مکئی
گندم اور چاول کے بعد مکئی ایک اہم فصل ہے۔ یہ پاکستان کےشمال مغربی پہاڑی علاقے کے رہائشیوں کی خوراک کا اہم ذریعہ ہے۔
فصل کے بارے
پیداواری منصوبہ برائے مکئی 2022-23
اہمیت
مکئی ایک اہم غذائی نقد آورفصل ہے جو پاکستان میںگندم اور دھان کے بعدسب سے زیادہ رقبہ پر کاشت ہوتی ہے۔پاکستان میں مکئی کا زیادہ ترحصہ مرغیوں کی خوراک میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ انسانی خوراک کے طور پر بھی مختلف طریقوں سے استعمال ہوتی ہے اور خصوصاََ شمال مغربی پہاڑی علاقوں کے باشندوں کی خوراک کا اہم حصہ ہے۔ اس سے نشاستہ ، خوردنی تیل، گلوکوز ، کسٹرڈ، جیلی اور کارن فلیکس وغیرہ بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ مکئی سے مختلف مصنوعات بنانے والی فیکٹریاں لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد ،رحیم یار خان اور راولپنڈی میں واقع ہیں۔ترقی دادہ ہائبرڈ اقسام کی ترویج اور بہتر پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال سے پنجاب میں مکئی کے رقبہ اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے۔ سفارش کردہ جدیدپیداواری ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر اوراور ترقی دادہ اقسام کی کاشت سے مکئی کی پیداوار کو مزید بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔
مکئی کے زیرِ کاشت رقبہ و پیداوار
پنجاب میں پچھلے پانچ سالوں میں مکئی کا زیر کاشت رقبہ، پیداوار اور اوسط پیداوار درج ذیل ہے۔
خریف فصل
سال |
رقبہ(ہزار ہیکٹر) |
رقبہ(ہزار ایکڑ) |
کل پیداوار(ہزار ٹن) |
کل پیداوار(کلو گرام فی ہیکٹر) |
اوسط پیداوار(من فی ایکڑ) |
---|---|---|---|---|---|
2017-18 | 501.2 | 1238.6 | 2962.4 | 5910 | 59.79 |
2018-19 | 574.5 | 1419.7 | 3332.4 | 5800 | 58.68 |
2019-20 | 535.1 | 1322.4 | 3087.2 | 5769 | 58.36 |
2020-21 | 484.8 | 1198.1 | 3548.8 | 7319 | 74.05 |
2021-22 | 625.2 | 1545.1 | 4321.1 | 6911 | 69.92 |
بہاریہ فصل
سال |
رقبہ(ہزار ہیکٹر) |
رقبہ(ہزار ایکڑ) |
کل پیداوار(ہزار ٹن) |
کل پیداوار(کلو گرام فی ہیکٹر) |
اوسط پیداوار(من فی ایکڑ) |
---|---|---|---|---|---|
2017-18 | 269.1 | 665.1 | 2065.6 | 7675 | 83.21 |
2018-19 | 325.2 | 803.7 | 2583.1 | 7942 | 86.11 |
2019-20 | 409.8 | 1012.6 | 3907.5 | 9536 | 103.39 |
2020-21 | 463.8 | 1146.0 | 4307.7 | 7691 | 97.97 |
2020-22 | 560.1 | 1384.0 | 4307.7 | 7691 | 77.81 |
2020-21میں خریف کی فصل کے رقبہ میں کمی اور پیداوار میں اضافہ کی وجوہات
- مکئی کا رقبہ چاول اور کماد کی طرف منتقل ہوا۔
- فصل کی بڑھوتری اور پکنے کے وقت بہتر موسمی حالات کی وجہ سے فی ایکڑ اور کل پیداوار میں اضافہ ہوا۔
2020-21میں بہاریہ فصل کے رقبہ اور پیداوارمیں اضافہ کی وجوہات
- دوسری فصلات کارقبہ کم ہو کر مکئی کی طرف منتقل ہوا ہے۔
- رقبہ میں اضافہ کی بنا پر پیداوار میں اضافہ ہوا۔
فصلوں کی تر تیب
مکئی کی سال میں دو فصلیں کامیابی سے لی جاتی ہیں۔ ایک بہاریہ اور دوسری خریف۔ تھوڑے عرصے کی فصل ہونے کی بناپر اسے فصلوں کی ترتیب اور ادل بدل میں باآسانی شامل کیاجاسکتا ہے۔ آبپاش علاقوں کے لئے فصلوں کی ترتیب ذیل میں دی گئی ہے۔ کاشتکار اپنے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ مکئی کیبہاریہ فصل کو لمبے دنوں کی وجہ سے زیادہ روشنی اور مناسب درجہ حرارت میسر رہتا ہے جو پودوں کی اچھی نشوونما کے لئے فائدہ مند ہے۔اس وجہ سے اس کی فی ایکڑ پیداوار خریف کاشہ فصل کی نسبت 20تا25فی صد زیادہ ہوتی ہے۔ مکئی کے زیر کاشت کھیت بدلتے رہیں تاکہ فصل پر بیماری کم آئے اور پیداوار متاثر نہ ہو۔
1: ایک سالہ فصلی ردوبدل
- خریف مکئی ۔ گندم
- آلو ۔بہاریہ مکئی
- خریف مکئی ۔ برسیم
- دھان (اری) ۔ آلو ۔ بہاریہ مکئی
- خریف مکئی ۔ آلو ۔ بہاریہ مکئی
2: دو سالہ فصلی ردوبدل
- خریف مکئی ۔ گندم ۔ خریف مکئی ۔ برسیم
- خریف مکئی۔ گندم ۔ کپاس ۔ برسیم
بدلتے ہوئے موسمی حالات کے مکئی کی فصل پر اثرات اور احتیاطی تدابیر
وقت کے ساتھ وقوع پذیر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات تمام فصلات پر مرتب ہو رہے ہیں۔ مکئی کی فصل موسمی شدت کی وجہ سے نسبتاَ زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ مکئی کے عمل زیرگی کے دوران پڑنے والی شدید گرمی فصل پر برے اثرات مرتب کرتی ہے۔اس لئے کاشتکاروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ درج ذیل نقاط کا خیال رکھیں۔
- مکئی کی فصل کی بوائی سفارش کردہ وقت پر کریں تاہم جنوبی پنجاب میں موسمی حالات کے مطابق خریف میں مکئی کی کاشت 25 جولائی کے بعد کریں۔
- گرمی کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں اوراگر زیادہ رقبہ پر مکئی کاشت کرنا ہو تو سارے رقبہ پر ایک ہی قسم کی بجائے زیادہ اقسام کا شت کریں۔
- صحت مند فصل کے لئے سفارش کردہ پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کریں۔
- مکئی کی فصل کاشت کرتے وقت موسمیاتی تبدیلیوں اور موسمی پیشین گوئی کو مد نظر رکھیں۔
بیج
مکئی کی سفارش کردہ اقسام
تحقیقاتی ادارہ مکئی، جوار،باجرہ یوسف والا (ساہیوال)کی تیار کردہ موزوں و جدید اقسام اور ان کی خصوصیات
عام اقسام (Synthetic Varieties)
نمبر شمار |
نام قسم |
منظوری کا سال |
دانوں کی رنگت |
پیداواری صلاحیت (من فی ایکڑ) |
پکنے کا عرصہ (دنوں میں) بہاریہ |
