لوسرن
لوسرن کو شمالی ہندوستان میں "الفالفا" یا "رجکا" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک پروٹین سے بھرپور چارہ ہے اور اسے "چارے کی فصل کی ملکہ" سمجھا جاتا ہے۔
فصل کے بارے
یہ دوامی نوعیت کا ایک پھلی دارچارہ ہے جس میں لحمیات، حیاتین، کیلشیم اور فاسفورس وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ یہ فصل سارا سال سبز چارہ فراہم کر تی ہے اور ایک دفعہ کاشت کر کے کئی سالوں تک سبز چارہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ برسیم کی طرح چارے کی یہ فصل بھی ہوا سے نائٹروجن حاصل کر کے زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہے ۔ ربیع کے دیگر چارہ جات برسیم اور جئی کی نسبت یہ فصل سخت جان بھی ہے اور شدید سردی ،کورا اور سخت گرمی کو بھی برداشت کر سکتی ہے ۔ بار برداری والے جانوروں کیلئے یہ چارہ خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ دیگر چارہ جات کے ساتھ ملاکر دودھ دینے والے اور گوشت والے مویشیوں کے لیے مفید ہے۔ ربیع کے چارہ جات کے کل رقبہ کے تقریباً 8فیصدپرلوسرن کاشت کیا جاتاہے۔
پیداوار اور اقسام:
تحقیقاتی ادارہ چارہ جات سرگودھا کی منظور شدہ ا قسام سر سبز، نعمت اور سرگودھا لوسر ن2002 سبز چارے اور بیج کی بھر پور پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ لوسرن کی قسم نعمت کلراٹھی زمین میں کاشت کے لئے بھی موزوں ہے۔ لوسرن سے سال بھر میں چارے کی تمام کٹائیوں سے اوسطًا تقریباً1000 من فی ایکڑ سبز چارہ حاصل ہوتا ہے جبکہ موافق موسمی حالات میں بیج کی پیداوار 3تا 5من فی ایکڑ لی جا سکتی ہے ۔
بیج
شرح بیج:
بذریعہ ڈرل یا کیر ا 4تا 6کلو گرام جبکہ چھٹہ کی صورت میں 6تا8کلوگرام فی ایکڑ بیج استعمال کریں۔ بیج خالص ،صاف ستھرا ا ور صحت مند ہونا چاہیے ۔ ناقص بیج کا رنگ سرخی مائل بھورا جبکہ معیاری بیج کا رنگ زرد ہوتاہے
کاشت
آب وہوا:
یہ فصل ہر قسم کی آب وہوا سے مطابقت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔اس فصل کے لیے نیم خشک علاقے بہت موزوں ہیں اور ایسے علاقوں میں یہ فصل ہر قسم کی زمین پر کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔ خشک علاقوں میں لوسرن کی آب پاش فصل نہایت کامیاب رہتی ہے۔مرطوب آب وہوا اس فصل کے لیے مفید نہیں۔ زیادہ بارش والے علاقوں میں لوسرن کی فصل اپنی دوامی حیثیت برقرار نہیں رکھ سکتی کیونکہ وہاں جڑی بوٹیاں اور گھاس زیادہ ہوتی ہے ۔ یہ پود ا دھوپ کو پسند کر تا ہے اس لیے سردیوں میں بارش اور بادل اس کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں ۔
زمین اور اسکی تیاری:
لوسرن کی فصل کے لئے بہتر نکاس والی زرخیز میرا زمین جس میںکیلشیم وافر مقدار میں موجود ہو موزوں ترین ہے ۔ سیم زدہ اور کلر والی زمین اس کے لیے مناسب نہیں ۔لوسرن کی فصل چونکہ6سے 7سال تک چارہ دیتی رہتی ہے اس لیے اس کی تیاری پر بھر پور توجہ دی جاتی ہے۔ ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل چلائیںاور چار تاپانچ دفعہ ہل سہاگہ چلا کر زمین کو نرم اور بھر بھرا کرلیں۔ کھیت کا ہموار ہونا بہت ضروری ہے اس لیے بہترہے کہ زمین کو لیزر لینڈ لیولر سے ہموار کروائیں۔
طریقہ کاشت:
چارے کی بہتر پیداوار اور خالص بیج کے حصول اور جڑی بوٹیوں کی بہتر تلفی کے لیے بہترین تیار شدہ وتر زمین میں اسے قطاروں میں بذریعہ سنگل رو ڈرل یا سمال سیڈ ڈ ڈرل کاشت کریں ۔ یاد رہے کہ بیج زمین میںزیادہ گہرا نہیں جاناچاہیے ورنہ اْگائو متاثر ہو گا ۔ چارے والی فصل کے لئے لائنوں کا فاصلہ1 تا 1.5 فٹ ہونا چاہیے جبکہ بیج کے لئے کاشت کی گئی فصل میں لائنوں کا فاصلہ 1.5 فٹ رکھیں۔ چارے کے لیے کھڑے پانی میں بھی بیج کا چھٹہ دیا جا سکتا ہے۔
وقت کاشت:
لوسرن کی بوائی کے لیے بہترین وقت 15اکتوبر تا 15نومبر ہے ۔ اگیتی بوائی میں فصل کی نشوونما پچھیتی بوائی کے مقابلے میںزیادہ ہوتی ہے اور اچھی پیداوار حاصل ہوتی ہے ۔بدلتے ہوئے موسمی حالات کے پیش نظر، وقت کاشت میں مناسب ردّوبدل کیا جا سکتا ہے۔ بیج حاصل کرنے کے لئے لوسرن کی بوائی فروری کے مہینے تک کی جا سکتی ہے۔
بیماریاں
لوسرن کے تنے کا سڑنا:
یہ بیماری ایک پھپھوندی (Sclerotinia trifoliorum)کی وجہ سے لگتی ہے۔اس بیماری کی وجہ سے سفید روئی کے گالوں کی طرح کی پھپھوند ی پودوں کے تنوں کے نچلے حصہ پر لگی نظر آتی ہے جس سے پودے گلنا شروع ہو جاتے ہیں اور آخر کار مرجھا جاتے ہیں۔ یہ بیماری کھیت میں ٹکڑیوں کی صورت میں نظر آتی ہے اور اس بیماری کا حملہ عموماً جنوری ، فروری میں دیکھا گیاہے۔اس کے تدارک کے لیے زمین کی تیاری کے وقت گہرا ہل چلائیں، زمین کو ہموار کریں، شرح بیج کم رکھیں اور زیادہ پانی لگانے سے اجتناب کریں۔فصل کو کٹائی کے بعد ڈائی فینا کونازول بحساب 1سی سی فی لٹر پانی یا سلفر بحساب 2گرام فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
تنے کا گلائو (Collar Rot):
یہ بیماری ایک پھپھوند ی(Phytophthora megasperma)کی وجہ سے لگتی ہے۔اس بیماری کے حملہ کی صورت میں پودے کے تنے کے نچلے حصہ پر دھنسے ہوئے دھبے بن جاتے ہیں۔ متاثرہ جگہ سے تنا گل جاتا ہے اور سیاہ رنگ کا ہو جاتا ہے۔ پودے مرجھا کر سوکھ جاتے ہیں۔فصل کو بیماری سے بچانے کے لئے کھیتوں کو ہموار رکھیں تا کہ نشیبی جگہوں پر پانی کھڑا نہ ہونے پائے۔ پانی زیادہ لگانے سے بھی اجتناب کریں۔ جس کھیت میں یہ بیماری پائی جائے اس میں کٹائی کے بعد سی موکسانل +مینکوزیب بحساب 2گرام فی لٹر پانی یا کلورو نل + میٹایکسل ایم بحساب 2سی سی فی لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ متاثرہ کھیت میں تین تا چار سال برسیم یا لوسرن کاشت نہ کریں۔
انتھریک نوز(Anthracnose):
یہ بیماری ایک پھپھوندی (Colletotrichum trifolii)کی وجہ سے لگتی ہے۔اس بیماری کے حملہ کی صورت میں پتوں اور تنوں پر گہرے بھورے بیضوی شکل کے دھبے بنتے ہیں ۔بیماری کے شدید حملہ کی صورت میں تنے گل جاتے ہیں اور پودے مرجھا جاتے ہیں۔
کیڑے
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
جڑی بوٹیوں کی تلفی:
لوسرن کی فصل چونکہ سال ہا سال چلتی ہے لہٰذا اس میں گھاس اور جڑی بوٹیاں اْگنے کی صورت میں فصل کو بیج کے لیے چھوڑنے سے پہلے قطاروں میں کاشتہ فصل میں ہل چلا دینا چاہیے۔ لوسرن کی بیج والی فصل کو کھبل گھا س اور اکاش بیل نقصان پہنچاتے ہیں۔ کھبل گھاس کے لیے قزیلوفاپ بحساب 350تا400ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔اٹ سٹ کے تدارک کے لیے پینڈی میتھالین بحساب1.5 لٹرفی ایکڑ کاشت سے ایک مہینہ پہلے سپرے کر کے پانی لگا دیں۔اگی ہوئی فصل میں جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے محکمہ زراعت کے توسیع و پیسٹ وارننگ کے عملہ کے مشورہ سے مناسب زہر کا سپرے کریںتاکہ خالص معیاری اور جڑی بوٹیوں سے پاک بیج کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔جنگلی ہالوں،دھنیا بوٹی اورجنگلی پالک کے لیے سفارش کردہ کیمیائی جڑی بوٹی مار زہر استعمال کی جا سکتی ہے۔
