گوارکے بیج
-
فصل کے بارے
گوارا(Cluster Bean):
جانوروں کے استعمال میں لائیں ۔چونکہ اس چارہ میں زہریلا مادہ نہیں ہوتا اس لیے اسے کسی وقت بھی جانوروں کو کھلایاجا سکتا ہے۔
یہ ایک پھلی دار چارہ ہے ۔اس کو اگرپھول آنے پر ہل چلا کر زمین میں دبا دیا جائے تو زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتاہے۔ اس میں لحمیاتی مادہ کافی مقدار(19فیصد)تک موجودہ ہوتا ہے لیکن اس کا ذائقہ بہت زیادہ پسندیدہ نہیں ہوتاجس کی وجہ سے اسے غیر پھلی دار چارہ جات مثلاً جوار، باجرہ وغیرہ کے ساتھ ملا کر کاشت کیا جاتا ہے تاکہ ان کی افادیت اور غذائیت میں اضافہ ہو جائے ۔ اس کی کاشت عموماً کم بارش والے علاقوں میں کی جاتی ہے تاہم آبپاش علاقوں میں بھی چارے کی اچھی فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔اس کی مارکیٹ سرگودھا، میانوالی، بھکر،لیہ اور کراچی ہے۔
منظور شدہ اقسام:
بی آر-90
اس قسم کی شاخیں اور پھلیاں کافی تعداد میں ہوتی ہیں اور تنا درمیانہ موٹا ہوتا ہے ۔ اس کی پھلیاں پک کر گرتی نہیں اور سبز چارہ کی پیداوار24ٹن یعنی600من فی ایکڑ ہے ۔
بی آر -99
یہ اگیتی اور گچھے دار قسم ہے۔ اس کا قد لمبااوردانے موٹے ہوتے ہیں۔ کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے ۔سبز چارے کی پیداوار 28ٹن یعنی 700 من فی ایکڑ تک ہے ۔
بی آر-2017
یہ قسم دیگر اقسام کی نسبت 20تا25دن پہلے پک کر تیار ہو جاتی ہے۔اس قسم پر پھلیاں گچھوں کی شکل اور زیادہ تعداد میں لگتی ہیں۔دانے کا سائز درمیانہ ہے۔ چارے کی پیداوار 32ٹن یعنی 800من فی ایکڑ تک ہوتی ہے۔
آب وہوا:
اس کی کاشت کے لیے گرم آب وہوا درکار ہے۔ یہ فصل پانی کی کمی کو کافی دیر تک برداشت کر لیتی ہے ۔
بیج
گوارے کے بیج کی اہمیت :
گوارہ صنعتی اہمیت کی حامل فصل ہے ۔اس کے بیج سے بننے والی دال اور گم بہت سی صنعتوں میں استعمال ہوتی ہے۔اس کی دال اور گم کی برآمد سے کثیر زیر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔گوارہ کی پھلیاں بطور سبزی بھی استعمال ہوتی ہیں۔اس کے بیج میں33فیصد پروٹین پائی جاتی ہے۔
شرح بیج :
چارے والی فصل کے لیے شرح بیج20تا25 کلو گرام فی ایکڑ رکھیں۔ بیج والی فصل کے لئے اگربوائی بذریعہ چھٹہ کرنے کے لئے 10تا12 کلو گرام اور بذریعہ ڈرل بوائی کے لیے 7کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں ۔
کاشت
وقت کاشت:
چارے کے لیے یہ فصل اپریل سے جولائی تک کسی وقت بھی کاشت کی جاسکتی ہے البتہ بیج والی فصل کا موزوں وقت کاشت جون کا مہینہ ہے۔ اس کو سبز کھاد کے طور پر استعمال کرنے کے لیے فصل کی کاشت مئی میں کرنی چاہیے ۔
زمین کی تیاری :