پکنے کا عرصہ (دنوں میں) خریف |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ملکہ-2016 | 2016 | زرد | 86 | 115 | 100 |
2 | گوہر۔19 | 2019 | سفید | 81 | 110-105 | 100-95 |
3 | ساہیوال گولڈ | 2019 | زرد | 91 | 115-110 | 105-100 |
4 | سمٹ پاک | 2019 | سفید | 71 | 100-90 | 90-85 |
5 | پاپ۔1 | 2019 | زرد | 55 | 105-100 | 95-90 |
6 | سویٹ۔1 | 2019 | زرد | 44 | 105-100 | 95-90 |
ہائبرڈ اقسام (Hybrids Varieties)
نمبر شمار |
نام قسم |
منظوری کا سال |
دانوں کی رنگت |
پیداواری صلاحیت (من فی ایکڑ) |
پکنے کا عرصہ (دنوں میں) بہاریہ |
پکنے کا عرصہ (دنوں میں) خریف |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ایف۔ایچ۔949 | 2016 | زرد | 130 |
115-110 صرف بہاریہ کاشت کیلئے |
- |
2 | وائی ایچ-1898 | 2016 | زرد | 124 | 120-115 | 110-105 |
3 | ایف ایچ -1046 | 2016 | زرد | 135 | 120-115 | 110-105 |
4 | ایف ایچ- 1036 | 2019 | زرد | 138 | - |
115-110 صرف خریف کاشت کیلئے |
5 | وائی ایچ -5427 | 2019 | ہلکازرد | 130 | 120-110 | 110-105 |
ہائبرڈاقسام
ہائبرڈاقسام بہتر پیداواری صلاحیت رکھتی ہیں کیونکہ ان کی چھلیاں آخری سرے تک دانوں سے بھری ہوئی ہوتی ہیں، چھلیوں میں دانوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے،دانے موٹے اور وزنی ہوتے ہیں،ان اقسام کا قد درمیانہ تنا اور جڑیں مضبوط ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے یہ زیادہ کھاد برداشت کر لیتی ہیں اور گرنے سے محفوظ رہتی ہیں۔
ہائبرڈاقسام سے متعلقہ ضروری گزارش
مندرجہ بالا اقسام کے علاوہ مارکیٹ میں بین الا قوامی اورقومی کمپنیوں کی تیار کردہ ہا ئبرڈ اقسام بھی دستیاب ہیں۔ کاشتکار وںسے گذارش ہے کہ سفارش کردہ اقسام رجسٹرڈ کمپنیوں کے رجسٹرڈ ڈیلروں سے ہی خریدیں اور ان سے پکی رسید حاصل کریںنیز بوائی کے بعد بیج والے خالی تھیلوںکو سنبھال کر رکھیں تاکہ کسی شکایت کی صورت میں کام آ سکیں۔اقسام کا بیج خریدتے وقت ان کے متعلقہ لٹریچر ضرور حاصل کریں۔
شرح بیج
شرح بیج 8تا 10کلو گرام فی ایکڑ رکھیں۔ بیج صاف ستھرا، صحت مند، خالص اور 90 فیصدسے زائد روئیدگی والا ہوناچاہیے۔
بیج کو زہر لگانا
ابتدائی مرحلے میں رس چوسنے والے کیڑوں خصوصاً کونپل کی مکھی کے حملہ سے بچاؤاور فصل کو بیماریوں کے حملہ سے بچانے کے لئے بیج کو ایزوکسی سٹروبن+ کلوتھیانیڈن 62.5فیصد بحساب 9گرام فی کلو گرام بیج یا ایزوکسی سٹروبن+کلوتھیانیڈن + فلوڈی آکسی نل72فی صد بحساب 9گرام فی کلو گرام بیج یاامیڈا کلوپرڈ + ٹیبو کونازول 37.25 فی صد بحساب 10 ملی لٹر فی کلوگرام بیج کولگا کر کاشت کریں۔
مکئی کی سفارش کردہ ہائبرڈ اقسام
وی ای سی (Variety Evaluation Committee on Maize)،پی اے آر سی ،اسلام آبادنے اپنی مختلف میٹنگز میں مکئی کی ہائبرڈ اقسام کی سفارش کی ہے جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
کاشت
وقت کاشت
بہاریہ فصل کے لئے بہترین وقت کاشت آخر جنوری تاآخر فروری اورخریف کاشت کے لئے 15 جولائی تا15 اگست ہے۔راولپنڈی کے پہاڑی علاقوں میں مکئی کی کاشت جولائی کے پہلے ہفتہ میں کریں۔بدلتے موسمی حالات کے تناظر میں موسمی مکئی کو قدرے لیٹ کاشت کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
وقت کاشت کے متعلق اہم نقاط
- موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر وقت کاشت میں تبدیلی کرلیں۔
- سبز بھٹوں کیلئے مکئی آخر اگست تک کاشت کی جاسکتی ہے۔
- اٹک، جہلم، راولپنڈی اور گجرات کے بارانی علاقوں میں مکئی کی بوائی مون سون کے آغازکے مطابق کریں۔
- بارانی اور پہاڑی علاقوں میں مکئی کے بعد آنے والی فصل کو مدِِنظر رکھتے ہوئے اگیتی اقسام کواْن کے اگیتے پن کے تناسب سے کاشت کریں۔
زمین کا انتخاب
بھاری میرا،گہری زرخیززمین جس میں نامیاتی مادہ کی مقداربہترہو اور پانی جذب کرنے کی صلاحیت اچھی ہو، مکئی کی کاشت کے لئے نہایت موزوں ہے۔ ریتلی، سیم زدہ،کلراٹھی اور نیز سخت تہہ (Hard Pan) والی زمین اس کی کاشت کے لئے موزوں نہیں۔
زمین کی تیاری
فصل کی کامیابی کا پہلا قدم اس کا اچھا اگاؤ ہے اس لئے مکئی کی کاشت سے قبل کھیت کا اچھا تیار ہونا ضروری ہے۔اگر زمین میں سخت تہہ موجود ہو تو اسے توڑ لیا جائے۔ اس مقصد کے لئے گہرا ہل استعمال کریں۔ پہلی مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل ضرور چلائیں۔ اگر ممکن ہو تو بہتر ہے کہ مٹی پلٹنے والا ہل کاشت سے ایک تا ڈیڑھ مہینہ پہلے چلائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کھیت کی ہمواری کا خصوصی اہتمام کریں کیونکہ ہموار کھیت ہی پانی کے بہتر استعمال اور بہتر پیداوار کا ضامن ہے۔ زیادہ بہتر ہے لیزر لینڈ لیولر سے زمین ہموار کریں۔زمین کی بہتر تیاری کے لئے تین تاچار مرتبہ ہل اور سہاگہ چلائیں۔زمین میں اگر سابقہ فصل کے مڈھ یا ڈھیلے ہوں تو روٹا ویٹر چلا کر انھیں باریک کرلیں۔
طریقہ کاشت
مکئی کی کاشت درج ذیل طریقوں سے کامیابی سے کی جا سکتی ہے۔
وٹوں پر کاشت
آبپاش علاقوں میں مکئی کی کاشت کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اڑھائی فٹ کے باہمی فاصلہ پر شرقاً غرباً وٹیں بنائی جائیں اور ہلکا پانی لگانے کے فوراً بعد ریز پہنچنے سے پہلے پہلے وٹوں کی ڈھلوان پر ایک ایک بیج کا چوکا کردیں۔بہاریہ کاشت میں وٹوں کی جنوبی سمت (صبح سے شام تک دھوپ پڑنے سے بیج جلدی اُگتا ہے) اور خریف کاشت میں شمالی سمت(دھوپ کم پڑنے سے نمی زیادہ دیر برقراررہتی ہے اور اُگاؤ اچھا ہوتا ہے) پرچوکا لگائیں۔بہاریہ مکئی میں ہائبرڈ اقسام کو 6انچ اور عام اقسام کو 7تا8انچ کے فاصلہ پر کاشت کریں اور خریف کاشت میں ہائبرڈ اقسام کو 7انچ کے فاصلہ پر جبکہ عام اقسام کو 8تا9انچ کے فاصلہ پر کاشت کریں۔
