کے داغ  
Leaf Spotتقر یباً سب سبزیات

پتوں پر چھوٹے چھوٹے نمدار دھبے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو بعد میں پیلے رنگ کے ہو جاتے ہیں اور بعد ازاں یہ دھبے بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔شدید گرمی کی صورت میں یہ دھبے آپس میں مل جاتے ہیں اور پودا اپنی غذائی ضروریات اچھے سے پوری نہیں کر  پاتا۔

٭ بیماری کے ظاہر ہوتے ہی  درج ذیل سفارش کردہ پھپھوندی  زہروں میں سے ادل بدل کے اصول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے5دن کے وقفے سے اچھی طرح سپرے کریں تاکہ پودا مکمل طور پر پھپھوند ی کش زہر سے بھیگ جائے۔
۱۔ایزاکسی سٹروبن+ ڈائی فیناکونازول بحساب 2 ملی لیٹر فی لیٹر پانی  یا  
۲۔ڈائی فیناکونا زول +پروپی کونازول بحساب2 ملی لیٹر فی لیٹر پانی  یا
۳۔تھائیوفینیٹ میتھائل بحساب 2 گرام فی لیٹر پانی

سبزیوں کے خطئیے 
(Nematode)
تقریباً سب سبزیات

اس بیماری کا سبب نیما ٹوڈ ہے پودے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔پتے پیلے سے نظر آتے ہیں پودے مرجھائے ہوئے نظر آتے ہیں متاثرہ پودے کو اکھاڑ کر دیکھا جائے تو جڑوں پر چھوٹی چھوٹی گانٹھیں نظر آتی ہیں۔ خطئیے پودوں کی جڑوں کو زخمی کر دیتے ہیں اور دیگر بیماری پھیلانے  والے جراثیم کی منتقلی کا سبب بنتے ہیں۔ جیسے مرجھائو اور گلائو وغیرہ۔

نسداد کے لئے سفارش کردہ ز ہراستعمال کریں۔
 ۱۔کاربوفیوران بحساب 12 کلوگرام فی ایکڑ       یا  
 ۲۔ کاڈوسوفاس  بحساب12 کلو گرام فی ایکڑ  زہر پاشی کریں۔

کیڑے

سبزیوں کے ضرررساں کیڑے اور ان کا انسداد:
 

کیڑا/سبزیات

علامات

تدارک

سست تیلہ
(Aphids)
گوبھی، بند گوبھی، شلجم  و دیگر سبزیات۔ 

سست تیلہ کے بالغ اور بچے پتوں کی نچلی سطح سے رس چوس کر نقصان پہنچاتے ہیں۔اپنے جسم سے ایک میٹھا مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ قسم کی اُلی لگ جاتی ہے اور پتوں کا ضیائی تالیف کا عمل شدید متاثرہوتا ہے۔اس کا حملہ وسط فروری سے مارچ میں شدید ہوتا ہے۔چھوٹے پودوں کی بڑھوتری رُک جاتی ہے اور پودے خاطر خواہ پیداوار بھی نہیں دیتے۔ہوا میں زیادہ نمی اور کم درجہ حرارت والا موسم سست تیلے کی افزائش میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔سبزیوں کی فصلوں میں بالغ پروانے بھی ملتے ہیں جو ایک کھیت سے دوسرے کھیت میں منتقل ہوتے رہتے ہیں۔یہ کیڑا عام طور پر وائرسی بیماریاں پھیلاتا ہے۔شدید حملے کی صورت میں فصل کالی نظر آتی ہے۔

٭سست تیلے کے انسداد کے لیے اس کے دُشمن کیڑے جیسے لیڈی برڈ بیٹل اور کرائی سو پرلا کی تعداد بڑھائیں۔پاور سپرئیر کے ساتھ زیادہ پریشر سے پانی کا سپرے کریں۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
  امیڈا کلوپرڈ200ایس ایل بحساب 250ملی گرام فی ایکڑ     یا
  ا سیٹا میپرڈ 20ایس پی بحساب 125گرام فی ایکڑ            یا
 ڈائی میتھو ایٹ 40 ای سی بحساب400 ملی لیٹر فی ایکڑ

