برسیم
ایک تیزی سے بڑھتا ہوا، اعلیٰ معیار کا چارہ جو بنیادی طور پر کاٹ کر سبز کٹے ہوئے چارے کے طور پر کھلایا جاتا ہے۔
فصل کے بارے
برسیم:
برسیم ربیع کا ایک عمدہ اور غذائیت سے بھر پور چارہ ہے ۔ پھلی دارفصل ہونے کی وجہ سے اس کی جڑوں میں ہوا سے نا ئٹروجن حاصل کر کے پودے کے استعمال میںلانے والے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اسی لیے برسیم کاشت کرنے سے زمین کی زرخیزی بحال رہتی ہے۔،برسیم کے بعدآنے والی فصلات زرخیزی بڑھنے کی وجہ سے زیادہ پیداوار دیتی ہیں اورجڑی بوٹیوں کے انسداد میں بھی مدد ملتی ہے ۔ یہ فصل نومبر سے مئی تک چارے کی چار تا چھ کٹائیاں دیتی ہے ۔ اس کی اعلیٰ خصوصیات کی بنا پر اسے ربیع کے چارہ جات میںکلیدی مقام حاصل ہے۔ ربیع کے چارہ جات کے کل رقبہ کے بیشترحصہ پر برسیم کاشت کیا جا تا ہے۔اسے جئی ، سرسوں اور رائی گھاس کے ساتھ ملا کر بھی کاشت کیا جاتا ہے ۔ کاشتکاری امور سے متعلقہ جدید سفارشات پر عمل کر کے برسیم کی فصل سے 1000تا1250 من (40 سے 50ٹن) سبز چارہ فی ایکڑ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
برسیم کی سفارش کردہ اقسام :
برسیم کی منظور شدہ اقسام سپرلیٹ فیصل آباد ،پنجاب برسیم، انمول، اگیتی برسیم، لائل پور لیٹ اور پچھیتی برسیم اہم حیثیت کی حامل ہیں ۔ اگیتی اقسام جلد کٹائیاں دینا شروع کر دیتی ہیں اور پچھیتی اقسام ایک اضافی کٹائی دے کر چارے کی قلت پر قابو پاتی ہیں ۔ سپرلیٹ فیصل آباد 31مئی اور لائل پور لیٹ15جون تک چارہ فراہم کر تی ہیں جبکہ انمو ل اوراگیتی برسیم اقسام بھی 31مئی تک تقریبا سا ت کٹا ئیا ں دیتی ہیں۔پنجاب برسیم زیادہ پیداوار دینے والی غذائیت سے بھر پور قسم ہے جو حال ہی میں منظور ہوئی ہے۔
بیج
برسیم کا بیج پیدا کرنا :
چارے کی فصل کی حیثیت سے برسیم کا صحت مند ، صاف ستھرا اور جڑی بوٹیوں سے پاک بیج تیار کر نا ایک اہم عمل ہے ۔ اس کے خالص اور صاف بیج کی دستیابی کافی مشکل ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو برسیم کا بیج حاصل کرنے کیلئے کافی دوڑ دھوپ کرنا پڑتی ہے ۔ اس کے باوجود بہت سے کاشتکار اچھا بیج حاصل نہیں کر پاتے ۔ برسیم کے بیج کی زیادہ تر ضرورت مارکیٹ سے خریدے گئے درآمد شدہ ، ملاوٹ شدہ، غیر تسلی بخش اور غیر معیاری بیج سے پوری کی جاتی ہے جس میں شفتل ، کاسنی ،ریواڑی اورپیازی کے علاوہ کمزور بیج بکثر ت ہوتے ہیں۔ اس غیرمعیاری بیج سے نہ صرف چارے کی افادیت و غذائیت متاثر ہوتی ہے بلکہ پیداوار میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اگراس کا بیج رکھا جائے تو وہ بھی ناقص ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ بیج اچھی طرح صاف کر کے ہی کاشت کیا جائے۔