پٹڑیوں پر کاشت
آبپاش علاقوں میں مکئی پٹڑیوں پر بھی کاشت کی جاتی ہے۔اس طریقہ کاشت میں مکئی کو ساڑھے تین فٹ کے باہمی فاصلہ پر بنائی گئی پٹڑیوں پر کاشت کیا جاتا ہے۔اس صورت میں مکئی کے بیج کا چوکا پٹڑیوں کی دونوں اطراف لگائیں۔بہاریہ مکئی میں ہائبرڈ اقسام کو 8تا9انچ اورعام اقسام کو 10تا11انچ کے فاصلہ پر کاشت کریں اور خریف کاشت میں ہائبرڈ اقسام کو 10انچ کے فاصلہ پر جبکہ عام اقسام کو 11تا12انچ کے فاصلہ پر کاشت کریں۔
قطاروں میں کاشت
اچھی پیداوار کے لیے بارانی علاقوں میں مکئی اڑھائی فٹ کے فاصلہ پر ڈرل،پلانٹر،پوریا کیرا سے کاشت کی جاتی ہے۔ فصل کا قد جب4تا6انچ ہوجائے تو کمزور اور بیمار پودے نکال کر چھدرائی کریں۔تھوڑے دنوں میں پک کر تیار ہونے والی اقسام میں پودوں کا باہمی فاصلہ 6تا7انچ رکھیں۔ دیر سے پکنے والی اقسام کے لیے پودوں کا درمیانی فاصلہ 7تا8انچ رکھیں اور باقی پودے نکا ل دیں۔
پودوں کی سفارش کردہ فی ایکڑتعداد
بھرپور پیداوار حاصل کرنے کے لئے پودوں کی فی ایکڑ سفارش کردہ تعداد کا پورا ہونا بے حد ضروری ہے۔لہٰذا کاشتکاروں سے گزارش ہے کہ مکئی کے پودوں کی تعداد کو پورا کریں۔
نمبر شمار | موسم | قسم | پودوں کی فی ایکڑ مطلوبہ تعداد |
1 | بہاریہ | ہائبرڈاقسام | 35000 |
عام اقسام | 30000-26000 | ||
2 | خریف | ہائبرڈاقسام | 30000 |
عام اقسام | 26000-23000 |
بیماریاں
مکئی کی اہم بیماریاں اور ان کا انسداد
(1)نوزائیدہ پودوں کے امراض ( Seed and Seedling diseases )
اس بیماری کی وجہ سے بیج یا توزمین میں اُگنے کے بعدباہر نکلتا ہی نہیں یا اُگنے کے بعد اس کا سائز3 تا 9 انچ ہو, مُرجھا کر ختم ہو جاتا ہے۔زمین میں موجود مختلف قسم کی فنجائی اس بیماری کا سبب بنتی ہیں۔
طریقہ انسداد
- بیج کوسفارش کردہ پھپھوند کُش زہر لگا کر کاشت کرنے سے اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
تنے کی سڑن (Stalk Rot)
مکئی کے تنے کی سڑ ن کی بیماری ایک عام پائی جانے والی خطرناک بیماری ہے۔ پودوں کا گلنا سڑنا عام طور پر نیچے سے دوسری پور سے شروع ہوتا ہے۔ بیماری سے متاثرہ حصہ سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔ بیماری کی شدت سے پتے پیلے ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور سوکھ جاتے ہیں۔ پودے متاثرہ پور سے گل سڑ کر زمین بوس ہو جاتے ہیں۔ اس بیماری میں اگرپودا زمین بوس نہ ہو تو چھلیاں نیچے کی جانب جھک جاتی ہیں۔ دانے چھوٹے اور پچکے ہوئے رہ جاتے ہیں۔ جس سے پیداوار میں خاطر خواہ کمی واقع ہو جاتی ہے۔مکئی کے تنے کی سڑن کی ذمہ دار مندرجہ ذیل مختلف پھپھوندیاں اور بیکٹریا ہیں۔
- ایروینا کرائی سینتھیمی (Erwinia crysanthamae)
- میکروفومینافیزی اولینا (Macrophomina phaseolina)
- سیفالو سپوریم میڈس(Cephalosporium maydis)
طریقہ انسداد
- تنے کی سڑن کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
- کھیت کی زرخیزی کو متوازن رکھا جائے اور خصوصی طور پر زمین میں پوٹاش کی کمی نہ ہونے دی جائے۔
- نائٹروجنی کھادیں ضرو رت سے زیادہ استعمال نہ کریں۔
- بیماری سے متاثرہ کھیتوں میں اگلے چند سالوں کے لئے مکئی کی کاشت نہ کریں اور فصلوں کوادل بد ل کر کے کاشت کریں۔
- بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
- مکئی کی فصل برداشت کرنے کے بعد باقیات کو جلد از جلد تلف کر دیں۔
- پودے سے پودے اور کھیلیوں کا باہمی فاصلہ سفارش کردہ رکھیں۔
- فصل کو پانی ضرورت کے مطابق لگائیں اور بارشوں کا زائد پانی کھیت سے فوری نکال دیں۔
- بڑھوتری کے کسی بھی مرحلے میں متاثرہ پودوں کو جڑوں سمیت نکال کر تلف کریں۔
کانگیاری(Smut of maize)
مکئی کی کانگیاری کی بیماری اسٹی لاگو میڈس (Ustilago maydis) نامی پھپھوندی کے حملہ آور ہونے سے وقوع پذیر ہوتی ہے۔ یہ شمالی علاقہ جات میں مکئی کی ایک خطرناک بیماری ہے۔
بیماری کی علامات
حملہ آور پھپھوندی متاثرہ پودوں پر سفید یا سیاہی مائل ابھار (galls) بنا دیتی ہے۔ یہ ابھا ر(galls) نر حصے‘ پتوں اور کونپلوں پر بھی نمودار ہو تے ہیں۔ ابھاروں کے پکنے پر ان کے اوپر کی جھلی پھٹ جاتی ہے تو اندر سے پھپھوندی کے بیجوں (Spores) پر مشتمل سیاہ رنگ کا پاؤڈر نمودار ہوتا ہے۔جب یہ ابھار بھٹے پر بنتے ہیں تو بھٹے میں دانے نہیں بنتے اور پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
طریقہ انسداد
- بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔
- متاثرہ کھیتوں میں اگلے چند سالوں کے لئے مکئی کی فصل کاشت نہ کی جائے۔
- متاثرہ کھیتوں سے فصل کے بچے کھچے حصوں کو اکٹھا کرکے جلا دیا جائے۔
- بیج کو پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
پتوں کا جھلساؤ (Leaf blight of maize)
مکئی کے پتوں کے جھلساؤ کی ذمہ دار پھپھوندیوں میں قابل ذکر ہیلمن تھو سپوریم ٹرسی کم (Helminthosporium turcicum)، ہیلمن تھوسپوریم میڈس(Helminthosporium maydis) ہیں۔ یہ بیماری نہ صرف فصل کی پیداوار میں خاطر خواہ کمی کا باعث بنتی ہے بلکہ مویشیوں کے لئے بطور خوراک چارہ کی کوالٹی میں بھی کمی کا باعث بنتی ہے۔
بیماری کی علامات
اس بیماری کی علامات پتوں پر چھوٹے بڑے بھورے اور سفیدی مائل دھبوں کی شکل میں نمودار ہوتی ہیں۔ جو 6 انچ تک پتے کی لمبائی کے رخ پھیل سکتے ہیں۔
طریقہ انسداد