چست تیلہ
(Jassids)
 سبزیات 

بچے اور بالغ دونوں ہی پتوں کا نچلی سطح سے رس چوستے ہیں۔پتوں کے کنارے گہرے پیلے اور بعد میںسرخی مائل ہوجاتے ہیں۔جو بعد میں خشک ہو کر نیچے کی جانب یا اوپر کی جانب کپ نما شکل اختیار کر جاتے ہیں اور شدید حملہ کی صورت میں پتے گرنا شروع ہو جاتے ہیں  اور فصل جھلسی ہوئی نظر آتی ہے۔ 

٭ کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔قوتِ مدافعت والی اقسام کاشت کریں۔ چست تیلے کے انڈے ،بالغ اور بچے کھانے والی  مفید سنڈی کے لاروے کی افزائش کی جائے۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
  امیڈا کلوپرڈ200ایس ایل بحساب 250ملی گرام فی ایکڑ     یا
تھایا میتھوکسم 25ڈبلیو جی بحساب 24گرام فی ایکڑ

سفید مکھی
(White fly)
تقریباً سب سبزیات

سفید مکھی کا مکمل پروانہ بہت چھوٹا، جسم کارنگ زردی مائل اورپروانہ سفید رنگ کے پائوڈر سے ڈھکا ہوتا ہے۔اس لیے اس کیڑے کا رنگ سفید نظر آتا ہے۔بچے چپٹے بیضوی شکل کے ہلکے زردیا سبزی مائل زرد رنگ کے ہوتے ہیں جو کہ پتوں کی نچلی سطح پر چپکے ہوتے ہیں بالغ اور بچے دونوں رس چوس کر پودوں کو کمزور کر دیتے ہیں۔رس چوسنے کے علاوہ سفید مکھی میٹھا لیس دار مادہ بھی خارج کرتی ہے۔جس پر سیاہ رنگ کی اُلی لگ جانے سے پودے کا حملہ شدہ حصہ سیاہ ہو جاتا ہے جوضیائی تالیف میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے پودے اپنی خوراک کی تیاری کا عمل صحیح طریقے سے انجام نہیں دے پاتے اور کمزور ہو جاتے ہیں شدید حملہ پیداوار میں کمی کا باعث بنتا ہے۔سفید مکھی وائرسی بیماری کوایک پودے سے دوسرے پودے تک پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہے۔سفید مکھی خشک آب و ہوا اور زیادہ درجہ حرارت جیسے حالات میں زیادہ حملہ کرتی ہے جون سے اگست کے مہینوں میں سبزیوں پر کافی تعداد میں موجود ہوتی ہے۔

٭ کھیت کو جڑی بوٹیو ںسے پاک رکھیں۔کسان دوست کیڑے مثلاً گرین لیس ونگ،لیڈی برڈ بیٹل وغیرہ کی افزائش کو فروغ دیں۔زیادہ سوکا مت آنے دیں۔
شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
امیڈا کلوپرڈ200ایس ایل بحساب 250ملی گرام فی ایکڑ     یا
ڈایا فینتھیوران 500ایس سی بحساب200تا 250ملی لیٹر فی ایکڑ 