ہلکی میرا زمین جس کا نکاس اچھا ہو اس کی کاشت کے لیے موزوں ہے ۔زمین کو دوبار ہل اور ایک بارسہاگہ چلا کر تیار کریں۔ زمین کا اچھی طرح تیار اور جڑی بوٹیوں سے صاف ہونا اچھی پیداوار کے لیے بنیادی شرط ہے ۔ زمین بالکل ہموار ہونی چاہیے کیونکہ نشیبی جگہوں پر پانی کھڑا ہونے سے فصل کے پودے مر جاتے ہیں اور اونچی جگہوں پر پانی نہ پہنچنے سے اس کا اْگاو صحیح نہیں ہوتا ۔ دونوں صورتوں میں پیداوار میں کمی واقع ہو گی ۔
طریقہ کاشت:
بیج کے لئے کاشت ڈیڑھ فٹ کے باہمی فاصلے پر قطاروں میں کریں جبکہ چارے کے لیے قطاروں کا باہمی فاصلہ ایک فٹ رکھیں۔ بذریعہ چھٹہ بھی اس کی بوائی کی جا سکتی ہے ۔بوائی تروتر زمین میں کریں۔ کاشت سے پہلے بیج کو ایک گھنٹہ کے لیے پانی میںبھگو لیں۔بلائٹ یعنی جھلسائو کے تدارک کے لئے بوائی سے پہلے بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر لگائیں۔
بیماریاں
کیڑے
نقصان دہ کیڑوں کا تدارک:
گوارے کی فصل پرسفید مکھی اور چُست تیلہ کا حملہ ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں بیج والی فصل پر سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔بعض اوقات فصل میں سوکے کی بیماری دیکھنے میں آتی ہے جس کا تدارک فصلوں کے ادل بدل سے کیا جا سکتا ہے ۔بلائٹ کے تدارک کے لیے بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہرلگائیں۔
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
جڑی بوٹیوں کا تدارک:
گوارے کی فصل میںجڑی بوٹیاں کافی تعداد میں اُگ آتی ہیں ۔ زمین کی تیاری کے وقت آخری ہل سہاگہ سے پہلے جڑی بوٹی مارزہر پینڈی میتھا لین کا استعمال کر کے جڑی بوٹیاں کافی حد تک ختم کی جا سکتی ہیں ۔بیج والی فصل میں گھاس خاندان کی جڑی بوٹیوں کے تدارک کے لئے بعد از اگائو اثر کرنے والی جڑی بوٹی مار زہریں بھی سپرے کی جا سکتی ہیں۔
آبپاشی
آبپاشی:
گوارے کی فصل کو عام طور پر 2پانی درکار ہوتے ہیں۔پہلا پانی بوائی کے20 تا35دن بعد اور دوسرا پانی فصل پر پھول آنے پر لگائیں۔
کھادیں
کھاد وں کا استعمال:
کھاد کی مقدار کا تعین زمین کے لیبارٹری تجزیہ کی بنا پرکریںتاہم اوسط زرخیز زمین کے لیے درج یل سفارشات پر عمل کریں۔
مقدار غذائی اجزاء (کلو گرام فی ایکڑ) |
کیمیائی کھادوں کی مقدار(بوریاں فی ایکڑ) |
|||
|
بوقت بوائی | |||
|
ایک بوری ڈی اے پی |
نوٹ:۔ جب پھول آ رہے ہوں تو بیج والی فصل کو ایک بوری یوریا فی ایکڑڈالیں۔
کٹائی
پید ا وار:
آبپاش علا قو ں میں با را نی علا قو ں کی نسبت تقر یبا ً دوگنی پید ا وار لی جا سکتی ہے یعنی با را نی علا قو ں میں 200تا 250 اور آبپاش علاقوں میں 500تا 600من سبز چا رہ فی ا یکٹر حا صل کیا جا سکتا ہے ۔ بیج والی فصل سے 10سے 15 من بیج فی ایکٹر حاصل کیا جا سکتا ہے ۔