ٹماٹر
ٹماٹر ایک اہم سبزی جو اپنی خوشنما رنگت اور بہترین ذائقہ کی بدولت ہر طبقے کے لوگوں میں یکساں مقبول ہے۔
فصل کے بارے
پیداواری منصوبہ ٹماٹر23-2022
ٹماٹر ایک خوشنما رنگت اور بہترین ذائقے والی سبزی ہے۔ٹماٹرمیں وٹامن اے، بی، سی اور معدنی نمکیات مثلاََ فولاد،کیلشیم اور فاسفورس کافی مقدار میں ہوتے ہیں جوانسانی صحت کے لئے مفید ہیں۔ٹماٹر کے پھل میں لائیکو پین(Lycopen)پائی جاتی ہے جو جسم سے فاسد مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔ اس کے بے شمار استعمال ہیں۔سالن اور نمکین چاول والی تمام ڈشز کا تقریباََ لازمی جز ہے اور سلاد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ٹماٹر سے پلپ،چٹنی ،کیچپ اور پیسٹ جیسی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔
پنجاب میں پچھلے پانچ سالوں میں ٹماٹر کا زیرِ کاشت کل رقبہ ، کل پیداوار اور اوسط پیداوار:
سال |
رقبہ |
کل پیداوار |
اوسط پیداوار |
||
|
ہیکٹر |
ایکڑ |
ٹن |
کلوگرام فی ہیکٹر |
من(40 کلوگرام) فی ایکڑ |
2017-18 | 8272 | 20447 | 109445 | 13227 | 133.88 |
2018-19 | 8903 | 22001 | 138397 | 15544 | 157.33 |
2019-20 | 8968 | 22160 | 163771 | 18262 | 184.23 |
2020-21 | 7859 | 19420 | 147317 | 18745 | 189.65 |
2021-22 | 6487 | 16030 | 130839 | 20169 | 204.05 |
آب و ہوا:
ٹماٹر کے پودے زیادہ گرمی یا سردی برداشت نہیں کرسکتے۔ اس کی نشوو نما کے لئے بہترین درجہ حرارت 14تا30ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔
ٹماٹر کی فصل کے لئے درجہ حرارت کی ضروریات(سینٹی گریڈ):
پودے کی حالت |
کم سے کم درجہ حرارت |
موزوں درجہ حرارت |
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت |
اُگائو | 11 | 29-16 | 34 |
بڑھوتری | 18 | 24-21 | 32 |
پھل کا بننا(رات ) | 10 | 17-14 | 20 |
دن | 18 | 24-19 | 30 |
سرخ رنگ کا آنا | 10 | 24-20 | 30 |
نوٹ: 6 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت فصل کو نقصان پہنچتا ہے اور منفی 2 ڈگری سینٹی گریڈپر پودے مر جاتے ہیں۔
بیج
شرح بیج
ایک ایکڑ کی نرسری کے لئے 80تا100گرام بیج چاہیے لیکن بہت اچھے اُگائو والا 50گرام بیج بھی کافی ہوتا ہے۔شرح بیج کا انحصار شرح اُگائو پر ہوتا ہے۔
ٹماٹر کی اقسام
-
نادر
یہ قسم تحقیقاتی ادارہ برائے سبزیات ایوب ریسرچ فیصل آباد میں تیار کی گئی ہے جو انتہائی اعلیٰ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔ اسکا پھل پکنے کے بعد کافی دیر تک سخت رہتا ہے اور یہ بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔
-
نقیب
یہ قسم تحقیقاتی ادارہ برائے سبزیات ایوب ریسرچ فیصل آباد میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ قسم اعلیٰ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔ اس قسم کا چھلکا سخت اور موٹا جبکہ پھل لمبوترا ہوتاہے۔ اسے دور دراز کی منڈیوں تک لے جانا نسبتاًآسان ہے۔ یہ بیماریوں کے خلاف بہتر قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔
ٹماٹر کی ہائبرڈ اقسام
ٹماٹر کی بیل والی ہائبرڈ اقسام کو بھی بغیر ٹنل کے بانس کی چھڑیوں اور رسی کی مدد سے سہارا دے کر کاشت کیا جاسکتا ہے تاہم بغلی شاخوں کو توڑنا ضروری ہوتا ہے۔