سرخ جوئیں
(Red mits)
تمام سبزیات

جوئیں ایک علیحدہ گروپ ہے۔ کیڑوں کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں جبکہ مائیٹس کی آٹھ ٹانگیں ہوتی ہیں۔یہ قد میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں لہذا محدب عدسہ کی مدد سے ہی پتوں پر نظر آسکتی ہیں۔سرخ مائیٹ کی مادہ کا رنگ سرخی یا سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔پیٹھ پر دو سرخ رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔بچے بھی شکل میں مائیٹ ہی کی طرح کے ہوتے ہیں۔پتوں پر حملہ کے شروع میں ہلکے سبزسے لے کر سفیدی مائل پیلے رنگ کے دھبے بننا شروع ہو جاتے ہیں اورپتے گر جاتے ہیں۔شدید حملے کی صورت میں سارا پتا سفید رنگ کے ریشمی جالوں سے ڈھک جاتا ہے۔رس چوسنے کی وجہ سے پتے کناروں سے مڑ جاتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کا سبز رنگ پیلے اور بعد میں بھورے رنگ کی شکل کا ہو جاتا ہے۔پودا دور سے دیکھنے پر مرجھائو کی علامات سے ملتا جلتا نظر آتا ہے۔پودے کے تمام پتے مائیٹس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں اور پیداوار شدید متاثر ہوتی ہے۔

٭اس کا حملہ گرم اورخشک موسم میں ہوتا ہے۔ اگر مناسب آبپاشی کا بندوبست کر دیا جائے تو اس کا حملہ کم ہو جاتا ہے۔
شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
ڈائی فینتھائیبوران500ایس سی  بحساب 500ملی لیٹر      

امریکن سنڈی
(American Worm)
تمام سبزیات

اس کی سنڈیاں شگوفوں ،کلیوں،پھولوں اور پھل پر حملہ کرتی ہیں۔یہ پھل میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہیں۔کھاتے وقت سنڈی اپنا سر پھل کے اندر اور باقی جسم باہر رکھتی ہے۔امریکن سنڈیاں مختلف رنگوں کی ہو سکتی ہیں۔سنڈی کا رنگ ہلکا بھورا ہوتا ہے۔سرموٹا اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔جبکہ لشکری سنڈی کا سر جسم کے مقابلے میں باریک اور کالے رنگ کا ہوتا ہے۔پورا قد اختیار کرنے پر یہ زردی مائل یا سبز رنگ کی بھی ہو سکتی ہے۔گرم مرطوب اور بارشی موسم میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔مادہ پتوں اور پھل کے اوپر کے حصے پر انڈے دیتی ہے اور اس کے زیادہ تر انڈے پودے کی نرم شاخوں پر ہوتے ہیں۔

٭روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو تلف کریں۔
٭حملہ کے ابتدائی مرحلے میں انڈوں اور سنڈیوں کو ہاتھ سے تلف کریں۔
٭کسان دوست کیڑوں کی افزائش کریں۔
٭کیمیائی انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
 لیو فینوران0 5ای سی بحساب 200ملی لیٹر یا
فلوبینڈا مائیڈ480ایس سی بحسا ب20 تا30ملی لیٹر فی ایکڑ

لیف مائنر
(Leaf Miner)
تمام سبزیات

اس کیڑے کا حملہ ٹنل میں کاشت کی صورت میں زیادہ شدت کے ساتھ ہوتا ہے۔یہ کیڑا پتوں کا سبزچارہ کھرچ کر کھا جاتا ہے اور پتوں پر بے ڈھنگی سفید لکیریں نظر آتی ہیں۔

٭ انسداد کے لئے کسی ایک سفارش کردہ کیڑے مار زہرکا سپرے کریں۔
پائرو پروکسی فن10.8ای سی بحساب 50ملی لیٹر فی ایکڑ     یا
اکلوتھایاڈن20ای سی بحساب 80ملی لیٹرفی ایکڑ           یا
سپائرو ٹیٹرامیٹ240ایس سی بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ    یا
 ا سیٹا میپرڈ 20ایس پی بحساب 60گرام فی ایکڑ   

دیمک (Termite)
تقریباً تمام سبزیات

یہ کیڑے پودوں کی جڑوں اور زیرِزمین تنوں پر حملہ کرتے ہیں اور ان کو کھاتے ہیں۔حملہ شدہ پودے پہلے مرجھاتے ہیں اور بعد میں خشک ہوجاتے ہیں۔

