سیب
nil
فصل کے بارے
اہمیت:
سیب کا نباتاتی نام پائرس میلس(Pyrus Malus) ہے۔ اس کو بذریعہ پیوند کاری کر کے کاشت کیا جاتا ہے۔ سیب کا ذائقہ مزیدار اور غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن B,A اور C پایا جاتا ہے ۔اس میں شوگر کی مقدار 11% ہونے کے ساتھ ساتھ معد نیات بھی موجود ہوتے ہیں اس کو کئی طریقوں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو پکا کر جام ، جیلی اور ٹن کے ڈ بوں میں میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ اس سے سیب کا سرکہ بھی تیار کیا جاتا اس کے چھلکے پیکٹن بنانے کے کام آتے ہیں۔
آب و ہوا :-
عام طور پر سیب پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ سیب ٹھنڈے موسم میں بہت اچھی پیداوار دیتا ہے ۔ بارش سیب کی کاشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ 25 سے 30 ملی میٹر سالانہ بارش اس کی کاشت کے لیے موزوں ہے جن علاقوں میں بارشیں کم ہوتی ہیں ان علاقوں میں آب پاشی کر کے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔
بیج
سیب کی اقسام:-
سیب کی بہت ساری اقسام کاشت کی جاتی ہیں لیکن پاکستان میں مندرجہ ذیل اقسام کاشت کے لیے موزوں ہیں اینا ، سمر گولڈ ، گولڈ ن ڈارسٹ, رائل گالا ، سمرریڈر سپارٹن، گولڈن ڈیلیشیسں ، گولڈن سموتھی وغیرہ۔
سیب کے پود وں کے لیے روٹ سٹاک کی تیاری :-
سیب کے پودوں کی پیوند کاری کے لیے مندرجہ ذیل روٹ سٹاک استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایسٹ مالنگ نمبر 7، نمبر 9،نمبر 12 نمبر 13 اور کریب ایپل وغیرہ ۔ ان درج ذیل موزوں پودوں سے صحت مند اور صاف ستھرا پھل حاصل کر کے بیچ نکال لیا جاتا ہے۔ ان پودوں کے بیچ عموما بہت سخت ہوتے ہیں لہذا ان کے اگاؤ کے لیے ان کو پندرہ بیس دن نمدار ریت میں رکھا جاتا ہے اس عمل کی سٹریٹیفکیشن(Stratification)کہتے ہیں ۔اس عمل کے لیے عام طور پر لکڑی کے کریٹ استعمال کرتے ہیں اس میں بیجوں کی پانچ چھ تہیں بچھائی جاتی ہیں اور ریت کے اوپر مناسب چھڑکاؤ کرکے نمی کومحفوظ رکھا جاتا ہے۔ جب بیج کا چھلکا پھٹ جائے تو نرسری میں منتقل کر دیئے جاتے ہیں۔
نرسری میں منتقل کرنے کا طریقہ:-
بیجوں کو نرسری میں منتقل کرنے سے پہلے زمین کو اچھی طرح تیار کر لیا جاتا ہے پھر60سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھا لیاں بنائی جاتی ہیں ان کی گہرائی 6-5 سنٹی میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ ان کھا لیوں میں 8 سنٹی میٹرکے فاصلے پر بیج لگا دیئے جاتے ہیں۔ بیچ لگانے کے بعد ان کو پتوں کی گلی سڑی کھاد سے ڈھانپ دیا جاتا ہے اور فوارے سے آبپاشی دی جاتی ہے۔
کاشت
زمین:۔
سیب کا درخت تقریباً ہر قسم کی زمین میں کاشت کیا جا سکتا ہے ۔ لیکن اچھی نکاسی والی زرخیز میرا زمین میں کاشت بہتر پیداوار کے حصّول کے لیے ضروری ہے۔ سیم و تھور اور کلراٹھی زمین اس کی کاشت کے لیے موزوں نہیں ہے۔
وقت کاشت :-
ان پودوں کی پنیری لگانے کے لیے اگست ستمبر کا موسم موزوں ہے ۔ اس وقت لگائے گئے پودے اگلے سال اسی موسم میں یا پھر اس سے اگلے سال مارچ اپریل میں پیوند کاری کے قابل ہو جاتے ہیں۔
پودوں کی کاشت کی ترتیب:-
سیب کے پودوں میں کاشت کی ترتیب مربع نما رکھی جاتی ہے اور اس طریقہ کار میں پودوں کا آپس میں فاصلہ 15 x 15 فٹ یا 18 x 18 فٹ رکھا جاتا ہے۔
کاشت کا طریقہ:-
پت جھڑ والے پورے خزاں یا بہار میں لگائے جا سکتے ہیں ۔پودے لگانے سے پہلے گڑھے کھو دے جاتے ہیں ان گڑھوں کو 15 دنوں کے لیے کھلا چھوڑ د یں اور گھڑھوں کا سائز 80 - 60 سنٹی میٹر اور 100-20 سنٹی میٹر ہونا چاہیے گڑھوں کو بھرنے کے لیے مٹی کو گوبر اور کیمیائی کھادوں کے ساتھ ملا کر بھرنا چاہیے اس کے بعد اچھی طرح پانی لگا دیں تاکہ پودا اپنی جگہ بنا لے لمبے پودوں کو سہارا دینا چاہیے تا کہ زمین پر نہ گریں۔
شاخوں کی کٹائی کے فوائد:-
سیب کے پودوں میں شاخوں کی کٹائی کے بہت سے فوائد ہیں
- پودے سے متوازن پیداوار حاصل ہوتی ہے۔
- پودے کی مناسب چھتری بنتی ہے تاکہ مناسب نشوو نما ہو۔
- پودے کی ساخت کو پائیدار بناتا ہے تا کہ موسمی اثرات سے نقصان نہ پہنچ سکے۔