- مکئی کی وہ اقسام کاشت کی جائیں جو بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہو ں۔
- پچھلے سال کی متاثرہ فصل کی باقیات کو تلف کر دیا جائے۔
- بیماری کی صورت میں محکمہ زراعت توسیع کے عملہ کے مشورہ سے مناسب زہر کا سپرے کریں۔
مکئی کے بھُٹوں کی سڑن (Ear and grain rot)
مکئی کے بھُٹوں کی سڑن کی ذمہ دار بہت سی پھپھوندیاں ہیں جن میں ڈپلوڈیامیڈس (Diplodia maydis) فیوزیریم (Fusarium sp.) ‘ نائیگرو سپور ا اُورایزی (Nigrospora oryzae) ‘پینی سیلیم (Penicillium sp.)‘ اسپر جیلس (Aspergillus sp.) قابل ذکر ہیں جو فصل کی پیداوار‘ دانوں کی کوالٹی اور ان کی غذائی اہمیت کو کم کرتی ہیں۔ یہ بیماری تقریباً ہر کھیت میں کم و بیش ملتی ہے اور اس بیماری سے ہونے والے پیداواری نقصانات کی شرح کا انحصار زیادہ تر بارشوں کی مقدار اور عرصے پر ہوتا ہے اگر بھٹوں کے پکنے کے دنوں میں بارشیں زیادہ ہو ں گی تو سڑن کی شر ح میں اضافہ ہوجائے گا۔ علاوہ ازیں بھٹوں کے اندر سوراخ کرنے والے حشرات (کیڑے‘ سنڈیاں) اور کمزور تنے والی اقسام کا بارش اور ہواؤں سے گر پڑنا بھی بھٹوں کی سڑن میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔ مکئی کے وہ بھٹے جو پردوں میں ڈھکے رہتے ہیں بیماری سے کم متاثر ہوتے ہیں۔
طریقہ انسداد
- کمزور تنے اور بارشوں و ہواؤں سے گرنے والی اقسام کاشت نہ کی جائیں۔
- مکئی کے بھٹوں کی سڑن کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔
- کھیت کی زرخیزی کو مناسب مقدار میں کھاد ڈال کر متوازن رکھا جائے۔
- بھٹوں کے اندر سوراخ کرکے گھسنے والے کیڑوں کو سفارش کردہ کیڑے مارزہر کا سپرے کرکے کنٹرول کریں۔
- فصل کی برداشت کے بعد کھیت میں پڑے ہوئے پودوں کے بچے کھچے حصوں کو اکٹھا کرکے جلا دیا جائے۔
کیڑے
مکئی کی فصل کے ضرر رساں کیڑوں کا مربوط طریقہ انسداد
نام کیڑا |
پہچان |
نقصان |
طریقہ انسداد |
---|---|---|---|
دیمک (Termite) |
یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ،ہلکے زرد یابھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ بارانی اورریتلے علا قوں میں اس کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔یہ تقریباَ ہر جگہ پایا جانے والا سماجی کیڑا ہے۔ | یہ کیڑاپودوں کے زیرزمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ حملہ آور ہوتا ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جانے کے بعد آسانی سے اکھاڑے جاسکتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پودے زمین پر گر جاتے ہیں۔ | گوبر کی کچی کھاد استعمال نہ کریں۔ راؤنی کے وقت یا حملہ شروع ہوتے ہی فیپرونل 5 ایس سی بحساب1لٹر یا کلور پائری فاس 40 ای سی بحساب 1 تا 1.5 لٹر فی ایکڑ آبپاشی کے ساتھ استعمال کریں۔ |
کونپل کی مکھی (Shoot fly) |
اس مکھی کی سُنڈیاں فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ سُنڈیاں پہلے سفید اور بعد میں ہلکے پیلے رنگ کی ہو جاتی ہیں۔ ان کا دوران زندگی تقریباً 12دن کا ہوتا ہے۔ اس کا بالغ گھریلو مکھی سے ملتا جلتا مگر جسامت میں چھوٹاہوتا ہے۔ | یہ مکھی اُگتی ہوئی فصل پر حملہ کرتی ہے۔ اس کی سُنڈیاں کونپل میں داخل ہوکر نرم حصے کو کھاتی ہیں۔ جس سے کونپل سوکھ جاتی ہے۔بہاریہ مکئی میں کونپل کی مکھی کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔پودے کے پتے آپس میں جُڑ جاتے ہیں اورچھوٹے رہ جاتے ہیں۔میٹھی مکئی پر کونپل کی مکھی نسبتاً زیادہ حملہ کرتی ہے اس لیے اِن کے تدارک پر خصوصی توجہ دیں۔ | یج کو مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک زہر لگا کر کاشت کریں جس سے فصل ابتدائی 40 دن تک کونپل کی مکھی کے حملہ سے محفوظ رہتی ہے۔ 1۔ کلوتھیانیڈن + ایزوکسی سٹروبن 62.5 فیصدڈبلیو ایس بحساب 9 گرام 2۔ امیڈا کلوپرڈ + ٹیبو کونازول 372.5 ایف ایس بحساب10 ملی لٹر 3۔ تھائیا میتھوگزام 70 ڈبلیو ایس بحسا ب 3گرام 4۔امیڈا کلوپرڈ70 ڈبلیو ایس بحساب 5 گرام 5۔ تھایا میتھوگزام 350ایف ایس بحساب 10ملی لٹر فی کلو گرام بیج حملہ کی صورت میں اگاؤ مکمل ہونے پر اور دوسری مرتبہ 8 سے 10 دن کے وقفہ کے بعد امیڈا کلوپرڈ 200 ایس ایل بحساب 200 ملی لٹر فی ایکڑ یا تھایا میتھاگزام25ڈبلیو جی بحساب 24 گرام فی ایکڑ یا بائی فینتھرین 10ای سی بحساب250ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ |
مکئی کاگڑوواں |
پروانہ زرد بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ اگلے پروں کا رنگ خاکی سیاہ دھبوں کی دوہری لائن باہر کے کناروں پر ہوتی ہے۔ نر کے پچھلے پروں کا رنگ د ھوئیں سے ملتا جلتا ہے۔ مادہ کے پیٹ کے پچھلے حصہ پر بالوں کا گچھا ہوتا ہے جبکہ نرکے پیٹ کا پچھلا حصہ بالوں کے گچھے کے بغیر ہوتا ہے۔ | سنڈیاں سوائے جڑ کے تمام حصوں پر حملہ کرتی ہیں۔ اُگتی ہوئی فصل کی درمیانی کونپل میں داخل ہوکر سوراخ کرتی ہیں جس کیوجہ سے کونپل سوکھ جاتی ہے۔یہ سنڈی پتوں اور بعض اوقات چھلی پر بھی حملہ کرتی ہے۔موسمی مکئی پر گڑووں کا حملہ بہاریہ مکئی سے زیادہ ہوتا ہے۔ میٹھی مکئی پرتنے کا گڑوواں نسبتاً زیادہ حملہ کرتاہے اس لیے اِن کے تدارک پر خصوصی توجہ دیں۔ | فصل کی برداشت کے بعد مڈھوں کو کھیت سے نکال کرتلف کردیں۔ 20 ٹرائیکوگراما کا رڈ فی ایکڑ فصل کے شروع ہی سے لگائیں اور ہر 10 سے 15 دن کے بعد فصل کے زردانے بننے تک کارڈ ضرور تبدیل کر تے رہیں۔ بطور حفاظتی تدبیر دانے دار زہر مثلافپرونل0.3 فیصد جی بحساب8کلوگرام یاکلو رینٹرا نیلی پرول + تھایا میتھو کزام 0.6 فیصدجی بحساب 4 کلوگرام فی ایکڑ پودے کی کونپل میں ڈالیں اور ضرورت کے مطابق اس عمل کو دہرائیں۔ |