٭کچی گوبر کی کھاد کو استعمال کرنے سے حملہ بڑھ جاتا ہے۔حملہ شدہ کھیتوں میں بھر کر پانی لگانے سے حملہ کم ہو جاتا ہے۔٭ انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر فلڈ کریں۔

گوبھی کی تتلی

سنڈیاں بڑی تیزی سے پتوں کو کاٹ کر کھا جاتی ہیں۔جن سے پتوں میں بڑے بڑے سوراخ بن جاتے ہیں۔شدید حملہ کی صورت میں صرف پتوں کی رگیں بچ جاتی ہیں۔پھل کی کوالٹی اور سائز شدید متاثر ہوتا ہے۔

٭ انڈوں کے گچھوں اور سنڈیوں کو اکٹھا کر کے تلف کریں۔یہ اقدام حملہ شروع ہونے کی ابتداپر ہی کریں۔ٹرائیکو گراما کے کارڈ لگائیں۔ حملہ کی صورت میں کوئی ایک سفارش کردہ  زہر سپرے کریں۔
٭فلیوبینڈا مائیٹ بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ     یا
٭سپائی نیٹورام بحساب100تا120ملی لیٹر فی ایکڑ   یا
٭میتھوکسی فینازائیڈبحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ     یا
٭کلورانیٹرانیلی پرول بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ   یا
٭لیوفینوران بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ        یا
٭کلورانیٹر نیلی پرول پلس تھایامیتھوکسم بحساب80ملی لیٹر فی ایکڑ   یا 
٭گیماسائی ہیلوتھرین پلس کلورپائریفاس بحساب500ملی لیٹر فی ایکڑ   یا
٭ایمامیکٹن بینزوایٹ بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ          یا 
٭بائی فینتھرین بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ     یا
٭ٹرائی ایزوفاس پلس لیوفینوران پلس انڈوکساکارب750ملی لیٹر فی ایکڑ

چمکیلا پروانہ

اس کیڑے کی سنڈیاں اور پروانہ چمکدار ہوتا ہے اس لیے اس کو چمکیلا پروانہ کہتے ہیںاس کی سنڈیاں گوبھی ،بند گوبھی،بروکلی کے پھول اور نرم پتے کھا کر پودے کو تباہ کرتی ہیں۔چھوٹی سنڈیاں پتوں کی نچلی طرف کی بافتوں میں سوراخ کر کے سرنگوں کے اندر سے اپنی خوراک کھاتی ہیں۔شروع میں ان کی موجودگی کا اندازہ سیاہ رنگ کے فضلے سے چلتا ہے جو کہ ہر رنگ کے دھانے پر موجود ہوتا ہے۔اس سے متاثرہ سبزی استعمال کے قابل نہیں رہتی اور پیداوار میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے۔

٭ روشنی کے پھندوں کا استعمال کریں۔
٭کسان دوست کیڑوں کی افزائش کریں۔
٭گوبھی/ بند گوبھی میں ٹماٹر کی کاشت سے بھی اس کے حملہ میں کمی ہوتی ہے۔حملہ کی صورت میں کوئی ایک سفارش کردہ  زہر سپرے کریں۔
٭فلیوبینڈا مائیڈ بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ    یا
٭سپائی نیٹورام بحساب100تا120ملی لیٹر فی ایکڑ     یا
٭میتھوکسی فینازائیڈبحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ       یا
٭کلورانیٹرانیلی پرول بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ       یا
٭لیوفینوران بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ            یا
٭کلورانیٹر نیلی پرول + تھایامیتھوکسم بحساب80ملی لیٹر فی ایکڑ    یا
٭گیماسائی ہیلوتھرین + کلورپائریفاس بحساب500ملی لیٹر فی ایکڑ   یا
٭ایمامیکٹن بینزوایٹ بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ     یا
٭بائی فینتھرین بحساب200ملی لیٹر فی ایکڑ           یا
٭ٹرائی ایزوفاس + لیوفینوران + انڈوکساکارب750ملی لیٹر فی ایکڑ