برسیم کی منظو ر شدہ اقسام سے سبز چارہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا معیاری بیج بھی پیدا کرنا چاہیے۔سبز چارے والی اگیتی اقسام وسط تا آخر مارچ چارے کی تین تاچار کٹائیاں لے کر اس کو بیج بننے اور پکنے کے لیے چھوڑ دیا جائے ۔ پچھیتی اقسام سپرلیٹ فیصل آباد کو اپریل کے پہلے ہفتہ جبکہ انمول اوراگیتی برسیم کو اپریل کے دوسرے ہفتہ میں بیج بننے کے لئے چھوڑ دیا جائے ۔پھول آنے اور زرپاشی کے عمل کے دوران فصل کو حسب ضرورت پانی لگانا ضروری ہے۔ اس طرح موٹے اور صحت مند بیج کی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ اگر بیج والے کھیت میںجڑی بو ٹیو ں کے پودے نظرآئیں تو انہیں درانتی کی نوک سے نکالتے رہنا چاہیے تاکہ خالص بیج کے حصول کو یقینی بنا یا جا سکے ۔ اگر زیادہ رقبے پر کاشت کی گئی فصل سے بیج لینا مقصود ہو تو کھیت کے قریب شہد کی مکھیوں کے چھتے (ڈبے ) رکھیںتاکہ زر پاشی کا عمل بہتر ہو اور بیج کی پیداوار میں اضافہ ہو۔ بہترین ساز گار موسمی حالات میں بیج کی پیداوار 10 من فی ایکڑ تک لی جا سکتی ہے جس سے فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتاہے۔
بیج والی فصل کی کٹائی، گہائی اور سنبھال:
برسیم کی بیج والی فصل کو پوری طرح پکنے پر کاٹنا چاہیے کیونکہ سبز ڈوڈیوں سے سبز اورکچے بیج حاصل ہوتے ہیں۔ کٹائی صبح کے وقت کرنی چاہیے تاکہ پکی ہوئی ڈوڈیاں کھیت میں زیادہ نہ گریں اور بیج کا کم سے کم نقصان ہو ۔ اگر برسیم کی فصل زیادہ رقبے پر کاشت کی گئی ہو تو بہتر ہے کہ کٹائی کمبائن ہار ویسٹر سے کرائی جائے بصورت دیگر برسیم کی پکی ہو ئی فصل کو کاٹ کر کھیت ہی میںمناسب ڈھیر لگادیئے جائیں اور ان کو خشک ہونے پرتھریشر سے گہائی کر لیں۔بیج کو ہوا دار اور خشک سٹور میں سنبھال کررکھیں۔
شرح بیج اور برسیم کی مخلوط کاشت:
برسیم کی اکیلی فصل کے لیے 8کلو گرام فی ایکڑ صاف ستھرا ، معیاری ،صحت مند اورجڑی بوٹیوں سے پاک بیج استعمال کریں۔برسیم کے ساتھ جئی ، سرسوں اور رائی گھاس کی مخلوط کاشت کر نے سے خصوصاً چارے کی پہلی کٹائی کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔جئی کے ساتھ مخلوط کاشت کی صور ت میں برسیم اور جئی کا بیج بالترتیب6اور 10تا12کلو گرام فی ایکڑاستعمال کریں ۔ سرسوںکے ساتھ مخلوط کاشت کی صورت میں 8کلو گرام برسیم اور1/2 کلوگرام سرسوں کا بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ رائی گھاس کے ساتھ مخلوط کاشت کی صورت میں 7 کلوگرام برسیم اور ایک کلو گرام رائی گھاس کا بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ کاسنی کے بیج کی ملاوٹ کی صورت میں برسیم کے بیج کو5فیصدنمک کے محلول میںبھگو ئیں، کاسنی کے بیج اْوپر تیرجاتے ہیں ان کو علیحدٰکرلیں اوراس کے بعد بیج کو وافر پانی سے دھو کر کاشت کریںتا کہ اگائو متاثر نہ ہو۔