- تحقیقاتی ادارہ برائے سبزیات ایوب ریسرچ فیصل آباد کی تیار کردہ اقسام سہارا ایفI-،سالار، ساندلاورسرخیل وغیرہ ہیں۔ سہارا ایفI-خزاں کی فصل کے لئے موزوں قسم ہے۔
- نیاب، فیصل آباد کی تیار کردہ قسم نیاب ٹومیٹو 21-(NIAB Tomato-21)ہے۔
- ان اقسام کے علاوہ مارکیٹ میںٹماٹر کی درآمدی ا قسام بھی دستیاب ہیں۔
کاشت
وقت کاشت:
ٹماٹر کی فصل پہاڑی اور میدانی دونوں علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ کاشت کے نمایاں علاقے کٹھہ سگرال(خوشاب)، گوجرانوالہ ، شیخوپورہ،مظفر گڑھ، خانپور(رحیم یار خان) وغیرہ ہیں۔پنجاب کے میدانی علاقوں میں ٹماٹر کی چار فصلیں کاشت کی جاتی ہیں جبکہ پانچویں فصل سرد پہاڑی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ فروری کاشتہ فصل کا رجحان بڑھ رہا ہے جس کے نتیجہ میںمئی میں ٹماٹر کی دستیابی بڑھ جاتی ہے اور کم ریٹ کی وجہ سے کاشتکار کو نقصان بھی ہو سکتا ہے مزید برآں موسم گرم ہونے کی وجہ سے فروری کاشت کی پیداوار نسبتاً کم ہوتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ نومبر کاشت کو بھی فروغ دیا جائے اور اسے سردی سے بچانے کے لئے سر کنڈا یا پلاسٹک شیٹ استعمال کی جائے۔
گوشوارہ :پنجاب کے میدانی علاقوں اور سرد پہاڑی علاقوں میں ٹماٹر کی فصل کی کاشت کے اوقات
فصل | وقت کاشت نرسری | کھیت میں منتقلی | برداشت | علاقہ |
---|---|---|---|---|
پہلی فصل | جولائی و اگست | اگست و ستمبر | ستمبر،اکتوبر،نومبر | چکوال (پوٹھوہار) |
پہلی فصل | اگست | ستمبر | نومبر دسمبر | خانپور رحیم یار خان |
دوسری فصل* | اگست ستمبر | ستمبر اکتوبر | جنوری تا مارچ | کٹھ سگرال(خوشاب) |
تیسری فصل** | وسط اکتوبر | آخر نومبر | آخر اپریل سے شروع فروری | جنوبی پنجاب |
چوتھی فصل*** | وسط نومبر | شروع فروری | آخر اپریل سے وسط جون | وسطی پنجاب |
پانچویں فصل | وسط مارچ | آخر اپریل | جولائی- اگست | سرد پہاڑی علاقے |
*ٹماٹر کی دوسری فصل کی کاشت کو پنجاب کے دوسرے اضلاع میں رواج دینے کے لئے اقسام کی تیاری پر تجربات جاری ہیں جن کے نتائج کافی حد تک حوصلہ افزاء ہیں۔
** فصل کو کورے سے بچانا ضروری ہے۔ٹماٹرشدید کورے کو برداشت نہیں کر سکتا۔
***نرسری کو بذریعہ پلاسٹک ٹنل کورے سے بچانا ضروری ہے۔
پنیری کی منتقلی
پنیری کو کھیت میں منتقل کرنے سے ہفتہ دس دن پہلے آبپاشی بند کردینی چاہئے تاکہ پودے سخت جان ہوجائیں۔منتقلی سے قبل پنیری کو اچھی طرح پانی لگادینا چاہئے تاکہ پودوں کو نکالنے میں آسانی ہو اور زیادہ سے زیادہ جڑیں ساتھ آئیں۔ گرمی کے موسم میں پنیری کی منتقلی شام کے وقت کرنی چاہئے اورمنتقلی سے پہلے اس کو مناسب پھپھوند کُش زہر بحساب تین گرام زہر فی لیٹر پانی کے محلول میں پودوں کی جڑوں کوپانچ منٹ ڈبو کر کاشت کریں۔
فصل کے لئے زمین کی تیاری