چست تیلہ |
یہ پھرتیلا کیڑا ایک جگہ سے دوسری جگہ تیزی سے حرکت کرتا ہے۔اس کا رنگ سبزی مائل ہوتا ہے اور سارا سال فعال رہتا ہے۔ | بالغ اوربچے دونوں ہی رس چوس کرپودے کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سفید نشان بن جاتے ہیں۔اس کیڑے کا حملہ بہاریہ مکئی پر زیادہ ہوتا ہے۔شدید حملے کی صورت میں پتے خشک ہو جاتے ہیں۔ | فصل پر حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کی سفارش کردہ زہریں مثلاََ تھایا میتھاکزم 25 ڈبلیو جی بحساب 24گرام فی ایکڑ یا کاربوسلفان 20 ای سی بحساب 500 ملیلٹر فی ایکڑ یا امیڈا کلوپرڈ 200 ایس ایل بحساب 200 ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ |
سست تیلہ (Aphid) |
یہ کیڑابہت چھوٹااور سبزرنگ کا ہوتا ہے۔ یہ گچھوں کی شکل میں پودوں کے پتوں خاص طور پر سرے کے پتوں پر نظر آتا ہے۔ | اس کیڑے کے جسم سے خارج کردہ لیس دار میٹھے رس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ اُلی لگ جاتی ہے جس سے پتوں کے خوراک بنانے کا عمل شدید متاثر ہوتا ہے اور اس کے علاوہ یہ پولن (زردانے) کو نقصان پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے چھلیوں میں دانے بننے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ | فصل پر حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کی سفارش کردہ زہریں مثلاَاسیٹا مپرڈ20ایس پی بحساب 125گرام فی ایکڑیا کاربو سلفان 20 ایس سی بحساب250 ملی لٹر فی ایکڑ یاامیڈا کلوپرڈ 200 ایس ایل بحساب 200-250 ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ |
امریکن سنڈی |
سنڈی ابتدامیں گہری بھوری اور بعد میں مختلف رنگوں میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ لہذا محض رنگ کی بنیاد پر اس کی شناخت غلط بھی ہوسکتی ہے۔ | مادہ پروانے سلک اور بھور پر انڈے دیتی ہیں۔ابتداء میں ننھی سنڈیاں سلک اور نر پھول سے زردانوں کوکھاتی ہیں۔سنڈی کا حملہ ٹیسل اور سلک نکلنے پر ہوتا ہے سنڈیاں سلک کاٹ کر چھلی کے اندر داخل ہو جاتی ہیں اور دانوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ | حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کی سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔ .1سپینٹورام 120ایس سی بحساب 80 ملی لٹر فی ایکڑ یا .2 کلورینٹرا نیلی پرول 200ایس سی بحساب 50ملی لٹر یا .3فلو بینڈا مائیڈ 480ایس سی بحساب 50 ملی لٹر فی ایکڑ یا .3لیمڈا سائی ہیلوتھرین2.5ای سی بحساب 250ملی لٹر فی ایکڑسپرے کریں۔ |
لشکری سُنڈی |
سُنڈی ابتدا میں سفید اور بعد ازاں سیاہی مائل سبز ہو جاتی ہے۔جسم کے دونوں جانب لمبائی کے رُخ نمایاں دھاریاں ہوتی ہیں۔جسم کے ہر حصہ پرلائن کے اُوپر کالے رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔ اس کی مادہ ڈھیریوں کی شکل میں پتوں کے نیچے اور بعض اوقات پتوں کے اوپر انڈے دیتی ہے۔ | اس کی سُنڈی انڈوں سے نکل کر گروہ کی شکل میں پتوں کو نچلی سطح پر کھانا شروع کر دیتی ہے اور نہ صِرف پتوں میں سوراخ کرتی ہے بلکہ پتے کی باریک جِھلی باقی رہ جاتی ہے۔شدید حملے کی صورت میں پُورے پتے بھی کھا جاتی ہے اور فصل ٹُنڈ مُنڈ رہ جاتی ہے۔ اس سُنڈی کا حملہ ٹکڑیوں کی صورت میں ہوتا ہے۔ بڑی سُنڈی بھُٹوں سے نکلنے والے سلک اور چھلی سے نکلنے والے نرم دانوں کو بھی کھا جاتی ہے جس سے دانے بننے کا عمل رُک جاتا ہے۔ | حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کی سفارش کردہ کوئی زہر مثلاََ کلورینٹرا نیلی پرول 20ایس سی بحساب50ملی لٹر فی ایکڑ یا انڈوکساکارب 150ایس سی بحساب 175ملی لٹر فی ایکڑ یا فلوبینڈا مائیڈ 480 ایس سی بحساب 50 ملی لٹر فی ایکڑ یا ایمامیکٹن 1.9 ای سی بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑ یا لیو فینوران 5 فیصدای سی بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑ یا میتھاکسی فینازائیڈ 120ای سی بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ |
جوں یا مائیٹ (Mite) |
بالغ مائیٹ ہلکی سبزی مائل سرخ ہوتی ہیں۔اسکی آٹھ ٹانگیں ہوتی ہیں۔مادہ نیم شفاف اور موتیا رنگ کے انڈے پتوں کی نچلی طرف دیتی ہے۔جو بعد میں پیلے سبز ہو جاتے ہیں۔بالغ کے جسم کے اوپر دو کالے دھبے ہوتے ہیں۔ بچوں کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں اور بے رنگ ہوتے ہیں۔مگر بعد میں آٹھ ٹانگیں مکمل ہو جاتی ہے۔ | انڈوں سے بچے نکل کر پتوں کا رس چوستے ہیں۔پھر نمف اور بالغ مائیٹ رس چوس کر نقصان پہنچاتی ہیں۔سفید کاغذ پر جھاڑ کر اسے دیکھا جا سکتا ہے۔یہ انڈوں اور اپنے اوپر باریک دھاگوں کا جال بنا لیتی ہیں۔ دانے بنتے وقت اس کا حملہ گرم اور خشک موسم میں شدید ہوتا ہے۔پتے جھلس جاتے ہیں۔پتوں کے اوپر نشان اور دھاریاں بن جاتی ہیں۔پتوں کا رنگ بھورا پیلا ہو کر پتے خشک ہو جاتے ہیں۔40فیصد تک نقصان ہو سکتا ہے۔ | ♦ کھیتوں کو سارا سال جڑی بوٹیوں سے پاک صاف رکھیں۔ ♦ کسی بھی فصل کے مڈھوں کو تلف کریں۔ اور خالی زمین کو روٹا ویٹ کریں۔ ♦ کھالوں وٹوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھیں۔ ♦ کھیتوں کو خشک نہ ہونے دیں وتر میں رکھیں۔ ♦ حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کے مشورہ سے سپرے کریں۔ |
فال لشکری سنڈی (Fallarmi worm) |
