کپاس
کپاس دنیا کی ایک اہم ترین ریشہ دار فصل ہےجو کہ لباس اور کپڑے کی دوسری مصنوعات بنانے کے کام آتی ہے۔ اس کا بنولے کا تیل بناسپتی گھی بنانے میں بطور خام مال استعمال ہوتا ہے۔
فصل کے بارے
پیداواری منصوبہ کپاس 24-2023
ایک اہم نقد آور فصل ہے اور ملکی معیشت کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ اس سے ٹیکسٹائل کی بے شمار مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ اس کے بنولے کا تیل بناسپتی گھی کی تیاری کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے۔ پنجاب کو اس لحاظ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ مجموعی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے
پنجاب میں گزشتہ پانچ سالوں میں کپاس کے زیر کاشت رقبہ کل پیداوار اور اوسط پیداوار نیچے دی گئی ہے
سال |
رقبہ |
کل پیداوار |
اوسط پیداوار |
||
|
ہزار ہیکٹر |
ہزار ایکڑ |
ہزار گانٹھ |
کلوگرام فی ہیکڑ |
40 کلوگرام فی ایکڑ |
2018-19 |
1888.00 |
4665 |
6826 |
1736 |
17.56 |
2019-20 |
1879.73 |
4645 |
6306 |
1610 |
16.29 |
2020-21 |
1546.27 |
3821 |
5044 |
1566 |
15.84 |
2021-22 |
1279.191 |
3161 |
5168 |
1939 |
19.62 |
2022-23 (دوسرا تخمینہ( |
1485.00 |
3670 |
3210 |
1038 |
10.50 |
مندرجہ بالا اعدادوشمار ڈائریکٹر کراپ رپورٹنگ سروس لاہور کے فراہم کردہ ہیں
گزشتہ سال فی ایکڑ پیداوار میں کمی کے اسباب:
- بوائی کے وقت زیادہ درجہ حرارت ہونے اور پانی کی کمی کی وجہ سے پودوں کی فی ایکڑ تعداد کا کم ہونا
- جولائی اور اگست میں شدید بارشیں
- سیلاب کی وجہ سے فصل بری طرح متاثر ہوئی
- ناموافق موسمی حالات کی وجہ سے پودوں پر پھل کم لگا اور ٹینڈوں کا سائز بھی کم رہا
کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کے اہم اقدامات:
- رجسٹرڈ کسانوں کو رعائتی نرخوں پر منظور شدہ اقسام کے تصدیق شدہ بیج اور فاسفورسی و پوٹاش والی کھادوں کی فراہمی
- کپاس کی بہتر نگہداشت کے لئے خصوصی مہم
- کیڑوں کے مربو ط طریقہ انسداد کی صحیح ترویج
- ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی کی کی ہر ہفتے کسانوں کو کپاس کی صورتحال کے مطابق سفارشات کی فراہمی
- خصوصی بیمہ پالیسی برائے فصل کپاس
بیج
کپاس کی منطور شدہ بی ٹی اقسام کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
کپاس کی شرح بیج اور بیج کی تیاری کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
شرح بیج:
سفارش کردہ اقسام کا معیاری ، تندرست، خالص اور بیماریوں سے پاک ، تصدیق شدہ بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن کے علاوہ رجسٹر ڈ پرائیویٹ اداروں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ شرح بیج درج ذیل سفارشات کے مطابق استعمال کریں۔
شرح بیج بلحاظ اُگاؤ
پیج کا اُگاؤ (فیصد) |
مقدار بیج فی ایکڑ (کلوگرام) |
|
|
بُر اترا ہوا |
بُردار |
75 سے زیادہ |
6 |
8 |
60 |
8 |
10 |
نوٹ: ڈرل کاشت کے لئے 2 تا 3 کلو بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ ضرورت سے10 فیصد زیادہ بیج کا انتظام کریں تاکہ ناغے وغیرہ لگانے کے لئے استعمال ہو سکے۔
پودوں کی فی ایکڑ تعداد:
پودوں کی فی ایکڑ تعداد کا تعین کرنے کے لئے زمین کی زرخیزی ، قسم، ثمر دار شاخوں کی لمبائی اور غیر ثمر دار شاخوں کی تعدادکو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ زراعت کے مقامی ماہرین کے مشورہ سے کریں۔ عام طور پر کپاس کے لئے فی ایکڑ پودوں کی تعداد مندرجہ ذیل رکھی جاتی ہے۔
پودوں کی فی ایکڑ مطلوبہ تعداد:
نمبر شمار |
وقت کاشت |
پودوں کا باہمی فاصلہ |
وٹوں کا باہمی فاصلہ |
فی ایکڑ پودوں کی تعداد |
1 |
یکم تا 30 اپریل |
12 انچ |
2 فٹ 6 انچ |
17500 |
2 |
یکم تا 31 مئی |
9 انچ |
2 فٹ 6 انچ |
23000 |
نوٹ: کپاس کے وقت کاشت اور قسم کے لحاظ سے پودوں کی فی ایکڑ تعداد اور پودوں کے باہمی فاصلے میں ضروری ردوبدل کیا جا سکتا ہے۔
بیج کا اُگاؤ معلوم کرنے کا طریقہ:
اگاؤ معلوم کرنے کے لئے 100 عددبیج 6 تا 7 گھنٹے کے لئے پانی میں بھگو دیں۔ اب بھیگے ہوئے بیج کسی کیلے تولیے یا مونے کپڑے پر بکھیر دیں اور گیلے تولیے یا کپڑے سے ڈھانپ دیں۔ دن میں دو تین دفعہ ڈھکے ہوئے بیجوں پر پانی چھڑکتے رہیں تا کہ نمی ملتی رہے۔ پارتا پانچ دنوں کے بعد اوپر سے کپڑا اٹھا دیں اور اُگے ہوئے بیج گن کر شرح اگاؤ نکال لیں۔ ( زرعی توسیعی کارکنان کسانوں کو اس کی عملی تربیت بھی دیں)
بیچ سے بُر اتارنا:
بیج کو پلاسٹک کے ٹب میں ڈال کر گندھک کا تجارتی تیزاب بیج پر آہستہ آہستہ ڈالیں اور اس کے بعد کٹڑی کے پھاوڑے وغیرہ کی مدد سے بیج کو ہلاتے رہیں تا کہ اس کی بُر اتر جائے۔ جب بیج سیاہی مائل چمکدار ہو جائے تو اس کو بہتے ہوئے پانی کے اوپر رکھے ہوئے چھاننے میں ڈال دیں اور اس پر پانی ڈالتے جائیں تا کہ بیج تیزاب سے پاک ہو جائے ۔ اب بیج کو دھوپ میں اچھی طرح خشک کر کے پٹ سن کی بوریوں یا کپڑے کے تھیلوں میں بھر کر خشک اور ہوا دار گودام میں اس طرح رکھیں کہ بوریوں کے نیچے سے ہوا کا گز ربا آسانی ہو۔ بیج کو کھلے فرش (چا ہے پختہ ہو یا کچا ) پر ہرگز سٹور نہ کریں۔ اس سے بیج کا اُگاؤ متاثر ہوتا ہے۔ بیج کو سٹور کرنے کے لئے نائلون اور پلاسٹک کے تھیلے ہرگز استعمال نہ کریں۔ گلابی سنڈی سے متاثرہ جڑے ہوئے بیج بھی چن کر ضائع کر دیں۔ بیچ سے بُرا اتارنے کے لئے اب مارکیٹ میں مخصوص مشینیں بھی دستیاب ہیں۔ 10 کلو گرام بیج کی بُر اتارنے کے لئے ایک تاڈیڑھ لٹر گندھک کا تجارتی تیزاب کافی ہوتا ہے۔(زرعی توسیعی کارکنان کسانوں کو اس کی عملی تربیت بھی دیں )
بیج کو زہر آلود کرنا:
بیچ کو زہر آلود کرنا بوائی سے پہلے بیج کو سفارش کردہ کیڑے مارز بر لگانا بہت ضروری ہے۔ جس سے فصل ابتداء میں تقریبا ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیٹروں خاص طور پر سفید مکھی سے محفوظ رہتی ہے جو کہ پتے مروڑ وائرس کی بہاری کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے۔ بیج کو زہر آلود کرنے سے فصل کی بڑھوتری بہتر ہوتی ہے اور بیماری سے کم متاثر ہوئی ہے۔ بیماریوں کے حملہ سے بچانے کے لئے بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر بھی لگا ئیں۔ اس کے لئے امیڈا کلو پیڈ + ٹو بو کو نازول بحساب 2 گرام یا ایزو کسی سٹروین کو تھپائین 62.5 فی صد بحساب 9 گرام یا ایزوسی سٹروین کلو تھانیدن + فھوڈوکسائل 72 فی صد ڈبلیو ایس بحساب 9 گرام فی کلو گرام جی کو لگا ئیں۔(زرعی توسیعی کارکنان کسانوں کو اس کی عملی تربیت بھی دیں
کپاس کی سفارش کردہ اقسام:-
بی ٹی اقسام اور ان کی خصوصیات
نمبر شمار |
نام قسم |
نام ادارہ اجراء |
پودوں کی تعداد فی ایکڑ |
موزوں علاقہ جات |
خصوصیات |
سفارش کردہ وقت کاشت |
پیدا واری صلاحیت (من فی ایکڑ) |
1 |
IUB-13 |
اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور |
18000 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، ساہیوال،اوکاڑہ، پاکپتن |
نیم جھاڑی دار، لمبا قد |
یکم اپریل تا 31 مئی |
65 |
2 |
IUB-222 |
اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور |
16000 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، ساہیوال،اوکاڑہ، پاکپتن |
جھاڑی دار، لمبا قد |
یکم مئی تا 31 مئی |
40 |
3 |
BS-15 |
بند یشہ سیڈ کارپوریشن |
18000 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، ساہیوال،اوکاڑہ، پاکپتن |
نیم جھاڑی دار، درمیانہ قد |
یکم اپریل تا 31 مئی |
60 |
4 |
CIM-600 |
CCRI، ملتان |
17000 تا 21000 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، ساہیوال،اوکاڑہ، پاکپتن |
جھاڑی دار ،درمیانہ قد |
15اپریل تا 15 مئی |
45 تا 40 |
5 |
CIM-602 |
CCRI، ملتان |
17000 تا 21000 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، ساہیوال،اوکاڑہ، پاکپتن |
جھاڑی دار ،درمیانہ قد |
15اپریل تا 15 مئی |
45 تا 40 |
6 |
CYTO-179 |
CCRI، ملتان |
17000 تا 21000 |
ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راجن پور، لیہ، بہاولنگر، ساہیوال، اوکاڑو ، پاکپتن، میانوالی، بھکر ،قصور |
نیم جھاڑی دار، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
45 تا 40 |
7 |
CIM-598 |
CCRI، ملتان |
تا 17000 21000 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، ساہیوال، اوکاڑ ہ، پاکپتن |
جھاڑی دار، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
50 تا 45 |
8 |
FH-114 |
CRS، فيصل آباد |
23000 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، سرگودھا، جھنگ |
نیم جھاڑی نما، درمیانہ قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
80 تا 70 |
9 |
FH-142 |
CRS، فيصل آباد |
17500 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ ، ساہیوال، اوکاڑو، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، سرگودھا، ملتان، خانیوال، وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ |
نیم جھاڑی نما، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
60 تا 50 |
10 |
FH-LALAZAR |
CRS، فيصل آباد |
17500 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ ، ساہیوال، اوکاڑو، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، سرگودھا، ملتان، خانیوال، وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ |
جھاڑی نما، لمبا قد |
15اپریل تا 15 مئی |
80 تا 70 |
11 |
RH-668 |
CRI،خان پور |
17500 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان ، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راجن پور |
جھاڑی نما، درمیانہ قد |
15اپریل تا 15 مئی |
40 تا 45 |
12 |
MNH-886 |
CRI ، ملتان |
17500 |
بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، ملتان ، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راجن پور |
جھاڑی نما، لمبا قد |
15اپریل تا 31 مئی |
50 تا 70 |
13 |
NIAB-1048 |
نیاب، فیصل آباد |
17500 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن ، جھنگ، ملتان ، خانیوال، وہاڑی |
نیم جھاڑی نما،در میانہ قد |
یکم مئی تا 31 مئی |
50 تا 55 |
14 |
NIAB-545 |
نیاب، فیصل آباد |
17500 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن ، جھنگ، ملتان ، خانیوال، وہاڑی |
نیم جھاڑی نما،در میانہ قد |
یکم مئی تا 31 مئی |
50 تا 55 |
15 |
NIAB-878 |
نیاب، فیصل آباد |
17500 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر،سر گودها، ملتان، خانیوال وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور،جھنگ |
نیم جھاڑی نما،در میانہ قد |
یکم مئی تا 31 مئی |
50 تا 55 |
16 |
MNH-1016 |
CRI، ملتان |
17500 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان |
جھاڑی نما، لمبا قد |
یکم اپریل تا 31 مئی |
50 تا 55 |
17 |