زمین کی تیاری کے لئے ایک مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل چلانا ضروری ہے۔ ایک ماہ قبل 12تا15ٹن فی ایکڑگوبر کی گلی سڑی کھا د زمین میں ملادینی چاہئے۔ پھر 5-4دفعہ ہل چلاکر زمین اچھی طرح نرم اور بھربھری کرکے اچھی طرح ہموار کریں۔ کھیت کوایک ایک کنال کے کیاروں میں تقسیم کرکے ٹماٹر کی قسم کو مدنظر رکھتے ہوئے چار تا پانچ فٹ چوڑی پٹڑیاں بنائیں اور پودوں کا درمیانی فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں۔ اگر پٹڑی کے دونوں طرف فصل کاشت کرنا مقصود ہو تو پٹڑیوں کی چوڑائی پونے دو میٹر کر لیں۔تاہم اگر لمبے قد والی قسم لگانا مقصود ہو تو پٹڑی کی چوڑائی مزید بڑھادیں۔
بیماریاں
ٹماٹر کی بیماریاں اور اُن کا اِنسداد
کرکے کاغذ کے لفافوں میں محفوط کرلینا چاہیئے اور لفافوں کو20ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا چاہیے۔ اچھی فصل کے ایک ایکڑ سے 30تا40کلوگرام بیج حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اگر مشین دستیاب نہ ہوتو پکے ہوئے پھل توڑ کر ا نھیں تھیلے میں ڈال کر پائوں سے مسل دیںاور انھیں24تا 36گھنٹے گلنے سڑنے کے لئے چھوڑ دیںبعد ازاں ان کوپانی میں ڈال دیں۔پھلوں کے چھلکے پانی کے اوپر آ جائیںگے ان کو علیٰحدہ کر دیں۔جب صاف ستھرا بیج نیچے بیٹھ جائے تو اسے پانی سے علیٰحدہ کر کے نچوڑ کر خشک کر لیں۔
نام بیماری |
علامات |
انسداد |
ٹماٹر کا اگیتا جھلسائو (Early Blight of Tomato) |
یہ بیماری ایک پھپھوندی(Alternaria solani) کی وجہ سے ہوتی ہے اور سب سے پہلے پتوں پر گول یا نوکدار داغوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے جن کا رنگ بھورا ہوتا ہے جبکہ حجم ایک نقطہ سے لے کر 0.5 سینٹی میٹر تک ہوتا ہے۔ یہ داغ بعد میں سیاہ رنگ اختیارکرلیتے ہیں اور مزید براں ہم مرکز دائروں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں اور نتیجتاًپتے مرجھاکر جھڑجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں تنے پر بھی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو دھبوں کی صورت میں ہوتی ہے اور اس جگہ سے تنا گل جاتا ہے۔ نتیجتاً پورا پودا ختم ہوجاتا ہے۔ شدید حملہ کی صورت میں پھل کی ڈنڈی اور اس کے پھل سے جڑنے والی جگہ پر بھی بیماری کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔اس بیماری کے لئے 24 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں 60فیصد یا اس سے زیادہ نمی بہت موزوں ہے۔ |
|
ٹماٹر کا پچھیتا جھلساؤ (Late Blight of Tomato) |
اس بیماری کا موجب (Phytophthora infestans) ہے ۔ اس کی وجہ سے پتوں پر اور بعد میں شاخوں پر بھُورے رنگ کے دھبے بنتے ہیں جو بعد میں سیاہی مائل ہو جاتے ہیں۔شدید حملہ کی صورت میںتنے اور پھل بھی متاثر ہوتے ہیں۔ |
|
ٹماٹر کا مرجھائو (Tomato Wilt) |
یہ بیماری (Fusarium oxisporum) کی وجہ سے ہوتی ہے اور پاکستان کے تمام علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس بیماری کا حملہ پودے کی عمر کے دورانیہ میں کسی بھی مرحلہ پرہوسکتا ہے۔ ایسے پودے جن کی جڑیں پنیری کی منتقلی کے وقت زخمی ہوجائیں جلد اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اس بیماری کے شروع میں پتوں کی رگیں متاثر ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پتوں کے کناروں پر پیلاہٹ ظاہر ہوتی ہے اور پتے گرنا شروع ہوجاتے ہیں اور بعد میں ساراپودا مرجھاجاتا ہے۔ اگر جڑوں کو کاٹا جائے تو نالیوں کارنگ بھورا ہوجاتا ہے۔ زیادہ عمر کے پودے زیادہ دیر تک زندہ رہتے ہیں۔ ان پر مرجھاہٹ کی بجائے پیلاہٹ زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ |
|
گرے مولڈ (Grey Mould) |
یہ ٹماٹر کی ایک اہم بیماری ہے جو (Botrytis)کی وجہ سے پھیلتی ہے اور فصل پرکسی بھی وقت حملہ آور ہو سکتی ہے اس بیماری کے حملہ سے پتے سیاہی مائل بھورے رنگ کے ہو کر بے جان سے ہو جاتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں تنے، پھول اور پھل بھی متاثر ہوتے ہیں۔ یہ بیماری 17 تا 23 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 95فیصدنمی ہونے پر پھیلتی ہے۔ |
|
ٹماٹرکی نیم مُردگی (Damping Off) |
اس بیماری کی وجہ ایک پھپھوندی(Pythium) ہے جس سے بیج اُگنے کے بعد یا تو زمین میں ہی گل سڑ جاتا ہے یا پھر پھوٹتے ہی پود ختم ہو جاتی ہے۔اگر حملہ پود پر ہو تو پود سطح زمین کے قریب سڑنی شروع ہو جاتی ہے۔اس پر بھورے سیاہی مائل دھبے پڑتے ہیں جسکی وجہ سے تنے سڑ جاتے ہیں اور پود زمین پر گر کر ختم ہو جاتی ہے۔پھپھوند زمین میں فصل کے بعد بھی زندہ رہتی ہے۔جس کی وجہ سے یہ بیماری آئندہ سال پھیلتی رہتی ہے۔یہ بیماری دو حالتوں پر ظاہر ہوتی ہے ۔ ایک بیج کے اُگنے سے قبل اور دوسری بیج اُگنے کے بعد۔ہر بار کھیت میں ایک ہی سبزی لگانے سے بیماری شدت اختیار کر جاتی ہے۔ اسی طرح گہرے بیج لگانے سے بھی اس کی علامات شروع ہو جاتی ہیں۔ اگیتی کاشتہ فصل پر بھی اس کاحملہ زیادہ ہوتا ہے۔ |
|
کیڑے
نام کیڑا |
شناخت |
نقصان |
انسداد |
چور کیڑا (Cut Worm) |
پروانہ بھورا، اگلے پروں پر سیاہ دھاریاں اور ان کے درمیانی حصہ میں سیاہی مائل گردہ نما نشان ہوتا ہے۔ سنڈی کا رنگ سیاہی مائل اور جسم پر لمبے رخ دو سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں۔ پورے قد کی سنڈی 5سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے۔ |
اس کیڑے کی سنڈی اگتے ہوئے پودوں کو رات کے وقت سطح زمین کے قریب سے کاٹ دیتی ہے اور دن کے وقت پودوںکے قریب ہی زمین میں چھپی رہتی ہے۔ کھاتی کم اور کاٹتی زیادہ ہے۔ |
|
ٹماٹر کے پھل کا گڑوواں یا امریکن سنڈی (Tomato Fruit Borer) |
پروانہ زردی مائل بھورا جبکہ سنڈی سبزی مائل اور جسم پر لمبے رخ دھاریاں ہوتی ہیں۔ یہ کیڑا ٹماٹر کے علاوہ مٹر، مرچوں اور کئی دوسری سبزیوں پر بھی حملہ آور ہوتا ہے۔ سنڈی کے حملہ والی جگہ پر سیاہ رنگ کا فضلہ نظر آتا ہے۔ |
سنڈی پھل کے اندر داخل ہوکر کھاتی ہے جس سے پھل ناقابل استعمال ہوجاتا ہے۔ ایک سنڈی کئی پھلوں کو نقصان پہنچاتی ہے علاوہ ازیں یہ سُنڈی پتوں اور کو نپلوں کو بھی کھا جاتی ہے |
|
چست تیلہ |
پردار کیڑے کا رنگ سبزی مائل پیلا ہوتا ہے۔ اگلے پروں اور سرکی چوٹی پر دوسیاہ داغ ہوتے ہیںنمف یا بچے بے پر مگر شکل میں بالغ جیسے ہوتے ہیں لیکن جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ |
بالغ اوربچے پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستے ہیں جس سے پودے کمزور ہوکر بہت کم پھل دیتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پتے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں اور گرنے لگتے ہیں۔ |
|
سست تیلہ (Aphid) |