فال آرمی ورم لشکری سنڈی کی ہی ایک قسم ہے۔اسکا آبائی علاقہ امریکہ اور ارجنٹینا ہے۔ 2016میں امریکہ کے باہر پہلی وفعہ اسکا حملہ وسطی افریقہ میں دیکھا گیا،2018میں یہ کیڑا انڈیا اور چائنہ پہنچ گیا اور 2020میں اسکا حملہ پنجاب کے مکئی کے زیر کاشت علاقوں خصوصاً بہاولنگر، ساہیوال، اوکاڑہ اور چنیوٹ میں دیکھا گیا ہے۔ پہلے درجے(انسٹار) کی سنڈیوں کا رنگ ہلکا سبز، سرگہرا سیاہی مائل بھورا ہوتاہے۔ اس حالت میں یہ سنڈیاں اکٹھی رہ کر پتوں سے اپنی خوراک حاصل کرتی ہیں۔جب یہ سنڈیاں تیسرے درجہ میں پہنچتی ہیں تو ان کے جسم پر ہلکے پیلے رنگ کی دھاریاں نمودار ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ چوتھے اور پانچویں درجہ میں پہنچ کر فال آرمی ورم اپنی پہچان واضح کر لیتی ہے۔پہلے درجے سے لے کر پانچویں درجے تک کا سفر 18سے 30دن میں مکمل ہوتا ہے۔اس کی سنڈیاں لمبائی میں 1.25سے1.50انچ کی ہو جاتی ہیں۔ عام لشکری سنڈی سے ذرا مختلف ہو تی ہیں۔ سنڈی کے سر پر ہلکے سفید رنگ کا الٹا انگریزی حرف Yہوتا ہے اور جسم کے ہر حصے پر 4نقطے اور آٹھویں حصے کے اوپر 4نقطے مربع شکل کے کونے بناتے ہیں۔ جسم کے اوپر تین لمبی اور متوازی دھاریاں ہوتی ہیں۔ فال آرمی ورم کویا کی حالت میں زمین کے اندر رہتا ہے اگر زمین کی سطح موزوں نہ ہو تو یہ پودے کے اوپر ہی کویا کی حالت اختیار کر لیتا ہے۔ اس کا پروانہ بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ نر پروانے کے اگلے پروں پر سفید رنگ کی تکون واضح دیکھی جا سکتی ہے۔ بالغ کی عمر تین سے بیس دن تک ہوتی ہے۔ مادہ ملاپ کے دو تا تین دن کے بعد انڈے دینا شروع کر دیتی ہے۔ پروانے رات کو زیادہ فعال ہوتے ہیں اور دن کے وقت پتوں اور کونپل میں چھپ جاتے ہیں۔ |
یہ انتہائی خطر ناک سنڈی ہے اور سنڈی ہی پودوں کا نقصان کرتی ہے۔ یہ پتوں کو کھاتی ہے اور اپنے جسم سے خارج شدہ مواد سے پودوں کو آلودہ کر دیتی ہے،پتوں پر سفید نشان بناتی ہے اور ان میں بہت زیادہ سوراخ کرتی ہے۔ عام لشکری سنڈی کے برعکس تنے اور چھلی کو بھی کھا کر پیداوار کا شدید نقصان کرتی ہے۔30 سے 40 دن کی فصل پر اسکا حملہ زیادہ ہوتا ہے اور یہ مکئی کی فصل کو30سے 35 فیصد تک نقصان پہنچاتا ہے۔ | اس کیڑے کی زندگی میں بڑھوتری کے پانچ مراحل ہوتے ہیں اسی لئے ہفتہ وار دو دفعہ پیسٹ سکائوٹنگ کریں اور سنڈی ملنے پر فوری انسداد کریں۔ اس کا انسداد پہلے دو مراحل تک ممکن ہے۔ اس لئے ابتدائی مراحل میں جونہی سنڈی نظر آئے تو درج ذیل زہروں میں سے کوئی ایک زہر استعمال کریں۔ 1۔ سپینٹورام 120ایس سی بحساب 80 ملی لٹر فی ایکڑ 2۔ کلورینٹرانیلی پرول 200 ایس سی بحساب 100 ملی لٹر فی ایکڑ 3۔ ایما مکٹن بینزوایٹ 1.9 ای سی بحساب 240 ملی لٹر فی ایکڑ 4۔ لیو فینوران5 فیصدای سی بحساب 240 ملی لٹر فی ایکڑ 5۔ فلو بینڈایا مائیڈ 480ایس سی بحساب 50 ملی لٹر فی ایکڑ 6۔ میتھوکسی فینوزائیڈ 240 ایس سی بحساب 200 ملی لٹر فی ایکڑ 7۔ فیپرونل 0.3 فی صد جی بحساب 8کلو گرام فی ایکڑ اس کے بہتر انسداد کے لئے زہروں کے درج ذیل آمیزے زیادہ کارگر ہیں۔ . 1 ۔ایمامیکٹن بینزوائیٹ 1.9ای سی کے ساتھ لیوفینوران5 فیصدای سی بحساب 200+ 200 ملی لٹر فی ایکڑ ملا کرسپرے کریں یا .2۔پودوں کی کونپل میں فیپرونل+ایمامیکٹن بینزوائیٹ0.35جی بحساب 8 کلو گرام فی ایکڑڈالیں۔ سپرے صبح 6تا10اور شام 3تا6بجے کریں۔ سپرے ٹی جیٹ نوزل کے ساتھ کریں۔ |
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
جڑی بوٹیوں کاانسداد
فصل کی بھرپور پیداوار حاصل کرنے کے لئے جڑ ی بوٹیوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بعض صورتوں میں جڑی بوٹیوں کی وجہ سے مکئی کی پیداوار30 تا 50 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ چھوٹے پیمانے پر کاشتہ فصل میں جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لئے گوڈی بھی کی جاسکتی ہے۔ کیمیائی انسداد کے لئے بوائی کے وقت ایٹرازین+ایس میٹولا کلور720 ایس سی بحساب800 ملی لٹر یا اگاؤ کے بعد ایک ماہ کے اندر اندر میزو ٹرائی اون +ایٹرازین 48 ایس سی بحساب650 ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ اگر ڈیلا کنٹرول نہ ہو تو میزو ٹرائی اون+ایٹرازین کی سپرے دو سری مرتبہ کی جاسکتی ہے۔
آبپاشی
آبپاشی
عموماََمکئی کی بہاریہ فصل کو 12تا14جبکہ خریف کاشتہ فصل کو 10تا12پانی درکار ہوتے ہیں۔
آبپاشی سے متعلق ہدایات
- ہموار کھیت میں کاشتہ فصل کو پہلی آبپاشی اگاؤ کے 10تا12 دن بعدجبکہ وٹوں پر کاشتہ فصل کو اُگاؤ تک وتر میں رکھیں۔
- پھول آنے،،عملِ زیرگی اور دانے کی دودھیا حالت میں فصل کو سوکا نہ آنے دیں۔
- شدید گرمی میں آبپاشی کا وقفہ کم کر دیں اوردرجہ حرارت میں کمی ہونے پر یہ وقفہ بڑھا دیں۔
- بارش کے بعد فالتو پانی فورََا کھیت سے نکال دیں۔
- عمل زیرگی کے دوران فصل کو سوکا نہ لگنے دیں۔ پانی کی کمی کی صور ت میں ہاف اریگیشن لگائیں یعنی ایک کھیلی چھوڑ کر دوسری میں پانی لگائیں۔ یہ عمل صرف وٹوں پر کاشتہ فصل میں کیا جا سکتا ہے۔ پٹریوں پر کاشتہ فصل میں ہر کھیلی کو سیراب کرنا ضروری ہے۔
کھادیں
کیمیائی کھادوں کا استعمال
فصل کے لئے کھاد کی ضرورت کا اندازہ زمین کی بنیادی زرخیزی، کلراٹھا پن، اس کی قسم اور نوعیت، دستیاب پانی کی کوالٹی، مختلف فصلوں کی کثرت کاشت اور پچھلی فصل بنیادی عوامل ہیں جن کی بنا پر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے زمین کا لیبارٹری تجزیہ کروائیں اورسفارش کردہ کھادوں کا استعمال کریں۔میٹھی مکئی (Sweet Corn) اور پھْلے بنانے والی مکئی (Pop Corn) کے لئے کھادیں عام اقسام کے لئے دی گئی شرح کے مطابق استعمال کریں۔