MNH-1020 |
CRI، ملتان |
تا 17500 23000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان |
جھاڑی نما ،لمبا قد |
یکم اپریل تا 31 مئی |
60 تا 50 |
18 |
MNH-1026 |
CRI، ملتان |
تا 17500 23000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان |
جھاڑی نما،در میانہ قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
60 تا 50 |
19 |
MNH-1035 |
CRI، ملتان |
17500 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان, بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ |
جھاڑی نما، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
60 تا 50 |
20 |
FH-Super |
CRS، فیصل آباد |
23000 |
فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گوجرہ، سرگودھا، جھنگ، ساہیوال ، اوکاڑو، پاکپتن |
جھاڑی نما، در میانہ قد |
15 اپریل تا 15 مئی |
55 تا 50 |
21 |
FH-490 |
CRS، فیصل آباد |
17500 |
فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یار خان، بہاولنگر، سرگودها، ملتان، خانیوال، وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ |
جھاڑی نما، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
55 تا 50 |
22 |
BS-20 |
بند یشہ سیڈ کارپوریشن |
30000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ |
ایک تنا، درمیانہ قد |
یکم مئی تا 25 مئی |
60 تا 50 |
23 |
CIM-663 |
CCRI، ملتان |
تا 17500 23000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، را جن پور، مظفر گڑھ |
نیم جھاڑی نما، در میانہ قد |
15 اپریل تا 15 مئی |
55 تا 50 |
24 |
NIAB-1011 |
نیاب، فیصل آباد |
17000 تا 21000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور ، مظفر گڑھ،لیہ، فیصل آباد، ساہیوال |
جھاڑی نما، در میانہ قد |
یکم اپریل تا 30 مئی |
55 تا 50 |
25 |
Hataf-3 |
فور بی سیڈ کمپنی |
17000 تا 21000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور ، مظفر گڑھ،لیہ، فیصل آباد، ساہیوال |
جھاڑی نما، در میانہ قد |
یکم اپریل تا 30 مئی |
50 تا 55 |
26 |
CKC-03 |
CEMB، لاہور |
17000 تا 21000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور ، مظفر گڑھ،لیہ، فیصل آباد، ساہیوال |
جھاڑی نما، در میانہ قد |
یکم اپریل تا 30 مئی |
50 تا 55 |
27 |
ICI-2424 |
ICI، پاکستان |
تا 17000 21000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور ، مظفر گڑھ،لیہ، فیصل آباد، ساہیوال |
جھاڑی نما، در میانہ قد |
یکم اپریل تا 30 مئی |
55 تا 50 |
28 |
IR NIBGE-11 |
نبجی پاکستان |
17500 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر ، سرگودها، ملتان ، خانیوال وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ ،میانوالی ،قصور |
نیم جھاڑی نما ، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
55 تا 45 |
29 |
EAGLE 11 |
فور بی سیڈ کمپنی |
14000 تا 16000 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر ، سرگودها، ملتان ، خانیوال وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ ،میانوالی ،قصور |
نیم جھاڑی نما ، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
40 تا 50 |
30 |
FH.492 |
کاٹن ریسرچ اسٹیشن، آری، فیصل آباد |
15000 تا 17500 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر ، سرگودها، ملتان ، خانیوال وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ |
نیم جھاڑی نما |
یکم اپریل تا 15 مئی |
55 تا 60 |
31 |
FH-ANMOL |
ایضاً |
17500 تا 23000 |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر ، سرگودها، ملتان ، خانیوال وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ |
درمیانہ قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
50 تا 55 |
32 |
IR NIBGE-3701 |
نبجی پاکستان |
17000 |
ہارون آباد، چشتیاں، بہاولپور، رحیم یار خان |
نیم جھاڑی دار ، لمبا قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
45 تا60 |
33 |
IR NIBGE-15 |
ایضاً |
19000 تا 23000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
درمیانہ قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
48 تا 72 |
34 |
CIM-678 |
CCRI،ملتان 2021 |
18000 تا 23000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور ، مظفر گڑھ،لیہ، فیصل آباد، ساہیوال،جھنگ، میانوالی |
جھاڑی نما، درمیانہ قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
45 تا 50 |
35 |
CIM-785 |
CCRI،ملتان 2021 |
18000 تا 23000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور ، مظفر گڑھ،لیہ، فیصل آباد، ساہیوال،جھنگ، میانوالی ، قصور، اکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، |
جھاڑی نما، درمیانہ قد |
15 اپریل تا 15 مئی |
45 تا 50 |
36 |
CYTO-535 |
CCRI،ملتان 2021 |
18000 تا 23000 |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی ، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور ، مظفر گڑھ،لیہ، فیصل آباد، ساہیوال،جھنگ، میانوالی ، قصور، اکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، |
کمپیکٹ پلانٹ، درمیانہ قد |
یکم تا 30 اپریل |
50 تا 55 |
37 |
NIAB SANAB M |
نیاب، فیصل آباد |
18000 تا 20000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
درمیانہ قد |
آخراپریل تا 15 مئی |
50 تا 60 |
38 |
NIAB-898 |
نیاب، فیصل آباد |
18000 تا 20000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
درمیانہ قد |
آخر اپریل تا 20 مئی |
55 تا 65 |
39 |
MNH-1050 |
CRI، ملتان |
17500 تا 23000 |
ملتان، وہاڑی، خانیوال،بہاولپور،لیہ، ڈی جی خان ، رحیم یارخان |
نیم جھاڑی نما پودا |
یکم اپریل تا 31 مئی |
|
40 |
CKC-01 |
CEMB |
20000 تا 22000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
کمپیکٹ پلانٹ، درمیانہ قد |
اپریل کا مہینہ |
35 تا40 |
41 |
CKC-06 |
CEMB |
12000 تا 13000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
جھاڑی نما |
اپریل کا مہینہ |
40 تا 45 |
42 |
CEMB-100 |
CEMB |
16000تا 18000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
نیم جھاڑی نما |
15اپریل تا 15 مئی |
30 تا 35 |
43 |
WEAL AG-9 |
الہ دین گروپ آف کمپنیز |
22000 تا 25000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
درمیانہ قد |
آخر اپریل تا آخر مئی |
25 تا 45 |
44 |
WEAL AG-1606 |
الہ دین گروپ آف کمپنیز |
22000 تا 25000 |
پنجاب کے وہ تمام علاقہ جات جہاں کاٹن لگائی جا سکتی ہے |
درمیانہ قد |
اگیتی و موسمی کاشت |
50 تا 25 |
45 |
CIM-343 |
CCRI، ملتان |
17500 تا 23000 |
ملتان، لودھراں ، بہاولپور، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان ، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ |
نیم جھاڑی نما، درمیانہ قد |
15اپریل تا 15 مئی |
55 تا 50 |
46 |
CYTO-537 |
CCRI، ملتان |
17500 تا 23000 |
ملتان، لودھراں ، بہاولپور، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان ، رحیم یارخان، بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ |
نیم جھاڑی نما، درمیانہ قد |
یکم اپریل تا 15 مئی |
65 تا 60 |
نان بی ٹی اقسام اور ان کی خصوصی
پیداواریصلاحیت )من فی ایکڑ) |
وقتکاشت |
خصوصیات |
موزوں علاقہ جات |
پودوں کی تعداد فی ایکڑ |
نام اداره اجراء |
نام قسم |
نمبر شمار |
40 تا 50 |
15اپریل تا 15 مئی |
نیم جھاڑی دار، لمبا قد |
ملتان، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ ، فیصل آباد، ساہیوال، ٹو بہ ٹیک سنگھ،جھنگ |
17000 تا 21000 |
CCRI،ملتان |
CIM-610 |
1 |
40 تا 50 |
15اپریل تا 15 مئی |
جھاڑی دار، درمیانہ قد |
ملتان، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ ، فیصل آباد، ساہیوال،ٹو بہ ٹیک سنگھ، جھنگ |
17000 تا 21000 |
CCRI،ملتان |
CIM-620 |
2 |
40 تا 50 |
یکم اپریل تا 15 مئی |
جھاڑی دار، درمیانہ قد |
ملتان، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ ، فیصل آباد، ساہیوال،ٹو بہ ٹیک سنگھ، جھنگ |
17000 تا 21000 |
CCRI،ملتان |
CYTO-124 |
3 |
55 تا 60 |
یکم مئی تا 31 مئی |
جھاڑی نما، درمیانہ قد |
ملتان، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یارخان بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ ، فیصل آباد، ساہیوال،ٹو بہ ٹیک سنگھ، جھنگ |
18000 تا 20000 |
نیاب ، فیصل آباد |
NIAB Kirn |
4 |
40 تا 45 |
15اپریل تا 15 مئی |
جھاڑی دار، لمبا قد |
بہاولنگر، بہاولپور، رحیم یار خان میانوالی، بھکر |
17500 |
CCRI،ملتان |
MNH-786 |
5 |
55 تا 60 |
یکم مئی تا 31 مئی |
جھاڑی نما، درمیانہ قد |
فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، رحیم یار خاں، بہاولنگر، سرگودھا، ملتان، خانیوال، وہاڑی ، لودھراں ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راجن پور، جھنگ، میانوالی، قصور |
18000 تا 20000 |
گوہر سیڈ ملتان |
GS.ALI-7 |
6 |
30 تا 35 |
15اپریل تا 15 مئی |
جھاڑی نما، درمیانہ قد اور وائرس کے خلاف قوت مدافعت |
ملتان، لودھراں، بہاولپور، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان، رحیم یار خان، بہاولنگر، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ ، فیصل آباد، ساہیوال ، جھنگ ، میانوالی ،قصور ، اوکاڑہ، ٹوبہ ٹیک |
18000 تا 20000 |
CCRI،ملتان |
CYTO-226 |
7 |
نوٹ: پنجاب سیڈ کونسل سے منظور شدہ کوئی بھی موزوں قسم کاشت کی جاسکتی ہے تاہم اقسام کا انتخاب ، علاقے ، دستیاب وسائل ، مقامی معلومات اور پچھلے سالوں کے تجربہ کی روشنی میں کریں۔
ٹرپل جین اقسام کی خصوصیات اور ضروری عوامل:-
مندرجہ بالا فہرست میں کپاس کی اقسام سی کے سی-01، سی کے سی- 03، سی کے سی-06، اور حتف - 3 ٹرپل جین اقسام ہیں ۔ کپاس کی یہ اقسام ہر قسم کے سبزے کو بلا امتیاز مارنے والی جڑی بوٹی مارز ہر گلا ئفوسیٹ کے خلاف قوت مدافعت اور دیگر خواص رکھتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
- سی کے سی -1 0 گرمی برداشت کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتی ہے اور پتہ مروڑ وائرس کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔
- سی کے سی-03 کپاس کو نقصان پہنچانے والی ٹینڈے کی سنڈیوں کے خلاف قوت مزاحمت رکھتی ہے۔
- سی کے سی-06 گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پتہ مروڑ وائرس کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے اور سنڈیوں کے خلاف قوت مزاحمت رکھتی ہے۔
- حتف- 3 گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے نیز سنڈیوں اور وائرس کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔
ان اقسام کو کھاد کی نسبتاً زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ انہیں نسبتاً اگیتی کاشت کریں ، ان کی کاشت اپریل کے مہینہ میں مکمل کر لیں ، جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لیے ابتدائی 60 دنوں تک گوڈی وغیرہ نہ کریں اور گلائفوسیٹ بحساب 1500 تا 1800 ملی لٹر فی ایکڑ چھدرائی سے پہلے وتر حالت میں سپرے کریں۔
کاشت
کپاس کی بہتر پیداوار کیلئے حکمت عملی کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
کپاس کی پیداواری ٹیکنالوجی
پنجاب میں کپاس کی کاشت کے لئے علاقہ بندی:-
مرکزی علاقے:
ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں، بہاولنگر، بہاولپور، رحیم یار خان ، ڈی جی خان ، راجن پور مظفر گڑھ اور لیہ کے اضلاع
ثانوی علاقے:
ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن ، فیصل آباد، ٹو بہ ٹیک سنگھ، جھنگ، بھکر، میانوالی اور قصور کے اضلاع
موزوں زمین:
کپاس کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے ایسی زرخیز میر از مین بہتر رہتی ہے جو تیاری کے بعد بھر بھری اور دانے دار ہو جائے۔ اس میں نامیاتی مادہ کی مقدار بہتر ہو، پانی زیادہ جذب کرنے اور دیر تک وتر قائم رکھنے کی صلاحیت بھی موجود ہو۔ زمین کی نچلی سطح سخت نہ ہوتا کہ پودے کی جڑوں کو نیچے اور اطراف میں پھیلنے میں دشواری نہ آئے۔
زمین کی تیاری:
زمین کی بہتر تیاری کے لئے گہر اہل چلائیں تاکہ فصل کی جڑیں آسانی سے گہرائی تک جاسکیں اور وتر دیر تک قائم رہے۔ بیج کے بہتر اگاؤ اور پانی کے باکفایت استعمال کے لیے زمین کی ہمواری بذریعہ لیزرلینڈ لیولر کریں ۔ پچھلی فصلات کی باقیات کو جلانے کی بجائے انہیں اچھی طرح زمین میں ملا دینا چاہیے۔ اس مقصد کے لئے روٹا ویٹر، ڈسک ہیرو یا مٹی پلٹنے والا ہل استعمال کریں تا کہ بوائی میں کسی قسم کی دشواری پیش نہ آئے۔
شرح بیج:
سفارش کردہ اقسام کا معیاری ، تندرست، خالص اور بیماریوں سے پاک ، تصدیق شدہ بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن کے علاوہ رجسٹر ڈ پرائیویٹ اداروں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ شرح بیج درج ذیل سفارشات کے مطابق استعمال کریں۔
وقت کاشت کی اہمیت:
بعض کا شتکار سبزیات کے بعد یا دوسری فصلات سے خالی ہونے والی زمین یا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کی حکمت عملی کے تحت کپاس کی فصل کو جلدی کاشت کر دیتے ہیں۔ اگیتی کاشت کی وجہ سے کیڑوں خاص طور پر گلابی سنڈی اور رس چوسنے والے کیڑوں کا کپاس کی فصل پر حملہ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لہذا کپاس کی فصل کو سفارش کردہ وقت پر کاشت کیا جائے ۔ دیر سے کاشتہ کپاس کی پیداوار کم ہوتی ہے اس لئے کپاس کی کاشت 31 مئی تک مکمل کریں۔ وائرس سے متاثرہ علاقوں میں کپاس کی کاشت ترجیحا 15 مئی تک مکمل کریں۔
کھیت میں بی ٹی اقسام کی شناخت:
فصل کی عمر جب 50 تا 90 دن ہو تو پودے کی پتیوں پر کینا مائی سین کا ایک فیصد محلول سپرے کیا جاتا ہے جس کے اثر سے بی ٹی جین والے پودے تو محفوظ رہتے ہیں جبکہ غیر بی ٹی اقسام کے پودے کی پتیوں میں ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہونے سے زرد رنگ کے دھبے نمایاں ہو جاتے ہیں۔ اس طرح سے نان بی ٹی پودوں کی واضح پہچان ہو جاتی ہے اور خالص بی ٹی اقسام کے حصول کیلئے ان نان بی ٹی پودوں کو کھیت سے نکالا جاسکتا ہے۔
بی ٹی اقسام کے اندر غیر بی ٹی اقسام کی کاشت (Refugia)
بی ٹی اقسام کی کاشت کے ساتھ کھیت میں غیر بی ٹی اقسام کی موجودگی بھی ضروری ہے تا کہ حملہ آور سنڈیوں میں بی ٹی اقسام کے خلاف قوت مدافعت پیدا نہ ہو سکے۔ اس لئے کپاس کے کل کاشتہ رقبہ کا تقریباً 10 فیصد لازمی طور پر غیر بی ٹی اقسام پر مشتمل ہو۔ غیر بی ٹی اقسام پر کیڑے کا حملہ معاشی حد سے بڑھنے کی صورت میں کیڑے مارز ہر سپرے کیا جائے۔
طریقہ کاشت:
کاشت بذریعہ ڈرل اور بعد میں پٹڑیاں بنانا:-
کپاس کی کاشت خریف ڈرل کے ساتھ اڑھائی فٹ کے باہمی فاصلہ پر قطاروں میں کریں اور بیج دوتا اڑھائی انچ کی گہرائی تک بوئیں ۔ بہتر ہے کہ ڈرل کرنے کے لئے کھیت کو ڈبل راؤنی کریں۔ جب فصل کا قد ڈیڑھ تا دو فٹ ہو جائے تو پودوں کی ایک لائن چھوڑ کر ہر دوسری لائن پر مٹی چڑھا کر پڑیاں بنادیں کیونکہ پانی کی کمی کے پیش نظر ایسا کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے درج ذیل فوائد ہوتے ہیں۔
- •پانی کی بچت ہوتی ہے •جڑی بوٹیوں کا کنٹرول آسان ہوتا ہے •کفایت شعار طریقہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں کسی خاص مشینری کی بھی ضرورت نہیں ہوتی •کم اور زیادہ پودوں والے دونوں پیداواری نظاموں کیلئے مناسب ہے • کھاد کا بہتر استعمال ہوتا ہے •زیادہ بارش کی صورت میں پانی کا بہتر نکاس ہوسکتا ہے • سپرے کرنا آسان ہوتا ہے •ڈوڈیاں اور ٹینڈوں کے گرنے میں کمی ہوتی ہے •زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے
پیٹڑیوں پر کاشت :-
پٹڑیوں پر کاشت کے فوائد:
• بیج کا اگاؤ اچھا اور پودوں کی پوری تعداد حاصل ہوتی ہے •روائتی کاشت کی نسبت پانی کی بچت ہوتی ہے •بارش کے نقصانات سے بچت ہوتی ہے •ہاتھ سے بیج لگانے کی صورت میں بیج کی بچت ہوتی ہے •بارش اور آبپاشی کی صورت میں بھی سپرے کرنا آسان ہوتا ہے • فصل کی بڑھوتری مناسب ہوتی ہے •کلر اٹھی زمینوں میں اگاؤ بہتر ہوتا ہے۔
پٹڑیوں پر کاشت کے لئے درج ذیل طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں۔
- مشینی کاشت:
•مشینی کاشت کیلئے کھیت کا ہموار ہونا بہت ضروری ہے •مشینی کاشت خشک پڑیوں پر کریں • مشین سے بیج لگانے کے بعد نالیوں میں پانی کی سطح بیچ سے دو انچ نیچے رکھیں • کاشت کے پہلے پانی کے بعد دوسرا پانی اگیتی کاشت کے لئے 5 تا 6 دن اور درمیانی کاشت کی صورت میں 3 تا 4 دن کے وقفہ سے لگائیں تا کہ بیج کا اُگاؤ بہتر ہو
- ہاتھ سے کاشت (چوکا):
•ہاتھ سے بیج لگانے کی صورت میں پہلے نالیوں میں 6 تا 7 انچ کی گہرائی تک پانی لگائیں •پانی لگانے کے فورا ًبعد پانی کی سطح سے ایک انچ او پر ہاتھ سے بیج لگائیں • اگر ناغے رہ جائیں تو دوسرے پانی کے وتر میں پورے کریں
بارشوں کے نقصان سے بچنے کے لئے اقدامات:
درج ذیل حفاظتی اقدامات سے بارشوں کے نقصان سے فصل کو بچایا جاسکتا ہے
- کلر اٹھی باڑہ زمینوں میں کاشت کھیلیوں یا پٹڑ یوں پر کی جائے
- نشیبی کھیتوں میں کپاس کی فصل کاشت نہ کریں۔ اگر کاشت کرنی مقصود ہوتو کھیلیوں یا پٹڑیوں پر کریں
- بارش کے بعد کھیت وتر آنے پر گوڈی ضرور کریں اور جڑی بوٹیوں کی تلفی کو یقینی بنائیں
- کپاس کے کھیت کے ساتھ چھوٹے چھوٹے تالاب بنادیں تا کہ زیادہ بارش کی صورت میں پانی اس میں نکالا جا سکے
- بارش کی وجہ سے اگر کھیت جلدی وتر نہ آئیں تو ضرورت کے مطابق زہروں کا سپرے کرنے کے لئے دستی سپرے پمپ یا پاور سپرئیر استعمال کریں
- بارش کے بعد میگنیشیم سلفیٹ بحساب 500 گرام اور 2 کلوگرام یوریا فی ایکڑ سپرے کریں
نانے پر کرنا:
کاشت کے بعد عموماً 4 تا 5 دنوں میں اُگاؤ ہو جاتا ہے۔ ناغوں کی صورت میں 5 تا 6 گھنٹے پانی میں بھگوئے ہوئے 4 تا 5 بیج فی ناغہ لگا کر نمدار مٹی سے ڈھانپ دیں۔ اگر بیج زیادہ لمبے فاصلے پر نہ اُگا ہو تو اسی وتر میں دوبارہ بوائی کے لئے ایک نالی والی ڈرل بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ ناغے پُر کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وتر کم ہو جانے پر بیج نہیں اُگتے اور اگر پہلا پانی دینے کے بعد چوپے لگا ئیں تو پودوں کی مناسب بڑھوتری نہ ہونے کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
چھدرائی:
کپاس کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے پودوں کا مناسب باہمی فاصلہ برقرار رکھنا بہت ضروری ہے تا کہ پودے جگہ کی مناسبت سے بڑھوتری کریں۔ اس کے لئے چھدرائی کریں۔ چھدرائی کا عمل بوائی سے 20 تا 25 دن کے اندر یا پہلے پانی سے پہلے یا خشک گوڈی کے بعد ہر حالت میں ایک ہی دفعہ مکمل کیا جائے۔ جن علاقوں میں وائرس کا حملہ شدید ہوتا ہے وہاں چھدرائی کا عمل پہلے پانی کے بعد کریں اور متاثرہ پودے نکال دیں۔
بیماریاں
سپرے کے موثر طریقہ کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
کپاس کی بیماریاں اور اُن کا انسداد
کپاس کی فصل پر مختلف قسم کی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
- ٹہنی اور تنے کا جھلساؤ (Stem Rot):-
یہ بیماری ایک پھپھوندی ( Botryodiplodia spp.) کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ پتوں ، شاخوں اور ٹینڈوں پر حملہ آور ہوتی ہے اگر درجہ حرارت 27 تا 35 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہوا میں نمی کا تناسب 80 فیصد سے زائد ہو تو یہ زیادہ شدت سے حملہ کرتی ہے۔
روک تھام:
اس بیماری کو کنٹرول کرنے کے لئے محکمہ زراعت کی سفارش کردہ درج ذیل زہریں فی ایکڑ استعمال کریں:
- تھا یو فینیٹ میتھائل 250 تا300 گرام
- ڈائی فینا کونازول 100 ملی لٹر
- کپاس کے پتوں کا جراثیمی جھلساؤ (Bacterial Leaf Blight):-
اس بیماری کی وجہ سے کپاس کے پتوں پر بھورے، نوکدار اور نمدار دھبے بن جاتے ہیں۔ یہ بیماری زیادہ نمی اور عام طور پر بارش کے بعد نمودار ہوتی ہے۔ زیادہ حملہ کی صورت میں ٹہنیوں پر بھی بیماری کا اثر ہو جاتا ہے۔ تنے پر ان نشانات کی وجہ سے ایک سیاہ دائرہ سا بن جاتا ہے اور بعض اوقات پودا مرجھا جاتا ہے۔ کپاس کے ٹینڈے اس بیماری سے متاثر ہونے کے بعد گلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری بیکٹیریا کی ایک تم (Xanthomonas campestris pv.malvacearum) کی وجہ سے ہوتی ہے اور بیمار فصل سے حاصل کردہ بیج کاشت کرنے کی وجہ سے نئی فصل میں آجاتی ہے۔
روک تھام:
- قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں
- بیماری سے پاک اور تندرست بیج استعمال کریں۔ بیج کو گندھک کے تیزاب سے صاف کرنے کے بعد سٹر یپٹو مائی سین سلفیٹ کے ایک گرام فی لٹر محلول میں دو گھنٹے بھگونے کے بعد خشک کر کے کاشت کریں
- بیماری کی ابتدائی علامات ظاہر ہوتے ہی زرعی ماہرین کے مشورہ سے مناسب زہر کا سپرے کریں
- کپاس کے ٹینڈوں کا گلنا (Boll Rot):-
کپاس میں ایک نئی بیماری نمودار ہوئی ہے جس کی وجہ سے مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہوتی ہیں
- کپاس کے ٹینڈے اندر سے بھورے یا سیاہ رنگ کے ہو جاتے ہیں جبکہ باہر سے بالکل تندرست نظر آتے ہیں جو بالکل نہیں کھلتے
- بعض ٹینڈے کھلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن ان کی کپاس ہلکے پہلے رنگ ( (Yellow کی ہو جاتی ہے اور بیج کے اوپر کا حصہ بھی ہلکے پیلے رنگ کا ہو جاتا ہے جبکہ تندرست بیج سیاہ رنگ کا ہوتا ہے
- کپاس کی چنائی میں دقت پیش آتی ہے اور مارکیٹ میں اس کی قیمت بھی بہت کم ملتی ہے
یہ بیماری ایک بیکٹیر یا (Pantoea agglomerans) سے لگتی ہے جس کو کپاس کی مختلف اقسام کی بگز (Bugs ) ٹینڈے میں پنکچر کر کے پھیلانے کا سبب بنتی ہیں
روک تھام:
اس بیماری کی روک تھام کیلئے کاٹن کی تمام بگز کا کنٹرول بہت ضروری ہے۔ لہذا زرعی ماہرین کے مشورے سے کاٹن بگز کی مانیٹرنگ اور موثر زرعی زہریں استعمال کی جائیں۔
- کپاس کے پتوں کا سیاہ ہونا (Sooty Mold):-
یہ بیماری ہوا میں موجود مختلف قسم کی پھپھوندیوں کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ ایسی اقسام جن میں رس چوسنے والے کیٹروں کے خلاف قوت مدافعت کم ہوتی ہے جب ان پر رس چوسنے والے کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں تو یہ کیڑے پتوں پر لیس دار مادہ خارج کرتے ہیں جس پر پھپھوندی لگنا شروع ہو جاتی ہے جو بعد ازاں حملے کی شدت کی صورت میں پورے پودے پر پھیل جاتی ہے۔ اگر درجہ حرارت 27 تا40 سینٹی گریڈ اور نمی کی مقدار 70 فیصد سے زیادہ ہو تو یہ پھپھوندی تیزی سے پھیلتی ہے اور متاثرہ چنوں کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔
روک تھام:
پودے سے پودے کا فاصلہ زیادہ رکھا جائے تاکہ پودوں میں نمی کی سطح کم رہے۔ فصل کا با قاعدہ معائنہ کرتے رہنا چاہیے اور اس بیماری کا سبب بننے والے رس چوسنے والے کیڑوں کا مناسب اور بروقت تدارک کیا جائے۔ حملہ کی صورت میں ٹرائی فلوکسی سٹرابن اور ٹیبا کونازول بحساب 250 گرام یا سلفر 250 گرام 100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کیا جا سکتا ہے۔
- پودوں کا مرجھاؤ (Plant Wilt):-
یہ بیماری دو قسم کی پھپھوندی ( (Fusarium oxysporum) ادر (Verticillium dahliae) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ بیماری زدہ پودا مرجھا کر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر تنے کو کاٹ کر دیکھا جائے تو اندر سے گہرے بھورے رنگ کا نظر آتا ہے۔
روک تھام:
بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
- کپاس کی جڑوں کا گلنا ((Root Rot:-
کپاس میں یہ بیماری ایک پھپھوندی (Rhizoctonia Solani) سے پیدا ہوتی ہے۔ پودے اچانک مرجھا جاتے ہیں اور اکھاڑنے پر زمین سے آسانی کے ساتھ نکل آتے ہیں ۔ پودوں کی جڑ میں گلی سڑی نظر آتی ہیں۔
روک تھام:
بیماری سے متاثرہ زمینوں میں نامیاتی مادہ ڈالا جائے۔ اس کے علاوہ زرعی ماہرین کے مشورہ سے بیج کو مناسب پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں یا حملہ کی صورت میں سفارش کردہ زہر استعمال کریں۔
- کپاس کا پتہ مروڑ وائرس (Cotton Leaf Curl Virus):-
بیماری کے آغاز میں پودوں کے پتوں کی رگیں زیادہ نمایاں اور موٹی ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اگر متاثرہ پتے کو سورج کی طرف کر کے دیکھا جائے تو رگوں کا موٹا ہونا نمایاں نظر آتا ہے۔ بیماری کے بڑھتے ہی پتے اندر کی طرف مڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اگر بیماری بہت شدت اختیار کر جائے تو پتوں کی نچلی سطح پر ایک ذیلی پتہ بھی نظر آتا ہے جسے (Enation) کہتے ہیں ۔ متاثرہ پودے کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور قد میں صحت مند پودے کی نسبت چھوٹا رہ جاتا ہے۔
کپاس کے اس موذی مرض کو موثر طور پر کنٹرول کرنے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات کرنا بہت ضروری ہیں۔
- وائرس کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں
- باغات، کھالوں اور وٹوں پر اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں تلف کریں
- کپاس کے پڑھوں کو 31 جنوری تک لاز ما تلف کریں۔ ایسے مڈھ اگر دوبارہ پھوٹ پڑیں تو ان میں موجود وائرس کپاس کی فصل پر بہت جلد پھیل جاتا ہے
- پتہ مروڑ وائرس سفید مکھی کے ذریعے بہت جلد پھیلتا ہے لہذا اس کے انسداد کے لئے مختلف کیڑے مار زہروں (IGR) کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی انسداد کو بھی زیادہ سے زیادہ بروئے کار لائیں اور فصل دوست کیڑوں کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں
- سفید مکھی کے موثر کنٹرول کے لئے سپرے طلوع آفتاب سے پہلے یا پھر سورج نکلنے کے بعد ایک گھنٹہ تک کریں
- سفید کبھی کے کنٹرول کے لئے ایک ہی قسم کی زہر بار بار استعمال نہ کی جائے بلکہ بدل بدل کر استعمال کی جائے اور سپرے کے لئے پانی کی مقدار بڑھاتے جائیں
- اگر وائرس کا حملہ فصل کے آغاز میں ہو جائے تو چھدرائی دیر سے کریں اور متاثرہ پودے تلف کر دیں
- بہار یہ فصلوں خاص طور پر سبزیوں کی باقیات فورا تلف کر دیں۔ موسم بہار کی فصلات پر سفید بھی کا تدارک کریں تا کہ یہ کپاس کی فصل پر کم سے کم منتقل ہو
- صحت مند فصل ہی بیماری کا بہتر طور پر مقابلہ کرسکتی ہے۔ اس لئے کپاس کی قسم کے مطابق سفارش کردہ پیداواری ٹیکنالوجی مثلاً وقت کاشت، آبپاشی ، کھاد اور تحفظ نباتات پر عمل کیا جائے ۔ اگر خدانخواستہ کپاس پر وائرس کا حملہ ہو جائے تو اس کی دیکھ بھال پر زیادہ توجہ دی جائے تا کہ بیماری کے مضر اثرات کم ہوں اور بہتر پیداوار حاصل ہو سکے
- زنک سلفیٹ (33 فیصد ) 250 گرام، بوریکس 250 گرام اورمیکنیشیم سلفیٹ 300 گرام 100 لٹر پانی میں حل کر کے بوائی کے بعد بالترتیب 75,60 اور 90 دن کے وقفہ سے تین سپرے کریں
- کپاس کے علاوہ یہ وائرس بہت سی دیگر متبادل فصلوں اور میزبان پودوں میں بھی پایا جاتا ہے جس کی تفصیل نیچے دی گئی ہے۔ ان کا انسدادفصل کے اندر اور باہر دونوں جگہوں پر کیا جائے۔ زیادہ بیماری والے علاقوں میں متبادل میز بان فصلوں کو کاشت نہ کریں۔
کپاس کے پتہ مروڑ وائرس اور سفید مکھی کے متبادل میزبان پودے:
کپاس کے پیڑ مروڑ وائرس کے متبادل میزبان خورا کی پودے |
کپاس کی سفید کبھی کے متبادل میزبان خوراکی پودے |
||||||
نمبر شمار |
عام نام |
نمبر شمار |
عام نام |
نمبر شمار |
عام نام |
نمبر شمار |
عام نام |
1 |
مکو |
10 |
رتن جوت |
1 |
بھنڈی توری |
10 |
لیہلی |
2 |
تمبا کو |
11 |
گڑھل |
2 |
آلو |
11 |
ٹینڈا |
3 |
بینگن |
12 |
پٹھ کنڈا |
3 |
تمباکو |
12 |
تربوز |
4 |
لیہہ |
13 |
سن ککڑا |
4 |
بینگن |
13 |
خربوزه |
5 |
لیہلی |
14 |
اک |
5 |
حلوه کدو |
14 |
سورج مکھی |
6 |
بیر |
15 |
بھنڈی توری |
6 |
کھیرا |
15 |
کرنڈ |
7 |
کرنڈ |
16 |
سکلائی |
7 |
تر |
16 |
مرچ |
8 |
لینٹانا |
17 |
اٹ سٹ |
8 |
کریلا |
17 |
گارڈینیہ |
9 |
ہزار دانی |
18 |
پٹونیا |
9 |
ٹماٹر |
18 |
لینٹانا |
کیڑے
کپاس کی بہاریہ فصلات سے سفید مکھی کے تدارک کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
کپاس کی فصل کے نقصان دہ کیڑے اور ان کا انسداد:-
- چست تیلہ:-
معاشی نقصان کی حد ایک بالغ یا بچہ فی پتا ہے۔ بالغ کا رنگ سبزی مائل پیلا ہوتا ہے۔ اگلے پروں پر دوسیاہ دھبے ہوتے ہیں اور اس کا قد تقریبا 3 ملی میٹر ہوتا ہے۔ بچے کی شکل وصورت بالغ سے مشابہ ہوتی ہے مگر اسکے پر نہیں ہوتے ۔ بالغ اور بچے دونوں پنوں کا رس چوستے ہیں۔ پتوں پر زردد ھے بن جاتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پتوں کے کنارے سرخ ہو جاتے ہیں اور نیچے کی طرف مڑ جاتے ہیں اور خشک ہو کر نیچے گر جاتے ہیں۔ فصل کے شروع سے آخر تک حملے کا خطرہ رہتا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں بھنڈی توری، بینگن ، آلو ، گل خیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس کیڑے کی تعداد بارشوں کی کثرت اور ہوا میں زیادہ نمی کی وجہ سے تیزی سے بڑھتی ہے۔
انسداد:
• قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں • کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں • کیڑے کی آبادی معاشی نقصان کی حد ( ایک بالغ و بچہ فی پتہ ) پہنچنے پر مناسب سفارش کردہ زہر سپرے کریں
سفارش کردہ زہریں:
فلو نیکامڈ %50 WG بحساب 60-80 گرام یا ڈائی نوٹی فیواران %20 SG بحساب 100 گرام یا نائٹن پائرام %10 AS بحساب 200 ملی لٹر یا سلفا کسا فلور بحساب 30 گرام یا ڈائی میتھو ایٹ بحساب 250 سے 400 گرام یا ایسیفیٹ SP 75بحساب 250 گرام فی ایکٹر یا کلور فینا پائر 360 SC بحساب 100 ملی لٹر فی ایکٹر
- سفید مکھی:-
معاشی نقصان کی حد 5 بالغ یا بچے فی پتا ہے۔ بالغ کا جسم پیلا ہوتا ہے لیکن پر اور جسم سفید سفوف سے ڈھکے ہوتے ہیں۔ قد تقریبا 1 تا 2 ملی میٹر ہوتا ہے جن کا رنگ ہلکا زرد ہوتا ہے۔ بچے پتوں کی نچلی سطح پر چمٹے ہوتے ہیں۔ یہ کیڑا تین طریقوں سے نقصان کرتا ہے۔ (1) پتوں سے رس چوس کر پودوں کو کمزور کرتا ہے۔ (2) اس کے جسم سے لیس دار مادہ نکلتا رہتا ہے۔ پتوں پر بعد میں سیاہ رنگ کی پھپھوندی آگ آتی ہے۔ سورج کی روشنی پتوں پر پوری طرح نہیں پہنچ سکتی جس سے پودوں کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ (3) وائرس کی بیماری کو ایک پودے سے دوسرے پودوں تک پھیلانے کا موجب بنتا ہے۔
فصل کے شروع سے آخر تک حملے کا خطرہ رہتا ہے۔ اہم متبادل خورا کی پودوں میں بھنڈی توری، بینگن، آلو، ٹماٹر، کدو، کریلا، گوبھی، خربوزہ، تربوز، شکر قندی، سورج مکھی اور جڑی بوٹیاں وغیرہ شامل ہیں ۔ خشک موسم اور جڑی بوٹیوں کی بہتات سے اس کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہے۔
انسداد:
• کھیتوں اور باغوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھا جائے • آلو کی فصل کے بعد کپاس کاشت کرنے کے لئے یوریا کھاد، زمین کا تجزیہ کرانے کے بعد ڈالیں • پہلا سپرے دیر سے کریں •متبادل خوراکی پودوں کو کپاس کے قریب کاشت کرنے سے پر ہیز کریں •معاشی نقصان کی حد ( 5 بالغ و بچے فی پتہ ) ہونے پر سفارش کردہ زہر سپرے کریں • بیج کو زہر لگا کر کاشت کریں
سفارش کردہ زہریں:
پائری پروکسیفن EC10.8 بحساب 500 ملی لٹر یا ائیروٹیٹر امیٹ SC 240 اور بائیو پاور بحساب 250 اور 125 ملی لٹر یاڈایا فینتھیو ران SC 500 بحساب 200 ملی لٹر یا اسیٹا میپر ڈ SP 20 بحساب 125 گرام یا میٹرین بحساب 500 ملی لٹریا بیپر و فیزین بحساب 600 گرام یا فلونیکامڈ بحساب 80 گرام یا پائری فلوکونازون %20 ڈبلیو جی بحساب 200 گرام
- تھر پس:-
معاشی نقصان کی حد 10 بچے یا بالغ فی پتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک کا رنگ سیاہ اور دوسری کا بھورا ہوتا ہے بالغ تھرپس کی لمبائی ایک سے دو ملی میٹر ہوتی ہے۔ پر قد کے لحاظ سے لمبے اور جھالر دار ہوتے ہیں۔ یہ کالے زیرہ کے دانے کے برابر ہوتے ہیں۔ نر بغیر پروں کے جبکہ مادہ کے پر ہوتے ہیں۔ پتوں کا رس چوستے ہیں۔ پتے کی نچلی سطح سفید چمکدار ہو جاتی ہے۔ پتے چڑ مڑ ہو کر سو کھنے لگتے ہیں اور کنارے اوپر کی طرف مڑنے لگتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پتے خشک ہو کر گرنے لگتے ہیں۔ اس کا حملہ فصل کے اگاؤ کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے جو کہ ستمبر اکتو بر تک رہتا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں پیاز لہسن، بینگن، مرچ ، جامن، انار اور گھاس وغیرہ شامل ہیں۔ افزائش نسل کے لئے سازگار حالات گرم اور خشک موسم ہے۔
انسداد:
• فصل کے شروع میں چھوٹے پودوں پر حملہ کی صورت میں پانی لگائیں یا پانی کا سپرے کریں • کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھا جائے • بیج کو مقامی زرعی (توسیع) کے عملہ کے مشورہ سے زہر لگا کر کاشت کریں • کیڑے کا حملہ معاشی نقصان کی حد تک پہنچنے کی صورت میں زرعی (توسیع) کے عملہ کے مشورہ سے مناسب زہر استعمال کریں