آبپاشی
آبپاشی:
فصل کو پہلا پانی بوائی کے تین ہفتہ بعد اور پھر باقی پانی حسب ضرورت دیں ۔ اس فصل کی جڑیں زمین میں دور تک گہری چلی جاتی ہیں اور اس طرح یہ فصل پانی کی کمی کو اچھی طرح برداشت کر لیتی ہے ۔برسات کے دنوں میں اسے پانی کی بالکل ضرورت نہیں رہتی ۔عام طور پر اسے فی کٹائی ایک پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور نسبتاً خشک علاقوںمیں دو پانی درکار ہوتے ہیں ۔موسم گرما میں چارے کی فصل کوپانی ہر 15تا 20دن کے بعد لگانا چاہیے۔
کھادیں
لوسرن کاٹیکہ (حیاتیاتی کھاد):
لوسرن کو ٹیکہ لگانے کے لئے برسیم کے ضمن میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
کھادوں کا استعمال:
کھاد کی مقدار کا صحیح تعین کرنے کے لئے زمین کا تجزیہ کروانا ضروری ہے۔ تاہم تجزیہ کی عدم موجودگی میں اوسط زرخیز زمین میں مندرجہ ذیل گوشوارہ میں دی گئی سفارشات کے مطابق کھادوں کا استعمال کریں۔
غذائی عناصر( کلو گرام فی ایکڑ) | کھاد کی مقدار (بوریاں فی ایکڑ)بوقت بوائی | |||
|
||||
|
ڈیڑھ بوری ڈی اے پی+آدھی بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی یا دو بوری نائٹرو فاس+ڈیڑھ بوری ایس ایس پی (18% ( +آدھی بوری ایس او پی یا چار بوری ایس ایس پی (18% (+ایک بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی یا ایک بوری نائٹروفاس+ایک بوری کیلشیم امونیم نائٹریٹ+تین بوری ایس ایس پی (18%) آدھی بوری ایس او پی |
نوٹ: چارہ کی ہر کٹائی کے بعد فصل کی حالت کے مطابق نائٹروجنی کھاد استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر سال اکتوبر میں بوائی کے وقت استعمال کی گئی کھاد کی مقدار دوبارہ استعمال کریں۔
کٹائی
بیج والی فصل کی کٹائی، گہائی اور سنبھال :
لوسرن کی فصل سے بیج حاصل کرنے کے لیے اس کی کٹا ئی وسط مارچ سے آخر مارچ تک بند کر دینی چاہیے۔ اگر زیادہ رقبے پر کاشت کی گئی فصل سے بیج لینا مقصود ہو تو کھیت کے قریب شہد کی مکھیوں کے چھتے (ڈبے ) رکھنے سے زر پاشی کا عمل بہتر ہو گا اور بیج کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کا سبب ہو گا۔ لوسرن کی بیج والی فصل کو بڑی احتیاط سے پوری طرح پکنے پر کاٹنا چاہیے۔ بیج کی فصل کاٹنے کے بعد کھیت میں آبپاشی سے اس کی نشوونما دوبارہ شروع ہو جاتی ہے ۔ لوسرن کا بیج چونکہ بہت قیمتی ہوتا ہے لہذا س کی کٹائی ، گہائی اور سنبھال پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے ۔ فصل کو کچا ہر گز نہ کاٹا جائے کیونکہ اس طرح ناقص بیج حاصل ہو گا ۔ کٹائی صبح کے وقت کی جانی چاہیے تاکہ بیج سے بھر پورپکی ہوئی ڈوڈیاں کم سے کم کھیت میں گریں اور بیج کا نقصان نہ ہو ۔ زیادہ رقبہ پر کاشتہ بیج والی فصل کی کٹائی کمبائن ہا رویسٹرسے کرائی جائے تو بہت بہتر ہوگا۔ بصورت دیگر فصل کو کاٹ کرمناسب سائز کے گٹھے باندھ لئے جائیں اورکھیت میں پڑے رہنے دیں اور خشک ہونے پر تھریشر سے گہائی کریں۔ بیج کی صفائی کے لئے لوہے کی جالی استعمال کی جا سکتی ہے۔