ہائبریڈ اقسام کے لئے کھادوں کی سفارشات
قسم زمین |
نائٹروجن (کلو گرام فی ایکڑ) |
فاسفورس (کلو گرام فی ایکڑ) |
پوٹاش (کلو گرام فی ایکڑ) |
بوائی کے وقت |
پایچ سے چھ پتے نکلنے پر(بوریوں میں فی ایکڑ) |
آتھ سے دسں پتے نکلنے پر(بوریوں میں فی ایکڑ) |
پھول آنے سے تقریبآ 15 دن قبل (بوریوں میں فی ایکڑ) |
---|---|---|---|---|---|---|---|
کمزور زمین نامیاتی مادہ0.87%سے کم فاسفورس 7پی پی ایم سے کم پوٹاش 80پی پی ایم سے کم |
119 | 69 | 50 | تین بوری ڈی اے پی + دو بوری ایس او پی +ایک چوتھائی بوری یوریا یا ساڑھے سات بوری سنگل سپر فاسفیٹ +(18%) دو بوری ایس او پی+ڈیڑھ بوری یوریا یا | سوا بوری یوریا | سوا بوری یوریا | سوا بوری یوریا |
درمیانی زمین نامیاتی مادہ 0.87% تا 1.29% فاسفورس7تا 14 پی پی ایم پوٹاش80 تا 180 پی پی ایم |
92 | 58 | 37 | اڑھائی بوری ڈی اے پی+ ڈیڑھ بوری ایس او پی یا ساڑھے چھ بوری سنگل سپر فاسفیٹ +(18%)ڈیڑھ بوری ایس او پی+ایک بوری یوریا یا | ایک بوری یوریا | ایک بوری یوریا | ایک بوری یوریا |
زرخیز زمین نامیاتی مادہ 1.29%سے زائد فاسفورس14پی پی ایم سے زائد پوٹاش180پی پی ایم سے زائد |
75 | 46 | 25 | دو بوری ڈی اے پی+ایک بوری ایس او پی یا پانچ بوری سنگل سپر فاسفیٹ +(18%) ایک بوری ایس او پی+پونی بوری یوریا یا |
ایک بوری یوریا | پونی بوری یوریا | پونی بوری یوریا |
عام اقسام کے لیے کھادوں کی سفارشات (آبپاش علاقے)
قسم زمین |
نائٹروجن (کلو گرام فی ایکڑ) |
فاسفورس (کلو گرام فی ایکڑ) |
پوٹاش (کلو گرام فی ایکڑ) |
بوائی کے وقت |
تین سے چھ پتے نکلنے پر(بوریوں میں فی ایکڑ) |
آتھ سے دسں پتے نکلنے پر(بوریوں میں فی ایکڑ) |
پھول آنے سے تقریبآ 15 دن قبل (بوریوں میں فی ایکڑ) |
---|---|---|---|---|---|---|---|
1۔کمزور نامیاتی مادہ 0.87% سے کم فاسفورس 7 پی پی ایم سے کم پوٹاش 80 پی پی ایم سے کم |
92 | 58 |
37 |
اڑھائی بوری ڈی اے پی+ ڈیڑھ بوری ایس او پی یا ساڑھے چھ بوری سنگل سپر فاسفیٹ+(18%) ڈیڑھ بوری ایس او پی + ایک بوری یوریا |
ایک بوری یوریا | ایک بوری یوریا | 1بوری یوریا |
2۔درمیانی نامیاتی مادہ 0.87% تا 1.29% فاسفورس7تا 14پی پی ایم پوٹاش 80 تا 180پی پی ایم |
80 | 46 | 37 | دوبوری ڈی اے پی+ ڈیڑھ بوری ایس او پی یا پانچ بوری سنگل سپر فاسفیٹ +(18%) ڈیڑھ بوری ایس او پی3/4+بوری یوریا |
ایک بوری یوریا | ایک بوری یوریا | 3/4بوری یوریا |
3۔ زرخیز نامیاتی مادہ 1.29%سے زائد فاسفورس14پی پی ایم سے زائد پوٹاش180پی پی ایم سے زائد |
70 | 35 | 25 | ڈیڑھ بوری ڈی اے پی+ایک بوری ایس او پی یا چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ+(18%)ایک بوری ایس او پی+آدھی بوری یوریا |
ایک بوری یوریا | 3/4بوری یوریا | 3/4بوری یوریا |
عام اقسام کے لیے کھادوں کی سفارشات (بارانی علاقے)
علاقہ جات |
نائٹروجن (کلو گرام فی ایکڑ) |
فاسفورس (کلو گرام فی ایکڑ) |
پوٹاش (کلو گرام فی ایکڑ) |
کیمیائی کھادوں کی مقدار (بوریوں میں فی ایکڑ) |
---|---|---|---|---|
1- کم بارش والے علاقے | 34 | 23 | 12 | ایک بوری ڈی اے پی+دو بوری امونیم نائٹریٹ +آدھی بوری ایس او پی یا ایک بوری ڈی اے پی+ایک بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ+(18%)ڈیڑھ بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی |
2- زیادہ بارش والے علاقے | 46 | 34 | 25 | ڈیڑھ بوری ڈی اے پی+اڑھائی بوری امونیم نائٹریٹ +ایک بوری ایس او پی یا ڈیڑھ بوری ڈی اے پی+ڈیڑھ بوری یوریا +ایک بوری ایس او پی یا چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ +(18%) دو بوری یوریا +ایک بوری ایس او پی |
کھادوں کے استعمال سے متعلق ہدایات
- بوائی سے ایک ماہ پہلے گوبر کی گلی سڑی کھاد بحساب 9 تا 12ٹن (3سے4 ٹرالی) فی ایکڑ ڈالیں۔
- بوائی کے وقت ڈالی جانے والی کھاد کھیلیاں بنانے سے قبل ڈالیں۔
- بارانی علاقوں میں سفارش کردہ کھاد کی ساری مقدار بوائی کے وقت ڈالیں۔
زنک اور بوران کا استعمال
مکئی کی فصل میں 21%زنک سلفیٹ بحساب 10کلوگرام یا 33%زنک سلفیٹ بحساب 6کلوگرام جبکہ بوریکس (11 فیصد بوران) بحساب 3 کلو گرام فی ایکڑاستعمال کریں یا ان کے متبادل کوئی دوسرا مرکب استعمال کریں۔
غذائی عناصر کی کمی کی علامات
نائٹروجن
نائٹروجن کی کمی کی صورت میں پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے۔ پتوں کا رنگ پیلا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ زیادہ کمی کی صورت میں پرانے پتے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور ان کے بعد یہ علامات نئے پتوں پر نظر آتی ہیں۔ پتے میں پیلاہٹ اس کے نوکدار سرے سے شروع ہوکر چوڑے حصے کی طرف جاتی ہے۔ پتے بعد میں بھورے رنگ کے ہوجاتے ہیں۔
فاسفورس
پودے کی بڑھوتری رک جاتی ہے۔ جڑوں کا نظام کمزور رہ جاتا ہے۔ پتوں کے نوکدار سرے ارغوانی رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ پتہ گہراسبز نظر آتا ہے۔
پوٹاش
شروع میں پوٹاش کی کمی کی صورت میں پتوں پر سفید نشان پڑ جاتے ہیں جو بعد میں بھورے ہوجاتے ہیں۔
کٹائی
فصل کی برداشت