بالغ کیڑا سیاہی مائل سبز اور جسامت میں جوں کے برابر ہوتا ہے۔ پیٹ کے پچھلے حصے پردوچھوٹی چھوٹی نالیاں ہوتی ہیں۔ بچے شکل میں بالغ جیسے ہوتے ہیں لیکن ان کی جسامت ذرا چھوٹی ہوتی ہے۔ |
بچے اور بالغ دونوں پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستے ہیں اور میٹھا رس خارج کرتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی اُلی اُگ آنے کی وجہ سے پتے سیاہ ہوجاتے ہیں اور پتوں میں ضیائی تالیف کا عمل بہت متاثر ہوتا ہے۔ حملہ شدہ پودے کمزور ہوکر بہت کم پیداوار دیتے ہیں۔ یہ کیڑا وائرسی بیماریاں بھی پھیلاتا ہے۔ |
|
سفید مکھی (Whitefly) |
مکھی کی جسامت تقریباً 1.5ملی میٹر، رنگ پیلا اور پردودھیا سفید ہوتے ہیں۔ بچے گول مگرچپٹے ہوتے ہیں۔ | بالغ اور بچے پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اپنے جسم سے لیس دار مادہ خارج کرتے ہیں جس سے پتوں پر سیاہ رنگ کی اُلی لگ جانے سے پودے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں۔ پودوں کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ یہ کیڑا کئی قسم کی وائرسی بیماریاں بھی پھیلاتا ہے۔ |
|
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
جڑی بوٹیوں کا انسداد
جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لئے وترحالت میں مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر بعدازاں کلٹیویٹر چلاکر کھلا چھوڑ دیں۔ اس طرح پنیری کی منتقلی سے پہلے زمین کی آخری تیاری پر جڑی بوٹیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ پنیری کی منتقلی کے بعد گوڈی اور نلائی کے ذریعے سے بھی جڑی بوٹیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔فصل سے جڑی بوٹیاں نکالنے کے لئے 3-2دفعہ مناسب وتر میں گوڈی کرنی بہت ضروری ہے گوڈی کرتے وقت پودوں کو مٹی چڑھاتے رہنا چاہئے اور پودوں کا رخ/جھکاؤ پٹڑیوں کی جانب کرتے رہنا چاہئے تاکہ پھل پانی میں گرکر ضائع نہ ہوں۔ کیمیاوی طریقہ انسداد کے لئے محکمہ زراعت کے توسیعی عملہ سے رجوع کریں۔
آرو بینکی (Orobanche) نامی جڑی بوٹی ٹماٹر کے پودے سے براہِ راست خوراک حاصل کرتی ہے۔ اس میں بیج بنانے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ موسمِ سرما کی فصل میں جہاں کورا نہ پڑتا ہو عام پائی جاتی ہے۔ پنجاب میں خوشاب میں پہاڑوں کے دامن کے ٹماٹر کے کھیتوں میں اس کی بہتات ہے۔اسکی تلفی انتہائی ضروری ہے۔تاہم اگر سیاہ پلاسٹک کو بطورملچ استعمال کیا جائے تو اس سے نہ صرف جڑی بوٹیوں کا اگاؤ رک جاتا ہے بلکہ وتر بھی زیادہ دیر تک قائم رہتا ہے اور پودوں کی نشونما بہتر ہوتی ہے۔
آبپاشی
آبپاشی
آبپاشی کرتے وقت احتیاط ضروری ہے تاکہ پانی پٹڑیوں کے اوپرنہ چڑھے۔ موسم گرما میں فصل کو چھ سات دن بعد( اگر ممکن ہو تو شام کے وقت) اور موسم سرما میں 15تا20دن کے بعد پانی دیں۔پھول آنے پراور پھل بننے کے دوران پانی اور کھاد کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ تاہم شدید کورے کے دنوں میں فصل کو پانی ضرور دیں۔
کھادیں
کھادوں کا استعمال
ٹماٹر میں کھادوں کا استعمال درجہ ذیل گوشوارہ میں دیا گیا ہے۔
(عام اقسام)