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

انسداد جڑی بوٹیاں:

 زیادہ رقبہ پر کاشت کی صورت میںبوائی کے ایک دن بعد ایس میٹولا کلور اگیتی مولی کے لئے 600ملی لیٹر فی ایکڑ جبکہ موسمی مولی کی صورت میں  700ملی لیٹر فی ایکڑ 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔کاشتکار حضرات پینڈی میتھالین ہرگز استعمال نہ کریں۔فصل کی بہتر کوالٹی کے لیے گوڈی بہترین حکمتِ عملی ہے۔    

 

آبپاشی

آبپاشی:

کاشت کے بعد پہلی آبپاشی بڑی احتیاط سے کرنی چاہیے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ پانی پٹڑیوں پر نہ چڑھے اور نہ ہی بیج کی سطح سے اتنا نیچے رہے کہ نمی بیج کی سطح تک نہ پہنچ سکے کیونکہ دونوں صورتوں میں اگائو متاثر ہوگا۔ بہتر ہے کہ پانی بیج کی سطح سے 6تا7سینٹی میٹر نیچے رہے۔ اگیتی فصل کو دوسرا پانی چار دن بعد لگائیں۔ درمیانی اور پچھیتے موسم کی مولی کو پہلی دو آبپاشیوںکے بعد 15 دن کے وقفہ سے آبپاشی کریں۔ 
 

کھادیں

 کھادوں کا استعمال:

ٓ----

ائٹروجن

 فاسفورس

پوٹاش

 بوائی کے وقت 

 دوسری قسط 

موسمی فصل

21

23

25

 ایک بوری ڈ ی اے پی اور ایک   بوری ایس او پی  

25 سے40 دن بعد آدھی بوری یوریا

  اگیتی فصل

20

23

25

 ایک بوری ڈ ی اے پی اور ایک   بوری ایس او پی  

20 سے 25دن بعد آدھی بوری یوریا

 

کٹائی

برداشت:

40 دن والی مولی کی قسم اُگائو کے 40تا  50دن  بعد برداشت کے قابل ہو جاتی ہے۔ جتنی جلدی یہ قسم تیار ہوتی ہے اتنی ہی جلدی یہ پک بھی جاتی ہے۔  لہذٰا تیار ہوجانے کے بعد جتنی جلدی ہوسکے برداشت کرلیں۔ اگیتی مولیاںاکھاڑنے سے دو دِن پہلے کھیت کو پانی لگا دیں اس سے مولیاں اکھاڑتے وقت ٹوٹنے سے بچ جائیں گی اور خوبصورت مولیوں کی منڈی میں اچھی قیمت ملے گی۔ 

 

ذخائر

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ

چھدرائی اور گوڈی:

چھدرائی دوسرے پانی کے بعد اس وقت کریں جب پودوں کا قد 5 تا 7 سینٹی میٹر ہوجائے اور3تا4پتے نکل آئیں۔ چھدرائی کرتے وقت کیرے کی صورت میں 5 تا 7 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ایک صحت مند پودا چھوڑ کر باقی تمام پودے اکھاڑ دیں اورچوپے کی صورت میں فی چوپا ایک صحت مند پودا چھوڑ کر باقی پودے نکال دیں۔ دیر سے چھدرائی کرنے کی صورت میں پودے کمزور رہیں گے جبکہ چھدرائی نہ کرنے کی صورت میں مولیاں اچھی شکل اور جسامت کی نہیں بنیں گی۔ مولی کی فصل کو جڑی بوٹیوں سے بچانے کے لئے پہلی گوڈی اگائو کے 15 تا 20 یوم کے اندر کرلینی چاہیے۔ دوسری گوڈی جڑی بوٹیوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے مناسب وقت پر ضرورت پڑنے کی صورت میں کرنی چاہیے۔