جب چھلیوں کے اندرونی پردے خشک ہو جائیں،دانے چمک دار اور سخت ہو جائیں، دانوں میں ناخن نہ چبھ سکے اور اگر دانے چھلی سے اُکھاڑ کر دیکھے جائیں تو ان کے نوک دار سرے سیاہ یا بھورے رنگ کے ہو چکے ہوں تو سمجھ لیا جائے کہ فصل عضویاتی طور پر پک (Physiologically Mature) چکی ہے اور برداشت کے لیے تیار ہے۔اس وقت دانوں میں نمی تقریباً 30سے 35فیصد تک ہوتی ہے۔اس مرحلہ پر فصل برداشت کر لینی چاہیے۔اگر مندرجہ بالا علامات ظاہر ہونے سے پہلے مکئی برداشت کر لی جائے یعنی کچی توڑ لی جائے تو دانوں کی مکمل بھرائی(Grain Filling)نہیں ہوتی نتیجتاً پیداوار کم ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ اگر اسے بطوربیج استعمال کیا جائے تواس کا اُگاؤ متاثر ہوتا ہے۔اسی طرح اگرفصل پکنے کے بعد بروقت برداشت نہ کی جائے تو فصل کے گرنے اور پرندوں کے کھانے کی وجہ سے نقصان کا احتمال ہوتا ہے۔ اگر فصل گرنے کے بعد بارش ہو جائے تو پھپھوندی لگنے سے دانے خراب ہو جاتے ہیں۔
ذخائر
جنس کوذخیرہ کرنا
جنس ذخیرہ کرنے کے لئے سٹور کو اچھی طرح صاف کر کے اس میں سفارش کردہ زہر سپرے کریں اور چار گھنٹوں کے لیے دروازے اور کھڑکیاں بند کر دیں تاکہ سٹور میں موجود کیڑے ختم ہو جائیں۔ مکئی کو چھلیوں یادانوں کی صورت میں سٹور کیا جا سکتا ہے۔ اگر سٹور میں پہلے سے کوئی جنس موجود ہو تو اس سے علیحدہ رکھیں۔سٹور میں رکھی گئی مکئی کو اس کے استعمال کے لحاظ سے یعنی دانے منڈی میں فروخت کرنے کے لئے اور بیج کے استعمال کے لئے الگ الگ لیبل لگائیں تاکہ کسی قسم کی غلطی کا احتمال نہ ہو۔موسم برسات میں جنس کو کیڑوں سے بچانے کے لیے ایلومینیم فاسفائیڈ کی 30تا35گولیاں فی ہزار مکعب فٹ حجم استعمال کریں اور سٹور کو کم از کم ایک ہفتہ تک بند رکھیں۔
Crop Calendar
فصل کا منصوبہ
توسیعی سرگرمیاں
اہداف
صوبائی حکومت ہرضلع میں مکئی کے زیرکاشت رقبہ کاہدف وفاقی حکومت کی منظوری سے مقررکرے گی۔
اشاعت پیداواری منصوبہ
توسیعی سرگرمیوں کے سلسلے میں پہلا قدم مکئی کے پیداواری منصوبہ کی اشاعت ہے۔اس میں مکئی کی کاشت کے بنیادی اصو ل تفصیل سے درج کئے گئے ہیںتاکہ توسیعی کارکنان ان کے مطالعہ سے کاشتکار کی بہتر خدمت کرسکیں۔
حکمت عملی
ڈپٹی ڈائریکٹرزراعت (توسیع) اپنے ضلع میں مکئی کی پیداوارمیں اضافہ کے بارے میں مربوط حکمت عملی مرتب کرے گا۔اس کے بارے میں ضلعی اورصوبائی انتظامیہ کومطلع کرے گااوراپنے تمام عملے کودیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے متحرک کرے گا۔
ریفریشر کورسز کا انعقاد
محکمہ زراعت کے توسیعی عملے اور کاشتکاروں کے لئے ضلع اور تحصیل کی سطح پر ریفریشر کورسز منعقد کئے جائیں گے۔ جن میں ماہرین زراعت مکئی کی کاشت کے بارے جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروائیں گے۔
پیسٹ وارننگ و کوالٹی کنٹرول
محکمہ زراعت کا فیلڈ سٹاف مکئی کے کھیتوں کا دورہ کرتا رہے گا۔ جہاں کہیں کیڑوں کا حملہ معاشی حد سے زیادہ مشاہدہ میں آئے گا۔ کاشتکاروں کو مطلع کر دیا جائے گاتاکہ کاشتکار اس کا سد باب کر سکیں۔
کسانوں کے لئے تربیتی پروگرام
ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت تحصیل و مراکز کی سطح پر تربیتی پروگراموں کے ذریعے توسیعی عملہ اور کاشتکاروں کو مکئی کی فصل کے متعلق حالات اور علاقے کی مناسبت سے ضروری تربیت فراہم کرے گا۔فصل کے تمام مراحل پر پیش آنے والے زرعی مسائل کا مسلسل جائزہ لیاجاتا رہے گا اور زرعی کارکنان کے ذریعے ان کا مناسب حل تلاش کرکے کاشتکاروں تک پہنچایاجائے گا۔تشہیری مہم
نظامت زرعی اطلاعات پنجاب مکئی کی کاشت سے برداشت تک کے مراحل میں کاشتکاروں کی فنی رہنمائی کے لیے پرنٹ والیکٹرانک و سوشل میڈیاکے ذریعے تشہیری مہم جاری رکھے گا۔
مکئی کی پیداوار بڑھانے کے لئے اہم عوامل
- مکئی کی کاشت کے لئے بھاری میرااورگہری زرخیززمین کا انتخاب کریں جس میں نامیاتی مادہ کی مقداربہترین ہو اور پانی جذب کرنے کی صلاحیت اچھی ہو۔
- زمین کی اچھی تیاری کے لئے تین تا چارمرتبہ ہل اور سہاگہ چلائیں۔ پہلی مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل ضرور چلائیں اور اگر زمین میں سخت تہہ(Hard pan)موجود ہو تو اسے گہرا ہل چلا کر توڑلیں نیززمین کی ہمواری کے لئے لیزر لینڈ لیولر کا استعمال کریں ۔
- محکمہ کی منظور شدہ ترقی دادہ ہائبرڈ اقسا م ایف ایچ1046-،وائی ایچ 1898-، وائی ایچ 5427- ،ایف ایچ988اوروائی ایچ 5482-جبکہعام اقسام ملکہ۔16، گوہر19،ساہیوال گولڈ، سمٹ پاک، سویٹ1- اورپاپ1-کاشت کریں۔اس کے علاوہ بین الاقوامی اور قومی کمپنیوں کی سفارش کردہ ترقی دادہ ہا ئبرڈ اقسام بھی کاشت کی جا سکتی ہیں۔
- سفارش کردہ ہائبرڈاقسام کا بیج رجسٹرڈ فرموں کے رجسٹرڈ ڈیلروں سے ہی خریدیں اور ان سے پکی رسیدحاصل کریں نیز بوائی کے بعد بیج والے خالی تھیلوں کو سنبھال کر رکھیں تاکہ کسی شکایت کی صورت میں کام آ سکیں۔
- صحت مند بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کُش و حشرات کُش زہرلگا کر کاشت کریں۔
- مکئی کی کاشت اڑھائی فٹ کے باہمی فاصلے پر بنائی گئی وٹوں پر کریں اور ان کے ایک طرف بیج کا چوکا کریں یا ساڑھے تین فٹ کے باہمی فاصلے پر بنائی گئی پٹڑیوں پر کریں اور پٹڑیوں کے دونوں طرف بیج کا چوکا لگائیں۔بارانی علاقوں میں کاشت بذریعہ ڈرل،پور یا کیرا کریں۔
- بہاریہ فصل آخر جنوری تاآخر فروری اورخریف میں 15 جولائی تا15 اگست کاشت کریں۔راولپنڈی کے پہاڑی علاقوں میں مکئی کی کاشت جولائی کے پہلے ہفتہ میں کریں۔
- شرح بیج 8 تا10کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔
- پودوں کی تعداد ہائبرڈاقسام کے لئے بہاریہ کاشت میں تقریباً 35 ہزار اورخریف کاشت میں 30ہزار جبکہ عام اقسام کے لئے بہاریہ کاشت میں 26تا 30 ہزاراور خریف کاشت میں 23تا 26ہزار فی ایکڑ رکھیں۔
فصل کا منصوبہ ڈاؤن لوڈ کریں