کاشت
آب و ہوا:
برسیم کی کامیاب کاشت ،بہترین نشوونما اور بھر پور پیداوار حاصل کرنے کے لیے معتدل آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کسی حد تک گرم آب وہوا میںبھی اس کی کاشت کی جا سکتی ہے تاہم شدید سردی اورکورے کے دنوں میں اس کی بڑھوتری قدرے کم ہو جاتی ہے ۔پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں میں برسیم کی کاشت باآسانی کی جا سکتی ہے ۔
زمین اور اس کی تیاری:
بھاری میرازمین برسیم کی کاشت کے لئے موزوں ہے تاہم ہلکی زمینوں پر بھی یہ فصل مناسب نشوونماپاتی ہے۔ اگر آبپاشی کی سہولت میسر ہو تویہ درمیانے درجے کی کلراٹھی زمین پر بھی کاشت کی جاسکتی ہے ۔ زمین کی تیاری کے لئے تین تا چاردفعہ ہل اور سہاگہ چلا کر زمین اچھی طرح نرم اور بھر بھر ی کر لینی چاہیے ۔زمین کا ہموارہونا نہایت ضروری ہے ورنہ نشیبی جگہوں پر پانی کھڑا رہنے اور اونچی جگہوں پر پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے فصل کا اگائو متاثر ہوتا ہے اورنتیجتاً پیداوار میں کمی آتی ہے ۔اس لیے بہترہے کہ کاشتکار زمین کو لیزر لینڈ لیولر سے ہموار کروائیں
وقت اور طریقہ کاشت:
برسیم کی کاشت کا بہترین وقت یکم تا وسط اکتوبرہے تاہم کاشتکار اپنی ضرورت اور حالات کے مطابق اس کی کاشت نومبر کے آخرتک جاری رکھتے ہیں۔ برسیم کی زیادہ اگیتی بوائی کرنے سے فصل میں جڑی بوٹیاں خصوصاً اٹ سٹ اُگنے کا احتمال ہوتا ہے جو پیداوار میں کمی کا موجب بنتی ہیں۔پچھیتی کاشت کی صورت میں کم کٹائیاں حاصل ہوتی ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ فصل کوسفارش کردہ وقت پر کاشت کریں ۔ بوائی کے وقت سفارش کردہ کھاد کا چھٹہ دے کر ہل اور سہاگہ چلانے کے بعد مناسب کیارے بنائیں اور پانی لگا کر کھڑے پانی میں برسیم کے بیج کا چھٹہ کریں۔پانی لگانے کے بعد چھٹہ دینے کے مناسب وقت کا تعین اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ زمین کی نوعیت کیا ہے اور یہ پانی کتنی دیر میں جذب کرتی ہے ۔ دھان کے علاقوں میں جہاں دھان کی کٹائی کے بعد وترجلد نہ آنے کی وجہ سے زمین کی تیاری نہیں ہو سکتی وہاں پرپانی لگا کر کدو کی طرح تیاری کر کے برسیم کے بیج کا چھٹہ دیا جا سکتا ہے۔
بیماریاں
کیڑے
جڑی بوٹیوں کی روک تھام
جڑی بوٹیوں کی تلفی :
برسیم کی اگیتی کاشتہ فصل میں اٹ سٹ کے تدارک کے لیے پینڈی میتھالین بحساب ڈیڑھ لٹرفی ایکڑ کاشت سے تین ہفتہ پہلے سپرے کر کے پانی لگا دیں۔ وتر آنے پر ہل چلا کر کھلا چھوڑ دیں۔اُگی ہوئی فصل میں جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لیے محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر استعمال کریں۔
آبپاشی
آبپاشی:
چونکہ بوائی بذریعہ چھٹہ پانی لگانے کے بعد کی جاتی ہے اس لئے پہلا پانی بوائی کے ایک ہفتہ بعدلگائیں اور اس کے بعد حسب ضرورت پانی لگاتے رہیں۔ شدید سردی اور کورا پڑنے کے دنوںمیں ہر ہفتہ عشرہ بعد ہلکا سا پانی لگانے سے فصل کورے اور سردی کے منفی اثرات سے کافی حد تک محفوظ رہتی ہے ۔ اگردستیاب ہو توترجیحاََ نہری پانی سے آ بپاشی کریں۔
کھادیں
برسیم کے لئے کھادوں کا استعمال:
کھاد کی مقدار کا تعین کرنے کے لئے زمین کا تجزیہ کروانا ضروری ہے۔ تاہم تجزیہ کی عدم موجودگی میں اوسط زرخیز زمین کے لئے مندرجہ ذیل سفارشات پر عمل کر کے بہتر پیداوار لی جاسکتی ہیں۔
غذائی عناصر( کلو گرام فی ایکڑ) | کھاد کی مقدار (بوریاں فی ایکڑ) | |||
|
||||
|
ڈیڑھ بوری ڈی اے پی +آدھی بوری ایس اوپی یا چار بوری ایس ایس پی(18%) +آدھی بوری یو ریا +آدھی بوری ایس اوپی |
نوٹ: چارہ کی ہرکٹائی کے بعد فصل کی ضرورت کے مطابق نائٹروجنی کھاد استعمال کی جا سکتی ہے۔ریتلی زمین کی صورت میںکھاد کی ضرورت نسبتاََ زیادہ ہوتی ہے۔
برسیم کا جراثیمی ٹیکہ (حیاتیاتی کھاد):
بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگا کر کاشت کرنے سے برسیم کے پودے کی ہوا سے نائٹروجن حاصل کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اور زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے ۔ جراثیمی ٹیکہ لگانے کے لئے 1/2 لٹر پانی میں100 گرام چینی کا محلول بنائیں اور اس میں ایک جراثیمی ٹیکے کاپیکٹ ڈال کر8 کلوگرام بر سیم کے بیج کے ساتھ اچھی طرح ملائیں او ر بیج کو سایہ دار جگہ پر خشک کریں ۔ بوائی جلدی کریںکیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکے کی افادیت بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔جراثیمی ٹیکہ شعبہ بیکٹریا لوجی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ، نیاب فیصل آباد اور قومی زرعی تحقیقاتی ادارہ اسلام آباد سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔اگر کہیں پر یہ ٹیکہ میسر نہ ہو اور کھیت میں برسیم کی کاشت پہلی بارکی جارہی ہو تو پچھلے سال والے برسیم کے کھیت سے تقریبا 2من مٹی لا کر ایک ایکڑ میں ڈال دیں۔
کٹائی
بیج والی فصل کی کٹائی، گہائی اور سنبھال
برسیم کی بیج والی فصل کو پوری طرح پکنے پر کاٹنا چاہیے کیونکہ سبز ڈوڈیوں سے سبز اورکچے بیج حاصل ہوتے ہیں۔ کٹائی صبح کے وقت کرنی چاہیے تاکہ پکی ہوئی ڈوڈیاں کھیت میں زیادہ نہ گریں اور بیج کا کم سے کم نقصان ہو ۔ اگر برسیم کی فصل زیادہ رقبے پر کاشت کی گئی ہو تو بہتر ہے کہ کٹائی کمبائن ہار ویسٹر سے کرائی جائے بصورت دیگر برسیم کی پکی ہو ئی فصل کو کاٹ کر کھیت ہی میںمناسب ڈھیر لگادیئے جائیں اور ان کو خشک ہونے پرتھریشر سے گہائی کر لیں۔بیج کو ہوا دار اور خشک سٹور میں سنبھال کررکھیں۔