سفارش کردہ زہریں:
کلور فینا پائر 360 SC بحساب 75 ملی لٹریا ایسیفیٹ DF 97 بحساب 250 تا 300 گرام یا سپنٹو رام SC 120 بحساب 60 ملی لٹر یا فلو نیکامڈ WG 50 بحساب 60-80 گرام یا ڈائی نوٹی فیواران SG 20 بحساب 100 گرام فی ایکٹر
- دیمک:-
یہ کیڑا ایک کنبہ کی شکل میں رہتا ہے اس میں بادشاہ، ملکہ، سپاہی اور کارکن ہوتے ہیں۔ فصلوں کا نقصان صرف کارکن کرتے ہیں جن کی رنگت ہلکی پیلی ،سر بڑا اور جسامت سیاہ چیونٹی سے بڑی ہوتی ہے۔ دیمک زمین کے اندر پودے کی جڑوں کو کھاتی ہے جبکہ زمین کے باہر تنے کے ساتھ مٹی کی سرنگ بنا کر اندر سے کھاتی رہتی ہے۔ فصل کے شروع میں اُگتے ہوئے پودوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ فصل کی ابتدا سے لے کر برسات کے شروع ہونے تک اس کا حملہ ہو سکتا ہے ا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں کماد، مرچ ، گندم، مکئی ، جوار و دیگر پھلدار اور سایہ دار درخت وغیرہ شامل ہیں۔ خشک اور نئے آباد علاقے ،خشک موسم اور ایسے کھیت جن میں گوبر کی یا ایسی سبز کھاد استعمال کی گئی ہو جو اچھی طرح گلی سڑی نہ ہو اسکی افزائش کیلئے سازگار ہیں۔
انسداد:
•کچی گوبر کی کھاد استعمال نہ کی جائے •حملہ ہونے کی صورت میں مناسب زہر آبپاشی کے ساتھ استعمال کریں یا گوڈی کی جائے
سفارش کردہ زہریں :
کلور پائیری فاس EC 20 بحساب 1.5 یا 2.0 لٹر فی ایکٹر یا فپر ونل SC 5% بحساب 1.5 لٹر فی ایکڑ پانی کے ساتھ فلڈ کریں
- ٹوکہ:-
کیڑے کا رنگ مٹیالہ جسم مضبوط اور تکون نما ہوتا ہے۔ چھوٹے پودوں اور ان کے پتوں کو کاٹ کر کھاتا ہے۔ فصل کے شروع میں چھوٹے پودوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اہم متبادل خورا کی پودوں میں مکئی ، جوار، گندم، باجرہ، چاول اور گھاس وغیرہ شامل ہیں۔ بارش سے جڑی بوٹیوں اور گھاس کا زیادہ ہونا ، وٹوں اور کھالوں پر گھاس کا موجود ہونا اس کی افزائش کیلئے سازگار ہیں۔
انسداد:
•کھیتوں ، کھالوں اور وٹوں کو گھاس اور جڑی بوٹیوں سے صاف رکھا جائے • کھیتوں میں سرسوں اور گندم کے کھلیانوں کو زیادہ دیر تک نہ رکھا جائے
سفارش کردہ زہر:
تھمٹG5 بحساب 10 کلوگرام یا لیمبڈ سائی ہیلو تھر ین 2.5 ای سی بحساب 330 ملی لٹر یا بائی فینتھر مینEC 10بحساب250 تا 330 ملی لٹر فی ایکڑ
- سست تیلہ:-
اوپر والی کونپلوں پر واضح نقصان نظر آتا ہے۔ قد میں چھوٹا اور رنگت میں سبز یا پیلا ہوتا ہے۔ پیٹ کا پچھلا حصّہ قدرے بیضوی شکل کا ہوتا ہے جس کی بالائی سطح پر دو چھوٹی نالیاں پیچھے کی طرف نکلی ہوتی ہیں۔ ان نالیوں سے لیس دار رطوبت نکلتی رہتی ہے ۔ کیڑ اپر دار اور بغیر پر کے بھی ہوتا ہے۔ فصل تیار ہونے کے قریب ہو تو یہ کیڑا رنگت میں سیاہ اور پر دار ہو جاتا ہے یہ کیڑا بہت آہستہ آہستہ چلتا ہے۔ یہ تین طریقوں سے نقصان پہنچاتا ہے ۔ (1) بچے اور بالغ پتوں سے رس چوس کر پودوں کو کمزور کر دیتے ہیں ۔ (2) جسم سے لیس دار مادہ خارج ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ رنگ کی اُلی پیدا ہو جاتی ہے۔ سورج کی روشنی پتوں پر صیح طور پر نہیں پہنچ سکتی جس سے پودوں میں خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ (3) لیس دار مادے اور کالی اُلی کی وجہ سے ریشے کا معیار گر جاتا ہے۔ اس کا حملہ فصل تیار ہونے کے قریب ستمبر، اکتوبر میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کا حملہ اگیتی کاشتہ فصل کے نوزائیدہ پودوں پر بھی دیکھا گیا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں گلاب، گوارا ، کھیرا، کچنار، گل خیرہ ، ترشاوہ ، لوکاٹ، گھاس اور جڑی بوٹیاں وغیرہ شامل ہیں۔ ابر آلود اور نمدار موسم اسکی افزائش کیلئے بہترین ہے۔
انسداد:
•مفید کیڑے موجود ہوں تو سپرے سے اجتناب کریں •کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں
سفارش کردہ زہریں:
امیڈا کلو پر ڈاور فیپرونل% WG 80 بحساب 60 گرام یا امیڈا کلو پر ڈSL 200 بحساب 250 ملی لٹر یا تھائیا میتھا کسم WG 25 بحساب 24 گرام یا ڈائیا فین تھیوران SC 500 بحساب 200 ملی لٹر فی ایکٹر
- جوئیں:-
قد میں چھوٹی ہوتی ہیں۔صرف محدب شیشے کی مدد سے صحیح طور پر نظر آتی ہیں۔ رنگت میں سبزی مائل زرد یا سرخ اور پیٹھ پر دو گہرے سبز دھبے ہوتے ہیں۔ بچے اور بالغ پتوں سے رس چوس کر پودوں کو کمزور کر دیتے ہیں۔ پہلا حملہ ٹکڑیوں میں ہوتا ہے ۔ شروع میں پتوں پر ہلکے سبز سے سفیدی مائل پیلے رنگ کے دھبے نظر آنے لگتے ہیں۔ پتوں کی نچلی سطح پر جالا سا بن جاتا ہے جس میں انڈے اور بچے کافی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ زیادہ حملہ کی صورت میں پتے سرخی مائل پیلے ہو کر گر جاتے ہیں۔ پتے چمکدار سفید رنگ کے ریشمی جالوں سے ڈھک جاتے ہیں۔ اس کا شروع فصل سے لے کر آخر تک حملہ ہوسکتا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں آلو، بینگن، مکئی، پھل دار پودے اور جڑی بوٹیاں وغیرہ شامل ہیں ۔ گرم خشک موسم اور شروع میں پائری تھرائیڈ زہروں کا زیادہ استعمال اسکی افزائش کیلئے سازگار ہے۔
انسداد:
•حملہ کے شروع میں پانی سے سپرے کریں •جڑی بوٹیوں سے کھیتوں کو صاف رکھیں •کھیت میں حملہ نظر آتے ہی مناسب سفارش کردہ زہر میرے کریں •متاثرہ فصل کو سو کا ہرگز نہ آنے دیں
سفارش کردہ زہریں:
فین پائرو کسی میٹ SC 50% بحساب 200 ملی لٹر یا ایزوسائیکلوٹن WP 25 بحساب 75 گرام یا سپائرو میسی فنSC 240 بحساب 100 ملی لٹر یا ہیگزیتھا یا زوکس بحساب 125 گرام
- ڈسکی کاٹن بگ:-
معاشی نقصان کی حد 10 عدد فی ٹینڈا ہے۔ بچے بالغ کی شکل کے لیکن قد میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ بالغ 12 تا 13 ملی میٹر لمبے و گہرے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جبکہ پروں کا رنگ میالا سفید ہوتا ہے۔ اس کے حملہ سے کپاس کے بیج کے وزن میں کمی ، شرح اگاؤ میں کمی اور بیج سے حاصل کردہ تیل کی مقدار میں کمی آتی ہے اور کپاس کے ریشے کی ناقص کوالٹی اور معیار ہوتا ہے۔ فصل کے اُگاؤ سے چنائی تک کا وقت نقصان کا وقت ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں کپاس، بھنڈی توری ، انار، مالٹا اور جڑی بوٹیاں وغیرہ شامل ہیں ۔
افزائش نسل کیلئے سازگار حالات:
اگیتی کاشت : کپاس کے کھیتوں کے نزدیک متبادل خورا کی پودوں کا نہ ہونا
چنائی کے بعد کپاس کی چھٹڑیاں اور باقیات کا موجود ہونا
انسداد:
•اگیتی کاشت کو ترک کیا جائے •شکاری کیڑوں کی افزائش اور استعمال میں اضافہ کیا جائے جیسے Parastiod of nymph ,Triphleps
سفارش کردہ زہریں:
امیڈا اور فیر ونل% WG 80 گرام یا بیٹا سیفلو تھرین اور ٹرائی ایزوفاس بحساب 400 ملی لٹر یا میٹرین %0.5 بحساب 500 ملی لٹر فی ایکٹر
- ریڈ کاٹن بگ:-
شروع میں بچوں کا پیٹ قدرے موٹا ہوتا ہے لیکن بعد میں وہ زیادہ لمبوتر اہو جاتا ہے اور پورے جسم پر نشانات بن جاتے ہیں۔ بالغ عموماً16 ملی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔ رنگ گہرا سرخ اور پیٹ کی عرضی سطح پر سفید دھاریاں ہوتی ہیں۔ انٹینے اور اگلے پروں کی جھلی دار سطح سیاہ رنگ کی ہوتی ہے۔
طریقہ نقصان:
•ٹینڈوں کا ٹھیک سے نہ کھل پانا •پھٹی کا داغدار ہونا •ٹینڈوں کا گل سڑ جانا
وقت نقصان اگست تا نومبر ہے۔ اہم متبادل خوراکی پودوں میں کپاس، بھنڈی توری ، جوار، باجرہ ، اٹ سٹ، مالٹا وغیرہ شامل ہیں۔
افزائش نسل کیلئے درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ اورنمی کا تناسب تقریباً %65 سازگار ہے۔
انسداد:
شکاری بگ کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور کھیتوں میں ہل چلا کر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔
سفارش کردہ زہریں:
امیڈا اور میر نل WG بحساب 60 گرام یا بیٹا سیفلو تھرین اور ٹرائی ایزوفاس بحساب 400 ملی لٹر یا گیما سائی ہیلو تھرین اور کلور پائیری فاس EC %31 بحساب 1000 ملی لٹر یا فیپر ونل% WG 80 بحساب 30 گرام فی ایکٹر
- کپاس کی گدھیڑی:-
نوزائیدہ بچوں کا رنگ انگوری جبکہ بالغ کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے جو کہ آہستہ آہستہ سفید پاؤڈر سے ڈھک جاتا ہے۔ نر پر دار ہوتے ہیں جبکہ مادہ بے پر اور آم کی گدھیڑی کی طرح چپٹی مگر قد میں کافی چھوٹی ہوتی ہے۔ مادہ کے پچھلے حصے کے ساتھ دھاگوں کا کچھا ہوتا ہے جس میں بچے ہوتے ہیں۔ دوران زندگی 30 تا 38 دن میں مکمل ہوتا ہے اور ایک سال میں کئی نسلیں ہوتی ہیں۔ بالغ اور بچے کثیر تعداد میں پودوں کی شاخوں اور پتوں پر موجود ہوتے ہیں۔ یہ کیڑا دو طرح سے نقصان کرتا ہے (1) رس چوس کر پودوں کو کمزور کر دیتا ہے۔ شدید حملہ کی صورت میں پودے شاخوں کی طرف سے سوکھنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ (2) اس کے جسم سے لیس دار مادہ نکلتارہتا ہے۔ پتوں پر بعد میں سیاہ رنگ کی پھپھوندی اگ آتی ہے۔ سورج کی روشنی پتوں پر پوری طرح نہیں پہنچ سکتی جس سے پودوں کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اس طرح کپاس کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
گدھیڑی شروع سے فصل کے آخر تک حملہ آور رہتی ہے۔ اہم متبادل خورا کی پودوں میں گڑہل، پٹ سن، سورج مکھی ،گل خیرا، سکھ چین ، رات کی رانی ،تمباکو، بینگن، ٹماٹر، مرچ، بھنڈی توری ، ترشاوہ پھل، کیکر ، اٹ سٹ ، ہزار دانی ،بھکڑا ،لیہلی، محبت بوٹی، کنگھی بوٹی، لیدھا اور دیگر جڑی بوٹیاں شامل ہیں ۔ گرم اور خشک موسم اس کی افزائش کیلئے سازگار ہے۔
انسداد:
•کھیتوں، کھالوں اور وٹوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھا جائے • پچھلے سال کے گدھیڑی سے متاثرہ کھیتوں اور گردو نواح کا معائنہ احتیاط سے کریں کیونکہ اس کے بچے بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور محدب عدسے کے بغیر نظر نہیں آتے •پھل دار پودوں کی نرسری کو کپاس کی گدھیڑی سے پاک رکھا جائے تا کہ وہ کپاس کی فصل پر مُنتقل نہ ہو سکے • کپاس کی کاشت سے پہلے یہ گدھیڑی متبادل خورا کی پودوں پر موجود رہتی ہے اور اس وقت گدھیڑی پر کسان دوست کیڑوں کا حملہ بھی حوصلہ افزا حد تک موجود ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ گدھیڑی کی تلفی اور کسان دوست کیڑ وں کی حفاظت کے لئے متبادل خورا کی پودوں خاص طور پر گندی بوٹی (ابیٹیلون ) اور چمبڑ کانٹوں والی جھاڑی پر خاص طور پر توجہ دی جائے •سپرے پاور سپرئیر یا ہینڈ سپرئیر سے کریں اور بوم سپرئیر کے استعمال سے پر ہیز کریں •سپرے محکمہ زراعت کے ماہرین کے مشورے سے کریں اور ضرورت پڑنے پر دوبارہ سپرے کریں
سفارش کردہ زہریں:
پروفینو فاس EC 50 بحساب 800 ملی لٹر یا میتھیڈ اتھیان EC 40 بحساب 300 ملی لٹر یا سائپر میتھرین اور پروفینو فاس EC 40 بحساب 500 ملی لٹر یا میلا تھیان بحساب 500 ملی لٹر یا امیڈا کلو پر ڈ SL 200 بحساب 250 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی.