نائٹروجن(کلوگرام فی ایکڑ) | فاسفورس(کلوگرام فی ایکڑ) | پوٹاش(کلوگرام فی ایکڑ) | بوقت بوائی/منتقلی(بوریوں میں) | دوسری قسط (مٹی چڑھاتے وقت) | تیسری قسط(دوسری قسط کے ایک ماہ بعد) |
---|---|---|---|---|---|
58 | 23 | 32 | ایک بوری ٹی ایس پی +سوا بوری ایس او پی +ایک بوری یوریا یا ایک بوری ڈی اے پی +سوا بوری ایس او پی +آدھی بوری یوریا یا اڑھائی بوری ایس ایس پی +سوا بوری ایس او پی +ایک بوری یوریا یا اڑھائی بوری نائٹروفاس+سوا بوری ایس او پی |
پونی بوری یوریا پونی بوری یوریا پونی بوری یوریا ایک بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ |
پونی بوری یوریا پونی بوری یوریا پونی بوری یوریا سوا بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ |
(ہائبرڈ اقسام)
نائٹروجن(کلوگرام فی ایکڑ) | فاسفورس(کلوگرام فی ایکڑ) | پوٹاش(کلوگرام فی ایکڑ) | بوقت بوائی/منتقلی(بوریوں میں) | دوسری قسط (مٹی چڑھاتے وقت) | تیسری قسط(دوسری قسط کے ایک ماہ بعد) |
---|---|---|---|---|---|
90 | 46 | 100 | دو بوری ڈی اے پی+دو بوری ایس او پی +ایک بوری یوریا10+کلو گرام زنک سلفیٹ (21%) یا دوبوری ٹی ایس پی +دو بوری ایس او پی +پونے دو بوری یوریا10+کلوگرام زنک سلفیٹ (21%) یا ساڑھے چار بوری نائٹروفاس+دو بوری ایس او پی 10+کلو گرام زنک سلفیٹ(21%) |
ایک بوری یوریا+ایک بوری ایس او پی دوبوری امونیم نائٹریٹ +ایک بوری ایس او پی ڈیڑھ بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ+ایک بوری ایس او پی |
یک بوری یوریا+ایک بوری ایس او پی دو بوری امونیم نائیٹریٹ +ایک بوری ایس او پی ڈیڑھ بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ+ایک بوری ایس او پی |
کٹائی
برداشت
ٹماٹر کی فصل کی برداشت شام کے وقت کریں اور ان کو ٹھنڈا کرنے کے لئے پانی سے دھو لیں تاکہ تازگی برقرار رہ سکے اور اگلی صبح مقامی منڈی میں پھل پہنچایا جاسکے یا پھر صبح کے وقت پھل توڑیں۔ صرف پکے ہوئے پھل توڑنے چاہئیں۔ اگر دوردرازکے علاقے میں پھل بھیجنا مقصود ہو تو پھل کو تھوڑا کچا یعنی جب رنگت تبدیل ہورہی ہو توڑلینا چاہیے اور رات کو ٹرانسپورٹ کریں کیونکہ رات کو درجہ حرارت کم ہوتا ہے اور پھل خراب یا ضائع نہیں ہوگا۔
ٹماٹر کے پھل سے بیج نکالنا
بڑے پیمانے پر بیج اور پلپ کوعلیحدہ کرنے کے لئے مارکیٹ میں پلپر (Pulper)نامی مشین دستیاب ہے۔ اس مقصد کے لئے پھل کا اچھی طرح پکا ہونا بہت ضروری ہے۔یہ پلپ کیچپ، چٹنی اور دوسری مصنوعات کے کام آتی ہے جبکہ بیج کو اچھی طرح دھوکر سورج کی روشنی میں خشک کرکے کاغذ کے لفافوں میں محفوط کرلینا چاہئے اور لفافوں کو20ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا چاہئے۔ ایک ایکڑ سے 40-30کلوگرام بیج حاصل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم یہ فصل کی صحت اور قسم پر منحصر ہے۔ اگر مشین دستیاب نہ ہوتو پکے ہوئے پھل توڑ کر ا نھیں تھیلے میں ڈال کر پاوءں سے مسل دیں اور انھیں24تا 36گھنٹے گلنے سڑنے کے لئے چھوڑ دیں۔بعد ازاں اس میں پانی ڈال دیں۔پھلوں کے چھلکے پانی کے اوپر آ جائیں گے ان کو علیحدہ کر دیں۔جب صاف ستھرا بیج نیچے بیٹھ جائے تو اسے پانی سے علیحدہ کر کے نچوڑ کر خشک کر لیں۔