- بیماریوں اور کیڑوں کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
سیب کے پودوں میں سینٹر لیڈ ر سسٹم / موڈیفائیڈ سینٹر سسٹم استعمال کیا جاتا ہے اور پودوں کی پروننگ جنوری کے مہینے میں کرنی چاہیے۔
سیب کے پودوں میں گرافٹنگ:-
سیب کے مندرجہ ذیل روٹ سٹاک یعنی کریب اپیل ، ایم 9 ، ایم 106 پر ٹی نما چشمہ ، پھا نا نما گرافٹنگ کی جاتی ہے۔ گرافٹنگ کے لیے جولائی تا اگست اور د سمبر جنوری کے پہیے موزوں ہیں۔
بیماریاں
سیب کی بیماریاں -:
-
کوڑھ (Apple Scab) :-
یہ بیماری دنیا کے ہر ملک جہاں سیب کاشت کیا جاتا ہے پائی جاتی ہے۔ یہ ایک پھپھوندی وینچوریا ان ایکولیس (venturia inaequalis) سے پھیلتی ہے۔ گرم اور خشک موسم میں اس بیماری کے حملہ سے پودوں کے پتوں اور پھلوں پر بھورے رنگ کے گول دھبے بن جاتے ہیں ۔ متاثرہ پھل زمین پر گر جاتا ہے ایسے پھلوں کو زیادہ دیر سٹور نہیں کیا جاسکتا اور متاثرہ پودوں پر اگلے سال پھل بھی کم لگتا ہے۔
انسداد:-
-
موسم خزاں میں درختوں کے نیچے بچے گرے ہوئے پتوں کو اکٹھا کر کے جلا دیا جائے۔
- پودوں کی مناسب کانٹ چھانٹ کی جائے تاکہ روشنی اور ہوا کا گزر ہو۔
- سٹار ایف 50 ملی لیٹر 100 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں یا ڈائی فینو کو نازول 120 ملی لیٹر 100 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
کیڑے
سیب کے کیڑے -:
-
کاڈلنگ ماتھ (Codling Moth):-
یہ کیڑا سنڈی کی حالت میں سیب کو نقصان پہنچاتا ہے۔ مادہ پھولوں، پتوں اور پھلوں پر انڈے دیتی ہے۔ اپریل میں ان انڈ وں سے بچے نکل آتے ہیں جو کہ پھلوں کے اند ر داخل ہو کر گودے کو کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ حملہ شدہ پھل استعمال کے قابل نہیں رہتا۔ پھلوں کی ظاہری شکل بد نما اور ذائقہ بھی اچھا نہیں رہتا ایک محتاط اندازے کے مطا بق کیڑا %30-20 نقصان پہنچاتا ہے۔
انسداد:
-
اپریل سے جولائی تک پودوں میں روشنی کے پھندے لگائیں۔
- اپریل سے نومبر تک پودوں کے تنوں کے گرد ٹاٹ وغیرہ لپیٹ دیا جاتا ہے تاکہ سنڈیاں اس میں جمع ہو جائیں ہفتے بعد ایک بار کھول کر تلف کر دیا جائے۔
- گلے سڑے پھل کو اٹھا کر کے گڑھے میں دبا دیا جاتاہے۔
- پودوں کی مناسب کانٹ چھانٹ کریں تاکہ ان میں ہوا اور روشنی کا مناسب گزر ہو۔
- اپریل کے آخر میں جب پھل بن جائے تو15 دن کے وقفے سے سائپر میتھرین/ پولی ٹرین سی 450 ملی لیٹر100 لیٹر پانی میں ملا کر دو تین سپرے کریں۔
-
بردار تیلہ-:(Woolly Aphid)
یہ پودے کے تنوں ، پتوں اور جڑوں سے رس چوستا ہے ۔ حملہ شدہ پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے ۔پتوں کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے۔ پودے کے مختلف حصّوں پر ابھری ہوئی گانٹھیں بن جاتی ہیں ۔ دسمبر میں یہ کیڑا زیر زمین جڑوں میں چلا جاتا ہے اور جڑوں سے نکل کر پودے کے اوپر والے حصّے پر آجاتا ہے۔
انسداد:-
-
اگست سے اکتوبر میلا تھیان زہر کا سپرے کریں۔
- تنے اور شاخ کی سنڈی(Stem Borer) :-
کیڑا سنڈی کی حالت میں پودوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کی سنڈی پودوں اور شاخوں میں سرنگ بنا کر اندر سے کھا جاتی ہے۔ اس کے حملے سے پودے کمزورہو جاتے ہیں اور اگر حملہ شد ید ہو تو متاثرہ شاخیں یا پورا پودا خشک ہو جاتا ہے۔
انسداد:-
-
تنے میں موجود سوراخوں میں باریک تار کی مدد سے سنڈ یوں کو تلف کریں۔
- فاسٹا کیسن کی گولیوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ان سوراخوں میں رکھ کر مٹی لگا کر بند کر دیں ۔ ایک گولی 12-10 سوراخوں کے لیے کافی ہے۔
-
سین جو سکیل(Sanjose Scale) :-
یہ کیڑا پودے کے مختلف حصّوں میں اپنی باریک لمبی سونڈ کے ذریعے پودے کا رس چوستا ہے جس سے پودے مرجھا جاتے ہیں۔ عام طور پر کیڑے کا حملہ تنوں اور شاخوں پر ہوتا ہے ۔ بعض اوقات اس کا حملہ پھل پر بھی ہوتا ہے ۔ متاثرہ پھلوں پر ابھرے ہوئے سرخ رنگ کے نشان پڑھ جاتے ہیں
انسداد:-
-
کلو رو پائری فاس 03 لیٹر 100 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