- چتکبری سنڈی:-
معاشی نقصان کی حدتین سنڈیاں فی 25 پودے یا 10 فیصد ڈوڈیوں ، پھولوں اور ٹینڈوں کا نقصان ہے۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک میں پروانے کے اگلے پر مکمل طور پر سبز ہوتے ہیں جبکہ دوسری قسم میں اگلے پروں پر ایک سبز پٹی ہوتی ہے پروانے کا جسم اور پچھلے پر زردی مائل سفید ہوتے ہیں۔ سنڈی کے جسم پر بال اور کالے بھورے دھبے ہوتے ہیں۔ سنڈی پھل آنے سے پہلے نزم کو نپلوں میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہے اور حملہ شدہ کو نیل خشک ہو جاتی ہے بعد ازاں ڈوڈیوں، پھولوں اور ٹینڈوں میں داخل ہو کر نقصان پہنچاتی ہے۔ سنڈی کا فضلہ ٹینڈے میں بنائے ہوئے سوراخ سے باہر نکلتا رہتا ہے۔ اس کا حملہ پھل آنے سے پہلے شروع ہوتا ہے اور فصل کے آخر تک جاری رہتا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں بھنڈی توری گل خیرہ، سونچل، کنگھی بوٹی، کچری اور چولائی وغیرہ شامل ہیں ۔ بارشیں اس کے حملے کی شدت کا باعث بنتی ہیں۔
انسداد:
•کپاس کے کھیتوں کے پاس بھنڈی توری کی کاشت نہ کریں •حملہ شدہ کونپلوں کو کاٹ کر دبا دیں تاکہ ان میں موجود سنڈیاں مرجائیں •آخری چنائی کے بعد ہل چلا کر مڈھوں کو تلف کر دیں تا کہ ان سے پھوٹ پیدا ہو کر خوراک کا ذریعہ نہ بن سکے •جنسی اور روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو تلف کیا جائے • 15جولائی سے 30 اگست کے دوران تمام گری ہوئی کونپلوں اور ڈوڈیوں کو اکٹھا کر کے زمین میں دبا دینا چاہیے •کیڑے کی آبادی معاشی نقصان کی حد (3 سنڈیاں فی 25 پودے) پر پہنچنے پر مناسب سفارش کردہ زہر سپرے کریں
سفارش کردہ زہریں:
لیمبڈ سائی ہیلو تھرینEC 2.5 بحساب 330 ملی لٹریا بائی فنتھر ین EC 10 بحساب 250 ملی لٹر یا کلور نیٹر ا نیلی پرول SC 200بحساب 50 ملی لٹر
- گلابی سنڈی:-
معاشی نقصان کی حد 5 سنڈیاں فی 100 نرم ٹینڈے یا اگست میں 10 فیصد نقصان یا ستمبر میں 05 فیصد نقصان ہے۔ پروانے کا رنگ گہرا بھورا ہوتا ہے اگلے پرنو کیلے جبکہ پچھلے چوڑے ہوتے ہیں۔ نوزائیدہ سنڈی سفید یعنی بالکل کپاس کے ریشے کے رنگ کی ہوتی ہے اور بعد میں گلابی ہو جاتی ہے۔ سنڈی پھولوں ، ڈوڈیوں اور ٹینڈوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ حملہ شدہ ڈوڈیاں کھل نہیں سکتیں ۔ حملہ شدہ پھول مدھانی نما شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ پھول کے نر اور مادہ حصوں کو کھا جاتی ہے۔ نرم ٹینڈوں میں سنڈی داخل ہو کر بیج کو اندر ہی اندر کھاتی رہتی ہے سوراخ بند ہو جاتا ہے اور نظر نہیں آتا۔ حملہ شدہ ٹینڈے جسامت میں چھوٹے رہ جاتے ہیں اور ٹھیک طرح کھل نہیں سکتے ۔حملہ پھول آنے سے شروع ہو کر فصل کے آخر تک جاری رہتا ہے
اس کا متبادل خورا کی پودا کوئی نہیں ہے ۔ سنڈی بیجوں میں موجود رہتی ہے۔ یہ سنڈی بیجوں میں یا جننگ فیکٹریوں میں موجود کچرا یا کھیتوں کے کنارے پڑی کپاس کی چھڑیوں کے ساتھ ان کھلے ٹینڈوں میں موجود ہوتی ہے۔ بارشیں اس کے حملے کی شدت کا باعث بنتی ہیں۔
انسداد:
چونکہ یہ کیڑا (سنڈی) ٹینڈوں کے اندر ہوتا ہے اس لئے زہر پاشی سے اس کا تدارک بہت مشکل ہے تاہم مندرجہ ذیل طریقےاختیار کر کے اس کے انسداد میں کافی حد تک کامیابی پائی جاسکتی ہے
•کپاس کی آخری چنائی کے بعد پودوں پر موجود ان کھلے ٹینڈوں کو ختم کرنے کے لئے بھیڑ بکریاں چرنے کے لئے چھوڑ دی جائیں اور دیگر ٹینڈوں کو تلف کر دیا جائے •جنسی پھندے لگا کر اس کی مانیٹرنگ کی جائے اور کپاس پر ڈوڈیاں شروع ہوتے ہی پی بی روپ ( (P.B.Rope کا استعمال کیا جائے جو کہ سو دن تک اس کے کنٹرول کے لئے موثر ہے •ایندھن کے لئے رکھی گئی چھڑیاں چھوٹے چھوٹے گٹھوں کی صورت میں عمودی حالت میں اس طرح رکھیں کہ ان کے مڈھ نچلی طرف ہوں • آلو کی فصل کے بعد یوریا کھاد زمین کے تجزیہ کے حساب سے ڈالیں • 30ستمبر کے بعد پانی نہ لگائیں •نائٹروجنی کھا د دیر سے نہ ڈالیں •اگیتی کاشت سے پر ہیز کیا جائے • کپاس کے کھیتوں میں مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر متاثرہ ٹینڈوں کو تلف کر دیا جائے •جننگ فیکٹریوں میں بچے کچھے کچرے کو 31 جنوری تک تلف کیا جائے • بیج کے لئے سٹور کی گئی کپاس اور بیج کو زہریلی گیس کی دھونی دی جائے
سفارش کردہ زہریں:
لیمبڈا سائی ہیلو تھرین EC 2.5 بحساب 330 ملی لٹر یا ٹرائی ایز و فاس EC 40 بحساب 1000 ملی لٹریا ڈیلٹا میتھرین اور ٹرائی ایزوفاس EC 36 بحساب 500-600 ملی لٹر یا گیما سائی ہیلو تھرینCS 60 بحساب 100 ملی لٹر یا بائی فنتھر ینEC 10 بحساب 250 ملی لٹر یاسپینٹو ریمSC 120 بحساب 80 ملی لٹر یا بیٹا سائی ہیلو تھرین اور ٹرائی ایزوفاس %41.7 بحساب 400 ملی لٹر فی ایکٹر یا لیمبڈ ا سائی ہیلو تھرین اور کلور ینٹر انیلی پرول ZC 50بحساب 160 ملی لٹرایکٹر
- امریکن سنڈی:-
معاشی نقصان کی حد 05 بھورے انڈے یا 03 چھوٹی سنڈیاں فی 25 پودے یا دونوں ملا کر 05 فی 25 پودے ہیں۔ پروانے کے اگلے پر بھورے سرمئی رنگ کے ہوتے ہیں اور درمیانی حصہ پر ایک سیاہ رنگ کا دھبہ ہوتا ہے جبکہ پچھلے پر سفید ہوتے ہیں اور ان پر کہیں کہیں کالے رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔ شروع میں سنڈی کا رنگ ہلکا سبز یا بھورا اور سر کا لا ہوتا ہے بعد میں اس پر گہرے بھورے رنگ کی دھاریاں نمودار ہو جاتی ہیں۔ سنڈی کی لمبائی تقریبا ڈیڑھ انچ ہوتی ہے۔ بڑی سنڈی کی رنگت خوراک کے حساب سے مختلف ہوتی رہتی ہے۔ سنڈی ڈوڈیوں ، پھولوں اور ٹینڈوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ ٹینڈے کو کھاتے وقت سنڈی کا سر والا حصہ اندر اور باقی جسم اکثر باہر رہتا ہے۔ پھل دار حصے کم پڑ جائیں تو یہ پتوں کو بھی کھا جاتی ہے۔ ایک سنڈی بہت سے پھل دار حصوں اور پودوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس سنڈی کا حملہ عموماً پھول آنے پر شروع ہوتا ہے اور فصل کے آخر تک جاری رہتا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں بھنڈی توری ، چنا، آلو، ٹماٹر، تمباکو، سورج مکھی، مکئ، کدو، جنتر، اٹ سٹ و دیگر جڑی بوٹیاں وغیرہ شامل ہیں۔ زیادہ بارشیں اور کھیتوں میں جڑی بوٹیوں کی موجودگی بیماری کے پھیلنے کا موجب بنتی ہیں۔
انسداد:
•کپاس کا ہفتہ میں دو دفعہ معائنہ کیا جائے • معاشی نقصان کی حد ( 3 چھوٹی سنڈیاں یا 5 بھورے انڈے فی 25 پودے) پر صرف سفارش کردہ زہریں انڈوں اور پہلی دو حالتوں کی سنڈیوں پر سپرے کئے جائیں •پودوں کے اوپر والے حصوں پر اچھی طرح سپرے کیا جائے • زہروں کو ادل بدل کر سپرے کیا جائے •جنسی اور روشنی کے پھندے لگائے جائیں •غیر ضروری کھاد اور آبپاشی سے اجتناب کیا جائے •حملہ کی شدت کی صورت میں بہتر نتائج کے لئے یوایل وی سپرے کا استعمال کیا جائے •کپاس کی چنائی کے بعد کھیتوں کو پانی لگا کر ہل چلا دیا جائے تاکہ زمین میں موجود اس کے کویوں کو تلف کیا جاسکے •بہاریہ فصلات پر ہیلی کو ور پا کے حملہ کی صورت میں مناسب پیش بندی کی جائے تاکہ یہ حملہ کپاس پر نقل نہ ہو جس کے لئے ٹرائیکو گراما اور کرائی سو پرلا کے کارڈ بہاریہ فصلات پر استعمال کئے جائیں • (IGR(s کا بر وقت سفارش کردہ مقدار کے مطابق سپرے کریں
سفارش کردہ زہریں:
ایما میکٹن EC 1.9 بحساب 200 ملی لٹریا سپائنٹو رام SC 120 بحساب 60 ملی لٹر یا فلو بینڈی امائڈSC 480 بحساب 50 ملی لٹریا کلور ینٹرا نیلی پرول 200SC بحساب 50 ملی لٹر فی ایکٹر
- لشکری سنڈی:-
پروانہ ہلکے بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ اگلے پر گہرے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جن کی اُو پر والی سطح پر سفید رنگ کی لکیروں کا جال بچھا ہوتا ہے اور کہیں کہیں سیاہ دھبے ہوتے ہیں جبکہ پچھلے پر سرمئی رنگ کے ہوتے ہیں۔ سنڈی کا رنگ سبزی مائل بھورا ہوتا ہے۔ جسم پر سفید لائنیں ہوتی ہیں سنڈیاں ہاتھ لگانے سے فورا گول ہو کر گر جاتی ہیں۔ اس کیڑے کی سنڈی پتوں اور پھل دار حصوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ گروہ کی شکل میں چتوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔ پتوں کو چھلنی کر دیتی ہے۔ متاثرہ ٹینڈے گر جاتے ہیں۔ پھول اور ڈوڈیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ یہ پتے کے ہر حصے کو چٹ کر جاتی ہے اور چھڑیاں کھڑی رہ جاتی ہیں۔ یہ کیڑا جولائی سے اکتوبر کے دوران کسی وقت بھی فصل پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔
اہم متبادل خورا کی پودوں میں گندم، جو، مکئی، آلو، بھنڈی توری ، سورج مکھی ، جنتر، دالیں، اٹ سٹ ، تمباکو، ٹماٹر وغیرہ شامل ہیں ۔ معتدل درجہ حرارت ، درختوں اور جڑی بوٹیوں کی بہتات حملے کی شدت کا باعث بنتی ہے۔
انسداد:
•ٹکڑیوں میں حملہ کی صورت میں پورے کھیت پر سپرے کرنے کی بجائے صرف متاثرہ حصوں پر کنٹرول کا بندوبست کیا جائے •جنتر جو اس کا مرغوب ترین پودا ہے اس کو اپریل کے آخر میں ہل چلا کر زمین میں دبا دیا جائے تا کہ کپاس پر اس کی منتقلی کو روکا جاسکے •اگر یہ کیٹر اشدت اختیار کر جائے اور احتمال ہو کہ اس کی آبادی متاثرہ کھیت سے دوسرے قریبی کھیتوں میں منتقل ہو جائے گی تو ان کھیتوں کے ارد گر دنالیاں کھود کر پانی بھر دیا جائے اور اس میں مٹی کا تیل ڈال دیا جائے ، •طفیلی کیڑے اور پرندے اس کے انسداد میں بڑا موثر کردارادا کرتے ہیں۔ کپاس کے کھیتوں کے نزدیک ہاجرہ وغیرہ کی فصل کاشت کر کے پرندوں کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے • فصل کے شروع ہی میں روشنی کے پھندے لگا دیئے جائیں تو کافی حد تک اس کے پروانوں کو تلف کیا جا سکتا ہے
سفارش کردہ زہریں:
فلو بینڈی امائیڈ SC 480 بحساب 50 ملی لٹر یا لیوفینوران EC٪ 5بحساب 200 ملی لٹر یا ایما میکن بنز وایٹEC 1.9 بحساب 200 ملی لٹر یا کلورینٹر انیلی پرول بحساب 50 ملی لٹر یا میتھا کسی فینا ز ائیڈ بحساب 200 ملی لٹر فی ایکٹر
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
جڑی بوٹیوں کا انسداد:-
کپاس کی جڑی بوٹیوں میں اٹ سٹ، مدھانہ گھاس ، جنگلی چولائی لہلی ، قلفہ، تاندلہ، ہزار دانی ،کھبل اور ڈیلا وغیرہ اہم ہیں ۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کپاس کے نقصان دہ کیڑوں اور وائرس کا حملہ کھالوں ، وٹوں اور سڑکوں کے کناروں پر موجود جڑی بوٹیوں سے شروع ہوتا ہے۔ لہذا کھالوں، وٹوں اور سڑکوں کے کنارے ہر صورت بوائی سے پہلے صاف کیے جائیں۔
جڑی بوٹیوں کے نقصانات:
•پیداوار میں بہت زیادہ کی کمی کا موجب بنتی ہیں •فصل کے نقصان دہ کیڑوں کی پناہ گاہ بنتی ہیں• خورا کی اجزاء پانی، ہوا اور روشنی میں فصل کے ساتھ حصہ دار بنتی ہیں • کاشتی امور انجام دینے میں رکاوٹ بنتی ہیں •کپاس کا پتہ مروڑ وائرس ار ملی بگ کے پھیلاؤ کا موجب بنتی ہیں ی•یہ اپنی جڑوں سے کیمیائی مادے خارج کر کے فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں
تدارک کے طریقے:-
جڑی بوٹیوں کے تدارک کے لئے گوڈی یا جڑی بوٹی مار ز ہر یں استعمال کی جاتی ہیں ۔
گوڈی:
گوڈی سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے علاوہ ضمنی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں مثلا کھیت میں نمی محفوظ رہتی ہے اور زمین میں ہوا کا گزررہتا ہے۔ رجرکے استعمال سے گوڈی آسانی سے ہوتی ہے اور خرچ بھی کم آتا ہے۔ گوڈی خشک یا وتر حالت میں کی جاسکتی ہے۔
(i) خشک طریقہ:
خشک گوڈی پہلے پانی سے قبل کی جاتی ہے ۔ خشک گوڈی کی گہرائی دو تا اڑھائی انچ رکھیں تا کہ وتر ضائع نہ ہو ۔ گوڈی کرتے وقت کوشش کی جائے کہ لائنوں میں پودوں کے درمیان مٹی گرے۔ خشک گوڈی ایک ہی مرتبہ کافی ہوتی ہے بشرطیکہ جڑی بوٹیوں کی تلفی ہو جائے۔
(ii) وتر کا طریقہ:
اگر وسائل اجازت دیں تو ہر آبپاشی اور بارش کے بعد گوڈی کی جائے۔ گوڈی کا عمل اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک گوڈی سے کپاس کے پودے ٹوٹنے کا احتمال نہ ہو ۔ گوڈی مناسب وتر میں کی جائے تاکہ ڈھیلے نہ بنیں۔
بذریعہ جڑی بوٹی مار زہریں:-
اگاؤ سے پہلے جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال (Pre-Emergence Herbicides):
اگاؤ سے پہلے سپرے کے لئے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں۔
- تیار زمین پر یکساں سپرے کریں اور راؤنی کر دیں
- راؤنی کی ہوئی زمین کو وتر آنے پر " رمبڑ" ( سہا گہ یا بلیڈ ) لگائیں اور یکساں سپرے کرنے کے بعد سیڈ بیڈ تیار کر کے بوائی کر دیں
- سیڈ بیڈ تیار کرتے وقت آخری ہل لگانے سے پہلے ہموار زمین پر یکساں سپرے کریں اور ہلکا ہل اور سہا گہ لگا کر بوائی کر دیں۔ یہ بہترین طریقہ ہے اور سو فیصد نتائج ملتے ہیں لیکن وقت بہت کم ہوتا ہے۔ تھوڑی سی غفلت سے وتر میں کمی آنے کی وجہ سے اُگاؤ میں کمی آنے کا اندیشہ ہوتا ہے
- پٹڑیوں پر کاشت کی صورت میں جڑی بوٹیوں کے اُگاؤ سے پہلے سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہر کا سپرے کپاس کی بوائی کے بعد 24 گھنٹے کے اندراندر کریں۔ یہ طریقہ صرف پڑیوں پر کاشت کی گئی کپاس پر استعمال ہوتا ہے۔ ان زہروں کو زمین میں نہ ملا ئیں۔ ان زہروں کو زمین میں ملانے سے اُگاؤ پر برا اثر ہوتا ہے اور کپاس کے پودے اُگتے ہی مرجاتے ہیں
اُگاؤ سے پہلے استعمال ہونے والی جڑی بوٹی مار زہریں:
جڑی بوٹی مار زہر |
مقدار ( فی ایکڑ( |
پینڈی میتھالین 33 ای سی |
1000 تا 1250 ملی لٹر |
میٹولا کلور 096 ای سی |
800 ملی لٹر |
ایس میٹا کلور 960 ای سی |
800 ملی لٹر |
میٹولاکلور اور پینڈی میتھالین 960ای سی |
900 ملی لٹر |
ایس میٹا کلور اور پنیڈی میتھالین960 ا ی سی |
900 ملی لٹر |
ایسیٹو کلور اور پینڈی میتھالین 42 ای سی |
1000 ملی لٹر |
اُگاؤ کے بعد جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال (Post-Emergence-Herbicides) :
اُگاؤ کے بعد جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال (Post-Emergence-Herbicides) :
اگاؤ کے بعد استعمال کی جانے والی زہروں کے لئے مندرجہ ذیل ہدایات پر بھی عمل کریں۔
- ایسی زہریں جن سے فصل کے نقصان کا احتمال ہو، انہیں ٹی جیٹ نوزل سے شیلڈ لگا کر سپرے کریں
- جڑی بوٹی مار زہریں جڑی بوٹیوں کے اُگنے کے بعد استعمال کی جائیں تو زیادہ فائدہ ہوگا
- بارش کا امکان ہو تو زہروں کا سپرے موخر کر دیں
اُگاؤ کے بعد استعمال ہونے والی جڑی بوٹی مار زہریں
جڑی بوٹی مار زہر |
قسم جڑی بوٹی |
مقدار فی ایکڑ |
گلائیفو سیٹ ( شیلڈ لگا کر سپرے کریں( |
تمام جڑی بوٹیاں |
1500 تا 1800 ملی لٹر |
ہیلو کسی فوپ10.8EC یا قیو زیلوفوپ EC10.8 |
سوانکی |
400 ملی لٹر |
نوٹ : ٹرپل جین اقسام میں نان selectiveجڑی بوٹی مار زہریں بغیر شیلڈ سپرے کی جاسکتی ہیں ۔ تاہم اگر 60 تا 70 دن کی فصل میں سپرے کرنا مقصود ہو تو شیلڈ لگا کر سپرے کریں
جڑی بوٹی مار زہروں کے استعمال کیلئے ہدایات
- سپرے مشین کی کیلی بریشنCalibration) ) کریں ۔ سپرے کرنے والے کی رفتار یکساں رہے اور سپرے مشین کا پریشریکساں ہو
- سپرے مشین کی نوزل ٹھیک حالت میں ہو
- زہر کی صحیح مقدار استعمال کریں
- سپرے صبح یا شام کے وقت کریں
- سپرے کرنے کے بعد زہر والی بوتل زمین میں گہری دبا دیں
- تیز ہوا میں سپرے نہ کریں
- زہر کے اثرات سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں
- سپرے کے لئے صاف پانی استعمال کریں
- نہری پانی اور کھالوں میں کھڑا پانی ہرگز استعمال نہ کیا جائے
- مقدار کا تعین لیبل پر دی گئی ہدایات اور محکمہ زراعت کے مقامی ماہرین کے مشورہ سے کریں
آبپاشی
مون سون کی بارشوں میں فصل کا تحفظ کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
آبپاشی
آبپاشی زمین کی حالت، طریقہ کاشت، کپاس کی قسم، موسمی حالات اور فصل کی حالت کو مد نظر رکھ کر کی جائے ۔ پانی کی کمی کی علامات میں پتوں کا نیلگوں ہونا، اوپر والی شاخوں کی درمیانی لمبائی میں کمی سفید پھول کا چوٹی پر آنا، تنے کے اوپر کے حصہ کا تیزی سے سرخ ہونا اور چوٹی کے پتوں کا کھردرا ہونا شامل ہے۔ فصل پر ایسی علامات کے ظاہر ہونے سے پہلے آبپاشی کی جائے تاکہ فصل کو نقصان سے بچایا جا سکے ۔ کپاس کی فصل پر عام طور پر مندرجہ ذیل طریقہ کار کے مطابق آبپاشی کریں۔
طریقہ کاشت |
آپاشی |
ڈرل کاشت |
پہلی آبپاشی بوائی کے 30 تا 35 دن اور بقیہ 12 تا 15 دن کے وقفے سے کریں۔ اگر کپاس کے بعد گندم کاشت کرنی ہو تو آخری آبپاشی موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے 10اکتوبر تک کریں۔ |
پڑیوں پر کاشت |
بوائی کے پانی کے بعد پہلا پانی 3 تا 4 دن، دوسرا، تیسرا اور چوتھا پانی 6 تا 9 دن کے وقفے سے کریں اور بقیہ پانی فصل کی ضرورت کے مطابق لگائیں۔ اگر کپاس کے بعد گندم کاشت کرنی ہو تو آخری پانی 15 اکتوبر تک لگائیں۔ |
واٹر سکاؤٹنگ:-
- صبح تقریباً 8 بجے کھیت کے ایک کونے سے داخل ہوں اور چند قدم اندر جا کر 6 مختلف پودوں کا بغور مشاہدہ اسطرح کریں کہ پہلے پودے کے اوپر کے پتے کھلائے ہوئے ہیں یا نہیں
- دوسرے پودے کے تنے کا مشاہدہ کریں کہ تنے کے اوپری تین چوتھائی حصہ پر سُرخی (لالی) ہے یا نہیں ہے
- تیسرے پودے کی چوٹی کو توڑیں اور دیکھیں کہ یہ ترخ کی آواز سے ٹوٹتی ہے یا نہیں
- چوتھے پودے کی چھتری کے نیچے سے زمین کی سطح سے دو انچ نیچے کی مٹی مٹھی میں دبانے سے گولا بنتا ہے یا نہیں
- پانچویں پودے پر یہ دیکھیں کہ پودے پر گانٹھ کا درمیانی فاصلہ کم ہو رہا ہے یا نہیں
- چھٹے پودے کی چوٹی پر سفید پھول کی موجودگی ہے یا نہیں
اسی طرح تین مختلف جگہوں سے پودوں کا معائنہ کریں اور اگر 6 میں سے 4 عوامل مثبت ہوں تو کھیت کو پانی دے دینا چاہیے۔ یہ علامات کھیت میں اونچی اور کلر والی جگہوں پر پہلے ظاہر ہو جاتی ہیں
ایک کھیلی چھوڑ کر پانی دینا:
پانی کی کمی کی صورت میں متبادل کھیلیوں میں پانی دینے سے بھی بہتر پیداوار لی جاسکتی ہے۔ اس طریقہ میں پہلی آبپاشی پر صرف جفت کھیلیوں میں پانی چھوڑا جاتا ہے اور طاق کھیلیوں کو بند رکھا جاتا ہے اور دوسری آبپاشی پر صرف طاق کھیلیوں میں پانی چھوڑا جاتا ہے اور جفت کھیلیوں کو بند رکھا جاتا ہے۔
کھادیں
کپاس میں کھادوں کے استعمال کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
مرکزی علاقوں میں بی ٹی اقسام کے لئے کھادوں کی سفارشات.
کھادوں کا استعمال
کیمیائی کھادوں کا استعمال زمین کے لیبارٹری تجزیہ، کپاس کی قسم، طریقہ کاشت، وقت کاشت اور سابقہ فصل کو مد نظر رکھ کر کریں۔ کا شتکاروں کی سہولت کے لئے پنجاب کے ہر ضلع میں مٹی و پانی کے تجزیہ کے لئے محکمہ زراعت کی تجزیہ گا ہیں موجود ہیں، کاشتکار اس سہولت سے فائدہ اٹھا اوراپنی ہور فائدہ اٹھائیں اور اپنی زمین کی ضرورت کے مطابق کھادوں کے استعمال کا مشورہ حاصل کریں۔ ادارہ تحقیقات برائے زرخیزی زمین لاہور نے کپاس کی فصل کے لئے کھاد کی مندرجہ ذیل سفارشات مرتب کی ہیں۔
مرکزی علاقوں میں کپاس کی بی ٹی اقسام کے لئے کھادوں کی سفارشات
غذائی عناصر کلو گرام فی ایکڑ |
کھادوں کی مقدار بوریوں میں فی ایکٹر |
|||
زمین |
نائٹروجن N |
فاسفورس P2O5 |
پوٹاش K2O |
|
کمزور |
100 |
40 |
38 |
پونے دو بوری ڈی اے پی ، ساڑھے تین بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم اوپی یا ساڑھے چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ (%18) ،سوا چار بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم اوپی یا چار بوری نائٹر و فاس، اڑھائی بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم او پی یا چار بوری نائٹر و فاس ، سوا چار بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور ڈیڑھ بوری ایس او پی /سوا بوری ایم او پی |
درمیانی |
90 |
35 |
38 |
ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، سوا تین بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم اوپی یا چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ ( %18)، چار بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم اوپی یا ساڑھے تین بوری نائٹرو فاس، سوا دو بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم او پی یا ساڑھے تین بوری نائٹر و فاس، چار بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم اوپی |
زرخیز
|
80 |
30 |
38 |
سوا بوری ڈی اے پی ، تین بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم او پی یا سواتین بوری سنگل سپر فاسفیٹ (%18)، ساڑھے تین بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم او پی یا تین بوری نائٹر و فاس، دو بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم اوپی یا تین بوری نائٹر و فاس ، ساڑھے تین بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور ڈیڑھ بوری ایس او پی / سوا بوری ایم اوپی |
ثانوی علاقوں میں کپاس کی بی ٹی اقسام کے لئے کھادوں کی سفارشات
غذائی عناصر کلو گرام فی ایکڑ |
کھادوں کی مقدار بوریوں میں فی ایکٹر |
|||
زمین |
نائٹروجن N |
فاسفورس P2O5 |
پوٹاش K2O |
|
کمزور |
90 |
40 |
30 |
پونے دو بوری ڈی اے پی ، سوا تین بوری یوریا اور سوا بوری ایس او پی / ایک بوری ایم اوپی یا ساڑھے چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ (%18) ،چار بوری یوریا اور سوابوری ایس او پی / ایک بوری ایم اوپی یا چار بوری نائٹر و فاس، دو بوری یوریا اور سوا بوری ایس او پی / ایک بوری ایم او پی یا چار بوری نائٹر و فاس ، ساڑھےتین بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور سوا بوری ایس او پی /ایک بوری ایم او پی |
درمیانی |
80 |
35 |
30 |
ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، تین بوری یوریا اور سوا بوری ایس او پی / ا یک بوری ایم اوپی یا چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ ( %18) ، ساڑھےتین یوریا اور سوا بوری ایس او پی / ایک بوری ایم اوپی یا ساڑھے تین بوری نائٹرو فاس، پونےدو بوری یوریا اور سوابوری ایس او پی / ا یک بوری ایم او پی یا ساڑھے تین بوری نائٹر و فاس، سوا تین بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور سوابوری ایس او پی / ا یک بوری ایم اوپی |
زرخیزہ
|
70 |
30 |
30 |
سوا بوری ڈی اے پی ، اڑھائی بوری یوریا اور سوابوری ایس او پی / ایک بوری ایم او پی یا سواتین بوری سنگل سپر فاسفیٹ (%18)، تین بوری یوریا اورسوا بوری ایس او پی / ایک بوری ایم او پی یا تین بوری نائٹر و فاس،ڈیڑھ بوری یوریا اور سوا بوری ایس او پی /ایک بوری ایم اوپی یا تین بوری نائٹر و فاس ، پونےتین بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور سوا بوری ایس او پی / ایک بوری ایم اوپی |
نوٹ: غیر بی ٹی اقسام کے لئے مرکزی علاقوں میں کھاد کی شرح 69, 35 اور 25 و ثانوی علاقوں میں 35,58 اور 25 بالترتیب نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش فی ایکڑ رکھیں
کھادوں کے استعمال کا طریقہ کار:-
- فاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کی تمام مقدار اور نائٹروجنی کھاد کی مقدار کا1/4 حصہ چھدرائی کے بعد استعمال کریں۔ باقی نائٹروجنی کھا 3 سے 4 اقساط میں ڈال دیں تاہم فصل کے اہم مراحل یعنی پھول آنے پر، ٹینڈے بنے کے بعد اور پہلی چنائی کے بعد پر نائٹروجنی کھا دضرور ڈالیں ۔ نائٹروجنی کھاد کو ستمبر کے پہلے ہفتے تک مکمل کریں تاہم کپاس کی قسم اور تاریخ کاشت کے حوالہ سے ردو بدل کیا جا سکتا ہے
- خشک زمین میں نائٹروجن کی کھاد دینے کی صورت میں فصل کو پانی فورانگا ئیں۔ اگر ممکن ہو تو شام کے وقت کھاد ڈالیں
- وائرس کے حملہ کی صورت میں فصل کی کھاد وغیرہ کی ضرورت کا خاص خیال رکھیں
- سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کے تجربات کے مطابق فاسفورسی کھاد کو دو حصوں میں بھی ڈالا جا سکتا ہے یعنی پہلی قسط چھدرائی اور جڑی بوٹیوں کے انسداد کے بعد کھیلیوں میں ڈال کر گوڈی والا ہل چلا دیں یا پانی میں حل کر کے بذریعہ آبپاشی دیں۔ دوسری قسط بوائی کے بعد 45 تا 50 دن کے اندر اسی طرح استعمال کریں۔
کھا د حساب " موبائل ایپ":-
اداره زرخیزی زمین پنجاب لاہور نے " کھا د حساب" کے نام سے ایک انتہائی مفید اور آسان موبائل ایپ تیار کی ہے جو کہ کھا دوں کے متوازن استعمال اور پیداوار میں اضافہ کے لئے تیار کی گئی ہے۔ اس کو کا شتکار گوگل پلے سٹور میں "" SFRI لکھ کر ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں جو کہ بالکل فری ہے۔ اس ایپ میں تمام فصلات کے لئے سفارش کردہ کھادوں سے متعلق معلومات موجود ہیں۔ آپ کے پاس زمین کی تجزیاتی رپورٹ ہے یا نہیں، دونوں صورتوں میں یہ ایپ آپ کو کھاد کی مطلوبہ مقدار بتاتی ہے۔ کاشتکار کھا د حساب (ایپ) کے ذریعے دستیاب رقم کے مطابق متوازن کھادوں کا حساب لگا کر ان کے استعمال سے پیداوار اور منافع میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ موبائل ایپ کا استعمال جاننے کے لئے شارٹ ویڈیو کوضرور دیکھیں جو کہ اس ایپ کے تعارف کے خانہ میں موجود ہے۔ مزید معلومات کے لیے اپنے ضلع میں موجود مٹی اور پانی کی حکومتی تجزیہ گاہ سے رابطہ کریں۔
زنک اور بوران کا استعمال:-
اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے زیک سلفیٹ 33 فیصد بحساب 5 کلوگرام یا 21 فیصد بحساب 10 کلوگرام اور بورک ایسڈ 17 فیصد 2.5 کلوگرام یا بوریکس 11 فیصد 2.5 کلو گرام یا بوریکس 11 فیصد 3.5 کلو فی ایکڑ استعمال کریں۔ زنک اور بوران سپرے کرنے کی صورت میں اس کے تین سپرے بوائی کے بالترتیب 45, 60 اور 90 دن بعد کریں ۔ سپرے کا محلول بنانے کے لیے بورک ایسڈ (17 فیصد ) 300 گرام، زنک سلفیٹ ( 33 فیصد ) 250 گرام اور کپڑے دھونے والا سرف 50 گرام 100 لٹر پانی میں حل کریں ۔ زنک اور بوران کو کیڑے مار زہروں کیساتھ ملا کر استعمال نہ کریں۔ سپرے صبح یا شام کے وقت اوپر والے پتوں پر کریں۔ دو پہر کے وقت سپرے نہ کریں کیونکہ اس سے پتوں کے جھلساؤ کا خطرہ ہوتا ہے۔
کٹائی
کپاس کی صاف چنائی کی ویڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
کپاس کی چنائی
آلودگی سے پاک اور بہتر چنائی کے لئے درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھا جائے۔
- چنائی اس وقت شروع کی جائے جب تقریباً 40سے 50 فیصد ٹینڈے کھل جائیں۔
- فصل پر شبنم خشک ہوجانے کے بعد چنائی کی جائے اور عموماً چنائی کا صحیح وقت صبح 10بجے کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور شام 4بجے چنائی بند کر دینی چاہیئے۔
- اگر آسمان پر باد ل ہوں اور بارش کا امکان ہو تو ان حالات میں چنائی نہ کی جائے۔ بارش ہونے کی صورت میں چنائی اس وقت تک نہ کی جائے جب تک کھلی ہوئی کپاس (پھُٹی) اچھی طرح خشک نہ ہو جائے۔
- چنائی اگر پودے کے نچلے حصے سے اوپر کی طرف کی جائے تو پودے کے سوکھے پتے چُنی ہوئی کپاس (پھٹی) میں شامل ہونے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔
- صرف اچھی طرح کھلے ہوئے ٹینڈوں کی چنائی کی جائے۔
- چنائی کرنے والوں کو پُر کشش معاوضہ دیا جائے تاکہ وہ چنائی کا وزن بڑھانے کے لئے کچے ٹینڈے توڑ کر کپاس میں شامل نہ کریں۔ یادرہے کہ کچے ٹینڈے کپاس کی کوالٹی کو خراب کرنے کا سبب بنتے ہیں
- چنائی کرنے والوں کو اجرت کپاس (پھٹی) کی مقدار کے ساتھ ساتھ اس کی صفائی اور ستھرائی کی بناء پرمقرر کی جائے۔ تاکہ چنائی کرنے والے کپاس (پھٹی) کے معیار پر زیادہ توجہ دیں۔
- چنی ہوئی کپاس کو کھیت میں گیلی اور نمدار جگہ پر نہ رکھا جائے بلکہ خشک جگہ پر سوتی کپڑا بچھا کر اس پر رکھا جائے، تاکہ پھٹی آلودگی سے محفوظ رہے۔
- کھیت میں گری ہوئی کپاس، گھاس پھوس اور پتوں وغیرہ سے آلودہ ہوتی ہے۔ اس کو صاف ستھری کپاس میں نہ ملائیں بلکہ اسے علیحدہ رکھیں۔
- کھلے ہوئے ٹینڈوں کی چنائی کورا یعنی شدید سردی پڑنے سے قبل مکمل کرالیں تاکہ بنولے کی کوالٹی خراب نہ ہو۔
- آخری چنائی والی کپاس کا ریشہ کمزور اور بیج اُگنے کے قابل نہیں رہتا، لہٰذا آخری چنائی کو ہمیشہ علیحدہ رکھیں۔
- امریکن کپاس کی چنائی 15 سے 20 اور دیسی کپاس کی چنائی 8 دنوں کے وقفہ سے کریں تاکہ کھلی ہوئی کپاس ضائع نہ ہو۔
- کپاس کی مختلف اقسام الگ الگ گوداموں میں رکھیں تاکہ ریشہ اور بیج کی کوالٹی آپس میں مل کر متاثر نہ ہو۔
- گلابی سنڈی سے متاثرہ ٹینڈوں کی چنائی بالکل علیحدہ رکھیں۔ اسکی آمیزش اچھی کپا س میں نہ کریں ورنہ کپاس کی کوالٹی خراب ہوجائے گی یعنی اس میں پیلاہٹ والی (Yellow spot)کپاس شامل ہونے سے اسکے گریڈ میں کمی ہوجائے گی اور اس کا بھاؤ بہت کم لگے گا۔ کیونکہ کپڑا بننے کے دوران ایسی کپاس پر رنگائی کا عمل صحیح نہیں ہوپاتا۔
- چنائی کرنے والوں کو ایک ہنر مند سپر وائزر کی نگرانی میں ایک قطار میں ایک ہی سمت چلنا چاہیئے۔
- چنائی کے دوران کپاس کی چنائی کے لئے استعمال ہونے والا کپڑا (جھولی) سوتی ہونا چاہیئے۔
- پھٹی کو کھیت سے جننگ فیکٹری یا سٹور تک منتقل کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ پٹ سن، پولیتھین/ پولی پراپلین اور پلاسٹک وغیرہ کے بورے، باردانہ یا اس قسم کی دیگر اشیاء استعمال میں نہ لائیں بلکہ سوتی کپڑے کے بورے استعمال کریں تاکہ کپاس آلودگی سے پاک رہے۔
- چنائی کرنے والوں کو چاہیئے کہ اپنے سر کو اچھی طرح ڈھانپ کر چنائی کریں تاکہ اس میں بال وغیرہ نہ مل سکیں اور روئی کی کوالٹی متاثر نہ ہو۔
- کپاس چننے کے بعد اس کھیت میں بھیڑ بکریاں چرنے کیلئے چھوڑ دیں تاکہ وہ بچے کھچے ٹینڈے وغیرہ کھاجائیں۔ اس طرح ان کے اندر موجود سنڈیاں خصوصاً گلابی سنڈی تلف ہوجائے۔
- کپاس کی چنائی کے بعد چھڑیوں کو کھیت میں روٹا ویٹر سے دبا دیں۔
- امریکن اور لشکری سنڈی کے لاروے کھیتوں میں زمین کے اندر داخل ہو کر پیوپے بن جاتے ہیں جو فروری میں درجہ حرارت بڑھتے ہی پروانے بن جاتے ہیں اور اردگرد کی موجود فصلوں پر انڈے دیتے ہیں جو بعد میں آنے والی کپاس پر حملہ کر کے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا چنائی کے بعد ہل چلا کر ان کو زمین میں ہی تلف کریں اور ان کی نسل کو آگے بڑھنے سے روکیں۔
ذخائر
پھٹی کو سٹور میں رکھنے کا طریقہ:
سٹور میں کپاس کی کوالٹی کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھا جائے۔
- سٹور میں رکھی جانے والی کپاس میں نمی 8 تا 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے
- سٹور ہوادار اور اس کا فرش پختہ اور خشک ہونا چاہیے۔ اگر سٹور کا فرش کچا ہو تو پلاسٹک ضرور بچھانا چاہیے۔ بہتر یہ ہے کہ پہلے خشک ریت کی تہہ بچھا کر اس پر پلاسٹک بچھایا جائے اور پھر پلاسٹک کے اوپر کپاس رکھی جائے
- سٹور میں کپاس کو مناسب جسامت کے موصلی شکل کے ڈھیروں میں اس طرح رکھا جائے کہ ان ڈھیروں کے درمیان کچھ فاصلہ ہوتا کہ ہوا کا گزر با آسانی ہو سکے
- سٹور میں کپاس کو قسم کے لحاظ سے اس طرح رکھا جائے کہ ان اقسام کا آپس میں ملنے کا کوئی اندیشہ نہ ہو
- سٹور میسر نہ ہونے کی صورت میں کپاس کو کپڑے کے بوروں میں بھر کر رکھنا چاہیے۔ تاہم اگر کپاس کو باہر اور کھلا رکھنا مقصود ہو تو اونچی اور خشک زمین پر ریت کی پتلی سی تہہ پر پلاسٹک بچھا کر اس کے اوپر موصلی نماڈھیروں میں رکھا جائے ۔ بارش ہونے کی صورت میں ڈھیروں کو تر پالوں سے ڈھانپ دیا جائے ۔ جب مطلع صاف ہو جائے تو تر پالیں ڈھیروں سے اتار دیں اور کوشش کریں کہ باہر کھلے آسمان تلے رکھی ہوئی کپاس کو جلد از جلد فروخت کر دیا جائے
کپاس کی برداشت کے بعد کے اقدامات :
- بیج کے طور پر سٹور کی گئی پھٹی میں ایلومینیم فاسفائیڈ کی 30 گولیاں فی ہزار مکعب فٹ رکھی جائیں تا کہ گلابی سنڈی جو جڑے ہوئے بیجوں میں ہو وہ تلف ہو جائے
- کپاس کی آخری چنائی کے بعد 31 دسمبر تک چھڑیوں کو روٹا ویٹر کی مدد سے کھیت میں دبادیں یا پھر کاٹ کر کھیت سے باہر نکال دیں اور گہرا ہل چلا دیں تاکہ زمین میں موجود سنڈیوں کے پیو پے تلف ہو جائیں
- کپاس کی چھڑیاں جو کہ کسان ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں ان کو کپاس کے کھیتوں سے دور چھوٹی چھوٹی ڈھیر یوں میں عمودی حالت میں رکھا جائے یہ ڈھیری 5 فٹ سے اونچی نہ ہوتا کہ سورج کی روشنی بچے کھچے ٹینڈوں پر پڑے اور ان میں موجود گلابی سنڈی کپاس کی فصل سے پہلے ہی پروانہ بن کر باہر آجائے اور کپاس کی فصل نہ ملنے پر اپنی موت آپ مر جائیں
- فروری سے مارچ میں چھڑیوں کے ڈھیر کوالٹ پلٹ دیں تا کہ گلابی سنڈی کے پیو پے تلف ہو جائیں
- سوتی بوریوں کو سلائی کے لئے پٹ سن کی ستلی ، پلاسٹک کی ڈوریاں ہرگز استعمال نہ کریں
- کپاس کی آخری چنائی کے بعد کپاس کی چھڑیوں اور باقی ماندہ ٹینڈوں کو تلف کریں
- کپاس کی چھڑیوں کے نیچے پڑے ٹینڈوں کو تلف کر دیں
- کپاس کی چھڑیوں کے ڈھیر کپاس کے کھیت کے قریب نہ لگائیں
- کپاس کی چھڑیوں کے ڈھیر کوالٹ پلٹ کر سورج کی روشنی کے لیے کھول دیں
- کپاس کی جننگ فیکٹریوں میں بچے کھچے کچرے کو تلف کر دیں
- کپاس کی فصل کاٹنے کے بعد زمین میں مٹی پلٹنے والا گہرا ہل چلائیں
- کپاس کی چھٹڑیوں کو زمین کی سطح کے برابر کاٹیں
- زمین میں سرمئی نیند سوئی ہوئی گلابی سنڈی کو تلف کرنے کے لیے سردیوں میں زمین کو پانی لگائیں
- جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کپاس والے کھیتوں میں فصلات کی ترتیب میں چارہ جات اور اوسرن وغیرہ کاشت کریں
- کپاس کے بیج کو فاسفین گیس والی گولیوں سے دھونی کریں